بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی دہشت گرد حکومت کے آج کے حملے نے اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنے جائز دفاع کے حق کے تحت ایسے اختیارات استعمال کرنے پر مجبور کیا ہے جو حملہ آور محاذ کی غلط فہمیوں اور اندازوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس سرزمین پر حملہ کرنے والوں کو پشیمانی کا باعث بننے والے جوابات کا انتظار کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) نے امریکہ کی جانب سے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر غیر قانونی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ تہران میں IRGC نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں ملوث طیاروں کی پرواز کے مقامات کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور وہ نگرانی میں ہیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری کردہ بیان کا مکمل متن مندرجہ ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم  

عظیم اور بہادر ایرانی قوم  
جرائم پیشہ امریکی رژیم نے آج صبح، صہیونی ریاست کے مکمل تعاون سے، اسلامی جمہوریہ ایران کے پرامن جوہری مراکز پر غیرقانونی فوجی حملہ کر کے ایک واضح اور بے مثال جنایت کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون، جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے (NPT)، اور ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے بنیادی اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

صہیونیستوں کے اس حملے کے پہلے لمحے سے ہی اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کو واضح علم تھا کہ امریکیوں کی مکمل حمایت اور شمولیت نے اس جارحیت کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ اقدام ایک بار پھر محاذ کے میدان میں حقیقی تبدیلی لانے میں ناکامی کو ثابت کرتا ہے۔ نہ تو ان کے پاس کوئی حقیقی منصوبہ بندی ہے، نہ ہی وہ ہمارے شدید جوابی اقدامات سے بچ پائیں گے۔

امریکہ کی جانب سے ماضی کی ناکام حماقتوں کو دہرانا، اس کی حکمت عملی کی نااہلی اور خطے کی حقیقتوں سے بے خبری کو ظاہر کرتا ہے۔ واشنگٹن نے بار بار کی ناکامیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے، پرامن جوہری تنصیبات پر براہ راست حملہ کر کے خود کو جارحیت کے صف اول میں کھڑا کر لیا ہے۔  

اللہ کے فضل سے، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی جامع معلوماتی نگرانی کے تحت، اس حملے میں شامل ہونے والے طیاروں کے اڈوں کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔ جیسا کہ ہم بارہا واضح کر چکے ہیں، امریکہ کے فوجی اڈوں کی تعداد، پھیلاؤ اور وسعت ان کی طاقت نہیں، بلکہ ان کی کمزوری کو دوگنا کر دیتی ہے۔  

ہم واضح طور پر یہ بات دہراتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مقامی اور پرامن جوہری ٹیکنالوجی کسی بھی حملے سے ختم نہیں ہوگی۔ بلکہ یہ حملہ ہمارے نوجوان اور پرعزم سائنسدانوں کے عزم کو مزید مضبوط کرے گا۔ 

عظیم ایرانی قوم اور دنیا کے لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اس ہمہ جہت اور مسلط کردہ جنگ کے میدان کو پہچانتا ہے اور وہ ہرگز ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس اور تل ابیب پر حکمران مجرم گروہ کے ہنگاموں سے مرعوب نہیں ہو گا۔

ان جارحیتوں اور جرائم کے جواب میں، "وعدہ صادق 3" کی کارروائی، جس کی صیہونیوں نے اب تک 20 لہریں محسوس کی ہیں، صیہونی حکومت کے بنیادی ڈھانچے، اسٹریٹجک مراکز اور مفادات کے خلاف درست، ہدف مند اور شدید انداز میں جاری رہے گی۔

اس کے علاوہ، امریکی دہشت گرد حکومت کے آج کے حملے نے اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنے جائز دفاع کے حق کے تحت ایسے اختیارات استعمال کرنے پر مجبور کیا ہے جو حملہ آور محاذ کی غلط فہمیوں اور اندازوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس سرزمین پر حملہ کرنے والوں کو پشیمانی کا باعث بننے والے جوابات کا انتظار کرنا چاہیے۔

اللہ تعالیٰ کی قدرت پر بھروسہ کرتے ہوئے، سپریم لیڈر کے تدابیر اور فیصلوں کے تحت اور عظیم ایرانی قوم کی حمایت، نیز اسلامی مزاحمتی محاذ اور دنیا بھر کے حق پرستوں اور آزادی پسندوں کے ساتھ مل کر، ہم ایران کی عزت اور سلامتی کی حفاظت کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔ ان شاء اللہ، ہم ایران اور ایرانیوں کے لیے، اور بلکہ امت مسلمہ کے لیے بھی تاریخ ساز فتوحات دیکھیں گے۔

وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّهِ الْعَزِیزِ الْحَكِیمِ
سپاه پاسداران انقلاب اسلامی

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران پاسداران انقلاب پرامن جوہری ایران کی حملہ کر کیا ہے کے تحت

پڑھیں:

امریکی بی-ٹو بمبار طیاروں نے ایران پر حملے کے لیے بھارتی فضائی حدود استعمال کیں

امریکی بی-ٹو بمبار طیاروں نے ایران پر حملے کے لیے بھارتی فضائی حدود استعمال کیں۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ امریکی فضائیہ کے اسٹریٹجک بی-ٹو اسٹیلتھ بمبار طیاروں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی تنصیبات پر حملے کے لیے بھارتی فضائی حدود استعمال کیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ طیارے امریکی جزیرے گوام (15° شمال، 145° مشرق) سے روانہ ہوئے اور مغرب کی جانب بحرِ انڈمان (10° شمال، 95°-100° مشرق) سے ہوتے ہوئے وسطی بھارت (20° شمال، 75°-80° مشرق) کی فضائی حدود عبور کر کے  بحرہ عرب کے راستے ایران کی سرحد کے نزدیک (25°-30° شمال، 60°-65° مشرق) پہنچے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ مشرق وسطیٰ میں ایران، اسرائیل اور امریکہ کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے، اور امریکی حملے سے خطے میں مزید کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔

تجزیہ کار اس انکشاف کو خطے میں بھارت کے ممکنہ اسٹریٹجک کردار کی علامت قرار دے رہے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسلامی تعاون تنظیم سیکرٹریٹ کی ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت
  • ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، آپریشن مڈنائٹ ہیمر کی تفصیلات جاری
  • حملہ کرنیوالے امریکی طیارے کہاں ہیں ، پتہ لگا لیا ، پاسداران انقلاب
  • امریکی حملے کے بعد سفارتکاری کی گنجائش نہیں، ایران کا حق دفاع کے تحت جواب دینے کا اعلان
  • آپریشن مڈ نائٹ ہیمر، ایران کو بھرپور طاقت سے کچلیں گے، ہیگستھ
  • امریکی بی-ٹو بمبار طیاروں نے ایران پر حملے کے لیے بھارتی فضائی حدود استعمال کیں
  • ایران پر حملہ کرنے والے طیارے اِس وقت کہاں ہیں پتا لگا لیا ہے، پاسداران انقلاب
  • ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد آئی اے ای اے کا ہنگامی اجلاس کا طلب
  • امریکا، اسلامی جمہوریہ ایران اور اسرائیل کی جنگ کا حصہ نہ بنے، روس کا انتباہ