درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار کا او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کو استنبول میں ہونے والے اجلاس میں کشمیری عوام کو بھارت کے غیر قانونی قبضے اور جارحانہ پالیسیوں کے سبب جاری درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے پاکستان اور آزاد جموں کشمیر پر حالیہ بھارتی حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ حملوں کے بعد پاکستان کو اپنا حق دفاع استعمال کرنا پڑا، بھارتی حملوں کو خطرناک پیش رفت قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انصاف کے اصولوں کی بنیاد پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی استنبول میں ایرانی ہم منصب سے ملاقات، ایران پر اسرائیلی و امریکی حملوں کی مذمت
انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے بعد ہونے والے بھارت کے ظالمانہ کریک ڈاؤن کی تفصیلات بھی پیش کیں جن میں 2800 کشمیریوں کی گرفتاری، گھروں کی مسماری اور جموں و کشمیر میں سیاسی و مذہبی سرگرمیوں پر پابندیاں شامل ہیں۔
اپنے خطاب میں بھارت کی سرکاری قوانین اور طاقت کے ذریعے علاقے کی آبادی اور سیاسی ساخت کو تبدیل کرنے کی کوششوں کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدامات انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ خطہ دنیا کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا مسکن ہے اور بھارت کے غیرذمہ درانہ اقدامات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیر کے مسئلے کے پرامن حل کی حمایت کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
بھارت 5 اگست کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات واپس لے،وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت پر بھارتی غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے جرائم کو روکنے، 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینے، سخت قوانین کو منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے پر زور دے۔
یوم استحصال کشمیر کے حوالہ سے اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ اس یوم استحصال پر حکومت پاکستان اور میں اپنے کشمیری بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہیں، ہم 5 اگست 2019 کو بھارت کے بین الاقوامی قانون اور اصولوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی مکمل خلاف ورزی اورغیر قانونی طور پر بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنے کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی اور ناجائز قبضے میں رہنے والے کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق، وقار اور شناخت سے مسلسل انکار علاقائی عدم استحکام کی بڑی وجہ ہے، بھارت کے قبضے کو کسی بھی عام طریقے سے برقرار نہیں رکھا جا سکتا اور اس طرح ریاستی دہشت گردی اور جبر کی تقریباً آٹھ دہائیوں کے دوران اس میں دوگنا اضافہ ہو گیا ہے، بہادر کشمیری عوام نے ناقابل یقین وقار کے ساتھ اس ظلم کو برداشت کیا ہے، آج کا دن تمام پاکستانیوں اور دنیا کے تمام امن پسند لوگوں کے لئے کشمیری عوام کی غیر متزلزل عزم اور قربانی کے جذبے کو سلام پیش کرنے کا دن ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو خاموش کرنے کی کوششیں اس وسیع تر تسلط پسند اور انتہا پسند ایجنڈے کا حصہ ہیں جو کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو بے نقاب کرتا ہے، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک اور مسرت عالم بھٹ سمیت کشمیری رہنماؤں اور کارکنوں کی نظربندی ہماری کشمیری بہنوں اور بھائیوں کے عزم کو کبھی بھی کمزور نہیں کرے گی، غیر قانونی بھارتی قبضے کے دوران نہ ختم ہونے والی دھمکیوں کے ماحول میں کشمیریوں کی مسلسل مزاحمت کشمیری عوام کےبے مثال حوصلے کا ثبوت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر پر بھارت کا غیر قانونی قبضہ جنوبی ایشیا کے خطے کا تسلیم شدہ تنازعہ ہے اور بھارت کے مسلسل جارحانہ رویے کا محرک ہے، مئی 2025 میں پاکستان کے خلاف بھارت کی بلا اشتعال جارحیت اور اس کی فوری اور جامع فوجی شکست اس بات کا تازہ ترین ثبوت ہے کہ عالمی برادری کو اس فوری ضرورت کو یقینی بنانا ہے کہ تنازعہ کشمیر کا حل عالمی ترجیح بن جائے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کی مرضی اور خواہشات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس دن میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کے منصفانہ حل کی تلاش ہماری خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے جرائم کو روکے، 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لے۔
سخت قوانین کو منسوخ کرے اور جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے غیرمتزلزل موقف اور کشمیری بہنوں اور بھائیوں کی ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
Post Views: 8