مشرق وسطیٰ میں امریکا نے گزشتہ 2 دہائیوں میں جس تسلسل اور قوت سے اپنی عسکری موجودگی کو پھیلایا ہے، وہ کسی بھی ممکنہ جنگ یا ہنگامی صورتحال میں اس کی فیصلہ کن مداخلت کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں یہ سوال پھر سے اٹھا ہے کہ خطے میں امریکا کے جنگی اثاثے کہاں کہاں موجود ہیں اور کس حد تک فعال ہیں؟

الجزیرہ کے دفاعی تجزیہ کار ایلیکس گیٹوپولوس کے مطابق امریکا کے پاس خلیجی خطے میں متعدد کلیدی فضائی اور بحری اڈے موجود ہیں۔ امریکا کے 5 فضائی ایکسپیڈیشنری ونگز اس وقت خلیجی ممالک میں تعینات ہیں، جن میں 2 کویت، اور ایک ایک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر میں موجود ہیں۔

سعودی عرب اور کویت میں تعینات ونگز F-15 اور F-16 جیسے جدید لڑاکا طیاروں سے لیس ہیں جبکہ قطر میں قائم فضائی ونگ حملہ آور صلاحیت نہیں رکھتا لیکن یہ انٹیلی جنس، فضائی ایندھن فراہمی، اور کمانڈ اینڈ کنٹرول کا مرکز ہے۔

مزید پڑھیں: ایران امریکی حملوں کا کیا جواب دے سکتا ہے؟ 3 ممکنہ منظرنامے

گزشتہ 18 ماہ میں امریکا نے کویت میں نئے فضائی دفاعی نظام نصب کیے ہیں جبکہ قطر میں ایک اضافی میزائل ڈیفنس سائٹ کی تعمیر کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ امارات میں پہلے ہی امریکا کا THAAD میزائل سسٹم متحرک ہے۔ خطے میں پیٹریاٹ میزائل سسٹمز کی موجودگی بھی مستحکم دفاعی حصار کی صورت رکھتی ہے۔

خلیج فارس میں امریکا کا 5واں بحری بیڑا بحرین میں قائم ہے، جہاں سے وہ خلیج فارس، بحر عرب، اور خلیج عمان تک کی نگرانی کرتا ہے۔ اس بیڑے کا حصہ طیارہ بردار جہاز USS Carl Vinson ہے جو اپنے فضائی اسکواڈرن، تباہ کن میزائل کشتیوں اور آبدوزوں کے ساتھ کسی بھی اندرونی ہدف پر حملے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

امریکا کی اسپیشل فورسز عراق، شام اور اردن میں بھی محدود پیمانے پر موجود ہیں، جو مقامی اتحادی افواج کے ساتھ انسداد دہشتگردی آپریشنز میں شامل رہی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ سائبر کمانڈ، ڈرون آپریشنز اور خلائی نگرانی کے لیے امریکا نے قطر اور متحدہ عرب امارات میں کلیدی اڈے قائم کر رکھے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی حملے کے سنگین نتائج ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی

خطے میں یہ تمام عسکری تنصیبات صرف دفاعی حصار نہیں بلکہ جارحانہ کارروائیوں کے لیے بھی مکمل طور پر تیار ہیں۔ ایران کی جانب سے کسی بھی قسم کی جوابی کارروائی کی صورت میں امریکا اپنے ان جنگی اثاثوں کے ذریعے تیز، مہلک اور ہمہ گیر ردعمل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مشرق وسطیٰ کے موجودہ تناظر میں یہ اثاثے محض عسکری طاقت کا مظاہرہ نہیں بلکہ ایک واضح پیغام ہیں کہ امریکا کسی بھی بڑے تنازع کی صورت میں غیر حاضر نہیں ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

F-15 F-16 THAAD USS Carl Vinson امریکا امریکا کے جنگی اثاثے مشرق وسطیٰ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکا کے جنگی اثاثے میں امریکا امریکا کے موجود ہیں کسی بھی

پڑھیں:

  اسرائیل نے  میزائل شکن لیزر ہتھیار متعارف کر ادیے

تل ابیب: اسرائیل کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے کم لاگت والے اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم ’آئرن بیم‘ کے کامیاب تجربات مکمل کرلیے ہیں اور یہ سسٹم رواں سال کے آخر تک فوجی استعمال کے لیے تیار ہو جائے گا۔
یہ لیزر سسٹم اسرائیلی کمپنیوں ایلبٹ سسٹمز اور رافیل ایڈوانس ڈیفنس سسٹمز کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور یہ اسرائیل کے موجودہ میزائل شکن نظاموں جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو کے ساتھ کام کرے گا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق موجودہ راکٹ شکن انٹرسیپٹرز کی لاگت کم از کم 50 ہزار ڈالر ہے جبکہ لیزر ٹیکنالوجی کی لاگت تقریباً صفر ہے۔ یہ سسٹم بنیادی طور پر چھوٹے راکٹوں اور ڈرونز کو ہدف بناتا ہے۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اب جب کہ آئرن بیم کی کارکردگی ثابت ہو گئی ہے تو ہم توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل کی فضائی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا، خاص طور پر طویل فاصلے کے لیزر ہتھیاروں کے استعمال سے۔
وزارت دفاع کے مطابق کئی برسوں کی تیاری کے بعد یہ نظام جنوبی اسرائیل میں کئی ہفتوں تک ٹیسٹ کیا گیا، جس میں راکٹ، مارٹر گولے، طیارے اور ڈرونز کو مختلف جنگی منظرناموں میں کامیابی سے روکنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا گیا۔ ابتدائی سسٹمز کو رواں سال کے آخر تک فضائی دفاعی یونٹس میں شامل کر لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل چین نے بھی اپنی فوجی پریڈ کے دوران لیزر ہتھیاروں پر مبنی فضائی دفاعی نظام کی نمائش کی تھی۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • ممکنہ روسی حملے کا خطرہ، برطانوی جنگی طیاروں نے پولینڈ پر پروازیں شروع کردیں
  • روسی طیاروں نے 12منٹ تک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی‘ اسٹونیا کا الزام
  • مشرقِ وسطیٰ کا نیا دفاعی منظرنامہ
  • مشرقِ وسطی میں دو ریاستی حل کیلئے 142 ممالک کی قرارداد سنگِ میل ہے، میکرون
  • ایران پر پابندیوں کی بحالی سے مشرقِ وسطیٰ میں عدم استحکام کا خطرہ ہے، پاکستان
  • مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور اسرائیلی خطرات : پاکستان کی ایٹمی قوت کا نیا کردار
  • ’’پاک سعودی دفاعی معاہدے میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کےلئے ایٹمی تحفظ شامل‘‘ عالمی میڈیا کی رپورٹ
  • ’’پاک سعودی دفاعی معاہدے میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کیلیے ایٹمی تحفظ شامل‘‘ عالمی میڈیا کی رپورٹ
  • روس کے جنگی طیارے ہماری حدود میں 12 منٹ تک رہے: اسٹونیا حکومت کا دعویٰ
  •   اسرائیل نے  میزائل شکن لیزر ہتھیار متعارف کر ادیے