مشکل حالات میں مسلم امہ کے اتحاد اور مشترکہ اقدامات کی اشد ضرورت ہے، نائب وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ISTANBUL:
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے مقبوضہ کشمیر، فلسطین اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مشکل حالات میں مسلم امہ کے اتحاد اور مشترکہ اقدامات جتنی ضرورت آج ہے وہ اس سے قبل کبھی نہیں تھی۔
استنبول میں او آئی سی کے مقبوضہ جموں و کشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب میں نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی شرکت اور حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی مظالم کا اجاگر کرنے کے لیے یہ اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ ہی پاکستان اور آزاد کشمیر پر اسرائیل اور بھارت نے حملہ کیا اور ایک خطرناک مثال قائم کردی ہے اور جارحیت پسند ممالک نے خطرات پیدا کردیے کہ مستقبل میں مزید کسی اور ملک کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اس چیلنج کے وقت میں مسلم اتحاد اور مسلمانوں کے مشترکہ اقدامات کی اشد ضرورت ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں تھی، مسلم امہ کو متحد ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی اس وقت صورت حال وہی جو اسرائیل نے فلسطین میں بنا رکھی ہے، بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ فلسطین اور کشمیر دونوں کو تباہ کر رہا ہے، جہاں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور جغرافیائی تبدیلی کے لیے غیرقانونی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ خطے کی صورت حال پر عالمی برادری کی فوری توجہ اور پرامن حل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کئی دہائیوں سےمظالم کا سامنا کر رہے ہیں، ہم نےہمیشہ کشمیری عوام کےحق خودارادیت کی حمایت کی لیکن مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کےعوام اپنےبنیادی حق کے لیے جدوجہد کر رہےہیں، مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کا بغیر تحقیقات کے پاکستان پر بےبنیاد الزام لگایا، وزیراعظم پاکستان نے پہلگام واقعےکی شفاف عالمی تحقیقات کی پیش کش کی جبکہ بھارت نے واقعے کی تحقیقات کے بجائے جارحیت کا راستہ اختیار کیا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت نےپاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا، بھارتی جارحیت کے نتیجے میں بےگناہ شہری خواتین اور بچےشہید ہوئے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیر کے عوام کی مرضی کے مطابق حل سے منسلک ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے بھارت نے
پڑھیں:
کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض
مقبوضہ جموں و کشمیر کی مذہبی تنظیموں کے اتحاد متحدہ مجلس علما (ایم ایم یو) نے حکومت جموں و کشمیر کی جانب سے اسکولوں میں وندے ماترم کی 150ویں سالگرہ منانے کے حکم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
ایم ایم یو نے اسے ثقافتی تقاریب کے نام پر مسلمانوں پر آر ایس ایس نظریہ مسلط کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
تنظیموں کے اس اتحاد کی قیادت میرواعظ عمر فاروق کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ ہدایت نامہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کر رہا ہے اور حکومت پر زور دیا کہ وہ یہ حکم فی الفور واپس لے۔
میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ اقدام مسلمانوں میں شدید بے چینی کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ مذہبی قیادت سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائیں۔
حکومتی حکم اور اس کا پس منظرحال ہی میں جموں و کشمیر حکومت کے چیف سیکریٹری کی زیر صدارت ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وندے ماترم کے 150 سال مکمل ہونے پر ریاست بھر میں تقریبات کا آغاز 7 نومبر سے کیا جائے گا۔
مزید پڑھیے: ’مقبوضہ کشمیر و فلسطین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا‘ عالمی یوم امن پر صدر و وزیراعظم کے پیغامات
محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق جموں و کشمیر کے تمام اسکولوں کو ان تقریبات میں شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ نوجوان طلبہ میں قومی یکجہتی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔
اس مقصد کے لیے ڈائریکٹرز آف ایجوکیشن کو مرکزی رابطہ افسر مقرر کیا گیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریاست بھر میں موسیقی اور ثقافتی پروگرامز کا انعقاد کیا جائے گا۔
مذہبی تنظیموں کے خدشاتتاہم مسلم مذہبی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ تقاریب ہندوتوا نظریات کو فروغ دینے کی کوشش ہیں۔
ایم ایم یو کے بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام دراصل ایک مسلم اکثریتی علاقے پر آر ایس ایس سے متاثرہ نظریات کو ثقافت کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش ہے جس کا مقصد حقیقی یکجہتی نہیں بلکہ نظریاتی تسلط ہے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار
بیان میں مزید کہا گیا کہ حکم نامے کے تحت طلبہ اور اساتذہ کی شرکت لازمی قرار دینا مذہبی آزادی پر قدغن کے مترادف ہے۔
تنظیم کے مطابق وندے ماترم میں ایسے الفاظ شامل ہیں جن میں الوہیت کے مظاہر پائے جاتے ہیں جو اسلامی عقیدہ توحید سے مطابقت نہیں رکھتے۔
ایم ایم یو کا کہنا ہے کہ مسلم طلبہ یا اداروں کو اپنی مذہبی تعلیمات سے متصادم سرگرمیوں میں زبردستی شامل کرنا ناانصافی اور ناقابل قبول ہے۔
سرگرمی کی واپسی کا مطالبہایم ایم یو نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جبری اور متنازع حکم کو واپس لیں۔
تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس ہدایت کو فوری طور پر منسوخ کرے تاکہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور ہم آہنگی متاثر نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیے: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ٹی20 لیگ کا دھڑن تختہ، منتظمین غائب، کھلاڑی ہوٹلوں میں پھنس گئے
ایم ایم یو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام حب الوطنی کی تعلیم خدمت، ہمدردی اور سماجی کردار کے ذریعے دیتا ہے اور ریاستی سطح پر کسی عقیدے کے خلاف زبردستی شرکت کروانا ناانصافی اور غیرمنصفانہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ متحدہ مجلس علما متحدہ مجلس علما مقبوضہ کشمیر مقبوضہ کشمیر میر واعظ عمر فاروق وندے ماترم تقریبات