امریکی حملے کے بعد سفارتکاری کی گنجائش نہیں، ایران کا حق دفاع کے تحت جواب دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
امریکی حملے کے بعد سفارتکاری کی گنجائش نہیں، ایران کا حق دفاع کے تحت جواب دینے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 22 June, 2025 سب نیوز
تہران (سب نیوز)ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی حملے کے بعد سفارت کاری کی فی الحال کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، سفارت کاری کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہنا چاہیے، لیکن فی الحال ایسا نہیں ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق امریکی حملے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی قانون کی ناقابل معافی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا ملک حملے کی زد میں ہے، جارحیت کا شکار ہے، اور ہمیں اپنے جائز حقِ دفاع کے تحت جواب دینا ہوگا۔
قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جوہری تنصیاب پر امریکی حملے کے بعد ایران کا پہلا باضابطہ سرکاری ردعمل جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ امریکی حملہ افسوسناک، اشتعال انگیز اور دور رس نتائج کا حامل ہوگا۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وہ آج ماسکو روانہ ہوں گے، جہاں وہ کل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کریں گے، اور سنجیدہ مشاورت کریں گے۔الجزیرہ کے مطابق، انہوں نے استنبول میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ روس ایران کا دوست ہے اور ہمارے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری قائم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ ایک دوسرے سے مشاورت کرتے ہیں اور اپنے مقف کو ہم آہنگ کرتے ہیں، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ روس 2015 کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک میں شامل تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ میں کل روسی صدر سے سنجیدہ مشاورت کروں گا، اور ہم باہمی تعاون جاری رکھیں گے۔جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد ایکس پر جاری بیان میں عباس عراقچی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن امریکا نے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون، اور این پی ٹی (جوہری عدم پھیلا وکے معاہدے)کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج صبح کے واقعات نہایت افسوسناک، اشتعال انگیز اور دور رس نتائج کے حامل ہیں، اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو اس انتہائی خطرناک، قانون شکن اور مجرمانہ طرزِ عمل پر شدید تشویش ہونی چاہیے۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہاکہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کی ان شقوں کے مطابق جو اپنے دفاع میں جائز اقدام کی اجازت دیتی ہیں، ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام ممکنہ آپشنز محفوظ رکھتا ہے۔
دریں اثنا، ایران کی وزارت خارجہ نے اپنی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حالیہ حملوں کو بین الاقوامی قانون کی سنگین اور بے مثال خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کے ذریعے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا یہ نہ بھولے کہ یہ امریکا ہی تھا جس نے ایک سفارتی عمل کے دوران اسرائیل کی جارحانہ کارروائی کی حمایت کر کے سفارت کاری سے غداری کی، اور اب ایران کے خلاف ایک خطرناک جنگ کا آغاز کیا ہے۔وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ امریکا نہ کسی اصول کا پابند ہے اور نہ اخلاقیات کا، اور وہ ایک نسل کش اور قابض حکومت کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے کسی بھی غیرقانونی اقدام یا جرم سے گریز نہیں کرتا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، امریکا کی فوجی جارحیت اور اس سرکش حکومت کے جرائم کے خلاف پوری قوت کے ساتھ کھڑا ہونے اور ایران کی سلامتی اور قومی مفادات کے دفاع کو اپنا حق سمجھتا ہے۔ادھرایران کی مسلح افواج نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکا کی کھلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا ہے کہ اس جارحیت کا ایسا جواب دیا جائے گا جو دشمن کی سوچ سے بڑھ کر ہوگا۔
