ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، آپریشن مڈنائٹ ہیمر کی تفصیلات جاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے ایرانی جوہری تنصیبات پر گزشتہ شب ہونے والے خفیہ حملے کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے پریس کانفرنس میں “آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کے تحت کیے گئے فضائی حملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
امریکی سیکریٹری دفاع نے کہاکہ امریکا نے ایران کے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور یہ واضح کر دیا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، فردو جوہری پلانٹ پر حملے میں شامل ہر امریکی اہلکار نے مثالی کارکردگی دکھائی اور ایران کے جوہری عزائم کو ناکام بنا دیا گیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کی گئی تو امریکا اس سے کہیں زیادہ سخت ردعمل دے گا، اس آپریشن میں کسی ایرانی فوجی یا شہری کو نقصان نہیں پہنچا۔
جنرل ڈین کین نے بتایا کہ حملے میں 125 سے زائد امریکی طیاروں نے حصہ لیا، جن میں 7 بی 2 اسٹیلتھ بمبار طیارے بھی شامل تھے، یہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا بی 2 بمبار مشن تھا، آپریشن میں 75 گائیڈڈ ہتھیار استعمال کیے گئے، جن میں 14 جدید ترین GBU-57 بم بھی شامل تھے جو پہلی بار عملی طور پر استعمال کیے گئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ طیاروں نے امریکا سے اڑان بھری اور راستے میں کئی بار فضا میں ایندھن بھرا، حملے کے آغاز سے قبل ایک امریکی آبدوز نے اصفہان میں کئی تنصیبات پر ٹاماہاک کروز میزائل داغے۔
ایرانی وقت کے مطابق رات 2 بج کر 10 منٹ پر فردو پلانٹ پر پہلا حملہ کیا گیا، جس کے بعد اصفہان اور نطنز میں بھی 25 منٹ کے اندر اہداف کو نشانہ بنایا گیا، ابتدائی تخمینوں کے مطابق تینوں مقامات پر شدید تباہی ہوئی۔
جنرل ڈین کین کاکہنا تھا کہ ایرانی دفاعی نظام امریکی طیاروں کا سراغ لگانے میں ناکام رہا اور ایرانی حدود میں داخل ہونے پر بھی کوئی مزاحمت سامنے نہیں آئی، آپریشن مکمل ہونے کے بعد بھی افواج ہائی الرٹ پر ہیں اور اس کارروائی کی نوعیت ایسی تھی جسے دنیا کی کوئی دوسری فوج انجام نہیں دے سکتی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کیجانب سے آئی اے ای اے کیساتھ معاہدے کو معطل کرنیکا اعلان
صدر اسلامی جمہوریہ ایران کی زیر صدارت منعقد ہونیوالے ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے آج کے اجلاس میں اعلان کیا گیا ہے کہ یورپی ممالک کے حالیہ معاندانہ اقدامات کے باعث عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کیساتھ تعاون مکمل طور پر معطل ہو چکا اور وزارت خارجہ کو اپنی سفارتی مشاورت جاری رکھنے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے اسلام ٹائمز۔ ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ طے پانے والے حالیہ معاہدے (پیمان قاہرہ) کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری ہونے والے خصوصی بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ صدر مملک ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی صدارت میں منعقدہ سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے آج کے اجلاس میں خطے کی صورتحال اور غاصب صیہونی رژیم کی فوجی مہم جوئی کا جائزہ لیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ موجودہ حالات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لئے ہر ممکن تعاون پر استوار ہو گی۔
ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ باہمی تعاون اور مسائل کے حل پر مبنی ایرانی وزارت خارجہ کے مجوزہ منصوبے کے باوجود؛ بین الاقوامی میدان میں بعض ممالک کے معاندانہ اقدامات کہ جن میں فوجی آپریشنز اور پابندیوں کے ساتھ ساتھ ایرانی جوہری مسئلے پر 3 یورپی ممالک کے غیر قانونی اقدامات بھی شامل ہیں، آئی اے ای اے کے ساتھ تہران کے تعاون کو مکمل طور پر معطل کرنے کا سبب بنے ہیں۔ ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے تاکید کی کہ اس حوالے سے وزارت خارجہ کو مشن سونپا گیا ہے کہ وہ قومی مفادات کے تحفظ کے لئے سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے فیصلوں کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنی سفارتی مشاورت کو جاری رکھے۔