آپریشن مڈ نائٹ ہیمر، ایران کو بھرپور طاقت سے کچلیں گے، ہیگستھ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
پینٹا گون میں بریفنگ دیتے ہوئے امریکی فضائیہ کے چیف کا کہنا تھا کہ ایران کے تینوں جوہری پلانٹس کو نشانہ بنایا، ابھی تک ہمیں کوئی اطلاعات نہیں کہ انہوں نے ہماری خلاف مزاحمت کی ہے، امریکی تاریخ میں بی 2 بمبار طیاروں کا سب سے بڑا آپریشن کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر دفاع ہیگستھ نے کہا ہے کہ آپریشن مڈ نائٹ ہیمر میں ایران کو بھرپور طاقت سے کچلیں گے۔ پینٹا گون میں فضائیہ کے سربراہ جنرل ڈین کین کے ہمراہ مشترکہ بریفنگ دیتے ہوئے ہیگستھ کا کہنا تھا کہ ایران نے حملہ کیا تو بھر پور جواب دیں گے، ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ بار بار ایران کو کہتا رہا ہے کہ جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے، ایران کے پاس جوہری معاہدے کے لیے 60 دن تھے، اسرائیل کو ابتدا میں ایران میں بہت کامیابیاں ملیں۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل کو ہر اتحادی کی حمایت حاصل ہے، دنیا کو امریکی صدر کی بات سننا ہوگی، گزشتہ رات جنرل کوریلا کی سربراہی میں "آپریشن مڈ نائٹ ہیمر" کیا گیا، ایران کی طاقت کو بھرپور طاقت سے کچلیں گے۔ ہیگستھ کا مزید کہنا تھا کہ امریکی آپریشن ایران میں رجیم چینج کے لیے نہیں کیا گیا، نہ ہی امریکی آپریشن سے عام شہریوں اور آبادی کو نقصان پہنچا ہے، صدر ٹرمپ امن چاہتے ہیں، ایران کو اِس راستے پر چلنا ہوگا۔
امریکی فضائیہ کے چیف جنرل ڈین کین نے کہا کہ ایران کے تینوں جوہری پلانٹس کو نشانہ بنایا، ابھی تک ہمیں کوئی اطلاعات نہیں کہ انہوں نے ہماری خلاف مزاحمت کی ہے، امریکی تاریخ میں بی 2 بمبار طیاروں کا سب سے بڑا آپریشن کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی ریڈار امریکی جہاز کو پکڑنے میں ناکام رہے ہیں، امریکی بی 2 بمبار طیاروں کو دوسرے طیاروں کی مدد حاصل ہے، ہم مشرق وسطیٰ میں امریکہ فوج کا بھرپور تحفظ کریں گے۔ جنرل ڈین کین نے مزید کہا کہ حملے کے دوران 2 درجن ٹاماہاک مزائل سے بھی اہداف کو نشانہ بنایا، حملے کے وقت ایران کے کسی طیارے نے اڑان نے بھری، نہ ہی ایرانی دفاعی نظام ہمارے خفیہ آپریشن کو ناکام بنا سکا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران کو کہ ایران ایران کے کیا گیا نے کہا کہا کہ تھا کہ
پڑھیں:
اسرائیل اپنی طاقت کھو چکا ہے
اسلام ٹائمز: اسرائیل عام طور پر جنگوں کی ابتدا میں عالمی ہمدردی اور حمایت حاصل کرتا ہے، لیکن پھر کچھ ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں، جو انسانی حقوق کے مسائل کے سائے تلے دب جاتے ہیں اور انجام کار اسرائیل "بیانیے کی جنگ" میں شکست کھا جاتا ہے۔ اس بار اسرائیل کی ناکامی نے حماس کیلئے ایک ایسا تاریخی موقع پیدا کر دیا ہے، جسکا وہ شاید خواب میں بھی تصور نہ کرسکے۔ غزہ میں انسانی بحران کے سبب اسرائیل کی ساکھ کو جو نقصان پہنچا ہے، اسے سنبھالنے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کمزور ہوچکی ہے اور اب مغربی و عربی حکومتیں اس گرتی ہوئی دیوار کو سہارا دینے کی ناکام کوشش کر رہی ہیں۔ تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