پریس ٹی وی کے مطابق اتوار کے روز جاری ایک بیان میں آئی آر جی سی نے کہا کہ امریکا نے صیہونی حکومت کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر ایک فوجی اور غیر قانونی حملہ کیا۔بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون، این پی ٹی معاہدے اور قومی خودمختاری و علاقائی سالمیت کے احترام کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ایرانی مسلح افواج نے کہا کہ امریکا نے ابتدا ہی سے اسرائیلی حکومت کو جارحیت کی منصوبہ بندی اور اس پر عملدرآمد میں مکمل مدد و تعاون فراہم کیا۔بیان کے مطابق یہ اقدام ایک بار پھر اس بات کو آشکار کرتا ہے کہ جارح قوتیں میدان میں حقیقی تبدیلی لانے سے قاصر ہیں، ان کے پاس پہل کرنے کی صلاحیت ہے نہ ہی وہ تباہ کن جوابی کارروائی سے بچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ امریکا کی پالیسیوں کی بار بار کی ناکامیاں اس کی تذویراتی نااہلی اور خطے کی زمینی حقیقتوں کو نظرانداز کرنے کا ثبوت ہیں۔آئی آر جی سی نے کہا کہ ماضی کی ناکامیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے، واشنگٹن نے پرامن تنصیبات پر براہ راست حملہ کر کے خود کو جارحیت کے محاذ پر لا کھڑا کیا ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایران کی مسلح افواج کی جامع انٹیلی جنس کی بدولت جارحیت میں ملوث طیاروں کے روانگی کے مقامات کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور وہ نگرانی میں ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا،،تہران نے حملہ کیا تو بھرپور طاقت سے جواب دینگے، امریکا ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا،،تہران نے حملہ کیا تو بھرپور طاقت سے جواب دینگے، امریکا ایران بھی افغانستان کی طرح امریکی غرور خاک میں ملا دے گا، خواجہ سعد رفیق پاور ڈویژن کی محرم الحرام کے دوران بجلی کی بلاتعطل فراہمی کیلئے اقدامات کی ہدایت صوبائی حکومت گنڈاپور کیلئے سونے کا انڈا دینے والی مرغی ہے، فیصل کریم کنڈی چین کی عالمی نگرانی میں موجود ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت ٹرمپ کیلئے نوبل انعام کی سفارش کرنا بلنڈر ہے، لیاقت بلوچCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی حملے کے بعد ایران کا دفاع کے
پڑھیں:
ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا، تہران نے حملہ کیا تو سخت جواب دیں گے، امریکا
امریکا نے کہا ہے کہ ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا ہے، اب ایران کو امن کی طرف آنا ہوگا، اگر امریکا پر حملہ کیا گیا تو گزشتہ رات سے سخت جواب دیا جائےگا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ امریکی ایئر چیف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ امریکا نے ایران کی جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا جس سے کسی ایرانی شہری یا فوجی کو نقصان نہیں پہنچا۔
انہوں نے کہاکہ ایرانی ریڈار امریکی جہازوں کو پکڑنے میں ناکام رہے، جب تک امریکی جہاز کارروائی کرتے رہے کسی ایرانی جیٹ نے اڑان نہیں بھری۔
انہوں نے کہاکہ ایران کی تینوں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، امریکا بار بار کہتا رہا ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔
امریکی وزیر دفاع نے کہاکہ ایران کے جوہری عزائم خاک میں مل چکے ہیں، آپریشن میں شریک ہر اہلکار نے بہترین کام کیا۔ ایران پر حملے کو ’مڈنائٹ ہیمر‘ کا نام دیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہاکہ امریکی آپریشن کا مقصد ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں تھا، اسرائیل کو تمام اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے کہاکہ صدر ٹرمپ امن چاہتے ہیں اور ایران کو اسی راستے پر چلنا ہوگا، ایرانی پراکسیز پر امریکا پر حملہ بہت برا آئیڈیا ہوگا۔
اس موقع پر سربراہ امریکی فضائیہ نے کہاکہ ایران کے خلاف آپریشن انتہائی خفیہ عمل تھا، صدر ٹرمپ کے حکم پر ایران کی تین جوہری سائٹس پر حملہ کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ آپریشن میں صرف ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، امریکی بی ٹو کو دوسرے طیاروں کی مدد حاصل تھی۔
انہوں نے کہاکہ ایران پر حملہ خطرات کو کم کرنے کے لیے کیا گیا، ایران پر امریکی حملہ انتہائی خفیہ مشن تھا، اور بہت کم لوگوں کو اس حوالے سے معلوم تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی وزیر دفاع ایٹمی تنصیبات ایران پر حملہ پینٹا گون وی نیوز