صدرٹرمپ کا ‘رجیم چینج’ کا نعرہ، ایران کو امریکی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
امریکی حکام نے واضح کیا ہے کہ حالیہ فضائی حملوں کا مقصد ایرانی حکومت کا تختہ الٹنا نہیں تھا بلکہ صرف جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا تھا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں حکومت کی تبدیلی کا عندیہ دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ ریجیم چینج کہنا سیاسی طور پر درست نہیں، لیکن اگر موجودہ ایرانی حکومت ایران کو دوبارہ عظیم نہیں بنا سکتی تو پھر رجیم چینج کیوں نہ ہو؟
یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے کہا کہ امریکا ایران کی حکومت کو گرانے کی کوئی کوشش نہیں کر رہا, وزیر دفاع نے وضاحت کی کہ یہ کارروائی حکومت کی تبدیلی کے لیے نہیں بلکہ جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کے لیے تھی۔
آپریشن مڈنائٹ ہیمرایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے ’آپریشن مڈنائٹ ہیمر‘ کی منصوبہ بندی خفیہ رکھی گئی تھی، صرف چند افراد کو واشنگٹن اور امریکی سینٹرل کمانڈ میں اس کا علم تھا، جنرل ڈین کین کے مطابق، سات بی2 بمبار طیارے امریکا سے پرواز کرتے ہوئے ایران میں داخل ہوئے اور فردو جوہری مرکز پر 14 بنکر بسٹر بم گرائے۔
کل 75 درست نشانہ زن ہتھیار، بشمول 25 سے زائد ٹام ہاک میزائل داغے گئے، اس کارروائی میں 125 سے زائد فوجی طیارے شامل تھے جنہوں نے ایران کے 3 جوہری مراکز کو نشانہ بنایا۔
خطے میں تناؤ میں اضافہیہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب مشرق وسطیٰ پہلے ہی غزہ، لبنان اور شام کی صورتِ حال کے باعث کشیدگی کا شکار ہے۔ اس حملے نے خطے کو مکمل جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فردو مرکز پر 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کی تباہی خلا سے بھی دیکھی جا سکتی ہے، امریکی حکام اور ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے ایران کا جوہری پروگرام کئی سال پیچھے چلا گیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران کا بڑا نقصان ہوا ہے، جبکہ ایران نے اسرائیل پر میزائل داغ کر جوابی کارروائی کی، جس میں تل ابیب میں کئی افراد زخمی اور عمارات تباہ ہوئیں۔ تاہم ایران نے تاحال امریکا کے خلاف بڑے پیمانے پر کوئی براہِ راست ردعمل نہیں دیا۔
مزید حملوں کا انکارامریکی فوج نے خطے میں اپنے فوجیوں کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی بڑھا دی ہے، جن میں عراق اور شام میں موجود اہلکار بھی شامل ہیں، پینٹاگون کے مطابق مزید حملوں کی فی الحال کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی، البتہ اگر ایران نے ردعمل دیا تو مزید اہداف موجود ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ ایران کے سپریم لیڈر کی جانب سے جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی براہِ راست حکم سامنے نہیں آیا، لیکن یہ بات ’غیر متعلقہ‘ ہے۔
ٹرمپ نے اگرچہ ماضی میں بیرونی جنگوں میں مداخلت سے گریز کی بات کی تھی، لیکن ایران پر براہ راست حملہ کر کے انہوں نے ایک بڑا فیصلہ کیا ہے، جس سے امریکا اور ایران کے تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا امریکی صدر ایران بنکر بسٹر پینٹاگون تل ابیب ٹام ہاک جوہری ہتھیار ڈونلڈ ٹرمپ رجیم چینج سپریم لیڈر شام غزہ لبنان مارکو روبیو وزیر خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا امریکی صدر ایران پینٹاگون تل ابیب جوہری ہتھیار ڈونلڈ ٹرمپ رجیم چینج سپریم لیڈر مارکو روبیو کے لیے
پڑھیں:
بھارت نے ٹرمپ کے دباؤ میں امریکا سے گیس خریدنے کا معاہدہ کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-25
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں آکر امریکا سے گیس خریدنے کا معاہدہ کرلیا۔ بھارت کے وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی گیس ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ ہے بھارت نے امریکا سے سالانہ 22 لاکھ ٹن ایل پی جی کیلیے ایک سالہ معاہدہ کیا ہے، جو امریکی گلف کوسٹ سے حاصل کی جائے گی اور یہ بھارت کی سالانہ درآمدات کا تقریباً 10 فیصد فراہم کرے گا۔ ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ یہ بھارتی مارکیٹ کیلیے امریکی ایل پی جی کا پہلا منظم معاہدہ ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے عوام کو محفوظ اور سستی ایل پی جی فراہم کرنے کے ہمارے مقصد کے تحت ہم نے اپنے ایل پی جی ذرائع کو متنوع بنایا ہے، ایک سب سے بڑی اور دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ایل پی جی مارکیٹ امریکی مارکیٹ کیلیے کھل گئی ہے۔ اکتوبر میں، بھارت کی سرکاری تیل کمپنی ایچ پی سی ایل-میتل انرجی نے واشنگٹن کی جانب سے ماسکو کی 2 بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں عاید کرنے کے بعد روسی خام تیل کی خریداری روک دی تھی۔ نجی ملکیت والی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز روسی خام تیل کی بنیادی بھارتی خریدار ہے، اس نے بھی کہا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں اور یورپی یونین کی پابندیوں کے اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔ بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے، جس نے 30 جون کو ختم ہونے والے 3 ماہ کے دوران 5 سہ ماہیوں میں سب سے تیز رفتار ترقی دیکھی، جس میں زیادہ حکومتی اخراجات اور بہتر صارفین کے رویے نے مدد کی۔ تاہم امریکی محصولات معیشت پر اثر ڈال رہے ہیں، ماہرین کا تخمینہ ہے کہ اگر جلد کسی نرمی کا اعلان نہ ہوا تو یہ محصولات جی ڈی پی کی نمو میں اس مالی سال میں 60 سے 80 بنیادی پوائنٹس تک کمی کر سکتے ہیں۔