غزہ میں سات اکتوبر2023ء سے جاری جنگ اور غاصب صہیونی گینگ اسرائیل کی جارحیت کو بائیس ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اسرائیلی گینگ غزہ پر اپنا کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام ہونے کے ساتھ ساتھ اب خود اپنا کنٹرول بھی کھو رہی ہے۔ یہ سب کچھ فلسطینی مزاحمت کے مرہون منت ہے۔ حالانکہ ایک طرف اسرائیل مغربی دنیا کی مدد رکھتا ہے اور دوسری طرف عرب حکمرانوں کی مکمل حمایت بھی حاصل ہے، لیکن ان سب کے باوجود اسرائیل غزہ میں اپنے اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ غاصب صہیونی حکومت اسرائیل غزہ میں تباہی و بربادی کرنے میں کامیاب رہی، لیکن غزہ کے عوام کا حوصلہ اور استقامت آج بھی پائیدار ہے، جس نے صیہونیوں کے تمام ناپاک منصوبوں کو ناکام کر رکھا ہے۔ مغربی اور عرب حکمرانوں کی تمام تر حمایت اور طاقت کے باوجود غزہ میں قید صھیونی قیدیوں کو اسرائیل آزاد کروانے میں ناکام ہوچکا ہے۔ صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اب صھیونی فوجی قیدی بھوک اور قحط کا شکار ہوچکے ہیں، جو خود غاصب صہیونی حکومت نے غزہ کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا شروع کی ہے۔
بہرحال پوری دنیا اس بات کا مشاہدہ کر رہی ہے کہ غزہ کے عوام اور غزہ میں موجود مزاحمت نے غاصب صیہونیوں کو شکست سے دوچار کر رکھا ہے۔ اسی طرح یہ شکست اب غاصب صہیونی حکومت کے اندرونی کنٹرول کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ مزاحمت کے محور نے فلسطین و لبنان اور یمن سے عراق اور بالخصوص ایران تک غاصب صہیونی حکومت کو کاری ضربیں لگائی ہیں اور اس بات کا اعتراف امریکی و مغربی تجزیہ نگار بھی کر رہے ہیں۔ انہی حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے امریکا کے سابق نائب وزیر دفاع چارلز فریمن کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل دوبارہ جنگ چھیڑنا چاہے تو بھاری نقصان کے بغیر یہ ممکن نہیں۔ چارلز فریمن نے زور دے کر کہا کہ ایران نے اسرائیل کے دفاعی اور میزائل نظام میں جس مؤثر طریقے سے نفوذ کیا ہے، وہ قابلِ تحسین ہے اور یقینی طور پر اسرائیل کو یہ بات یاد دلا دی گئی ہے کہ وہ امریکا کی مدد کے بغیر اپنی حفاظت نہیں کرسکتا۔
دوسری طرف خود غاصب صہیونی حکومت اسرائیل کے معروف اخبار ہارٹز نے لکھا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت اسرائیل تمام معاملات پر کنٹرول کھو چکی ہے اور دنیا میں ایک منفور ریاست بن چکی ہے۔ صہیونی اخبار ہارٹز نے اسرائیل کے سابق قومی سلامتی مشیر کے نائب چاک فریلیچ کا ایک مضمون شائع کیا ہے، جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ آج غزہ میں جو انسانی بحران اور اس پر عالمی ردِعمل دیکھنے کو مل رہا ہے، اس کی پیش گوئی کے لیے کسی ماہرِ اسٹریٹجی ہونے کی ضرورت نہیں تھی۔ لیکن حسبِ معمول بنیامین نیتن یاہو نے مہینوں پہلے دیئے جانے والے انتباہی اشارے نظرانداز کیے اوریہاں تک کہ بہت دیر ہوگئی۔ اسرائیل عام طور پر جنگوں کی ابتدا میں عالمی ہمدردی اور حمایت حاصل کرتا ہے، لیکن پھر کچھ ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں، جو انسانی حقوق کے مسائل کے سائے تلے دب جاتے ہیں اور انجام کار اسرائیل "بیانیے کی جنگ" میں شکست کھا جاتا ہے۔
اس بار اسرائیل کی ناکامی نے حماس کے لیے ایک ایسا تاریخی موقع پیدا کر دیا ہے، جس کا وہ شاید خواب میں بھی تصور نہ کرسکے۔ غزہ میں انسانی بحران کے سبب اسرائیل کی ساکھ کو جو نقصان پہنچا ہے، اسے سنبھالنے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔ ان تجزیات کی روشنی میں خلاصہ یہ ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کمزور ہوچکی ہے اور اب مغربی و عربی حکومتیں اس گرتی ہوئی دیوار کو سہارا دینے کی ناکام کوشش کر رہی ہیں۔ حالانکہ اس وقت پوری دنیا میں فلسطینیوں کے حق میں ایک مرتبہ پھر عوامی حمایت کی لہر چل رہی ہے، جس نے حقیقی معنوں میں غاصب صہیونی حکومت کو ایک منفور اور ناجائز ریاست کی شناخت دی ہے۔