Express News:
2025-08-08@07:03:42 GMT

مودی راج، 11سالہ دور جھوٹ اور فریب کی بنیاد پر قائم

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

نااہل مودی حکومت جھوٹ پر مبنی بیانیے، حقائق چھپانے اور میڈیا کے ذریعے سچ کو دفنانے میں مہارت رکھتی ہے۔

مودی کی قیادت میں سچ، احتساب اور شفافیت غائب ہوگئی جبکہ صرف فوٹو شوٹس اور جھوٹے اشتہارات باقی ہیں۔ احمدآباد طیارہ حادثہ میں 270 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں، مگر مودی سرکار کی جانب سے صرف خاموشی اور بے حسی دکھائی دی۔

مودی راج میں نئے ایئرپورٹس کے افتتاحی فیتے تو کاٹے جا رہے ہیں، مگر DGCA میں 48 فیصد اور ایوی ایشن اداروں میں 37فیصد آسامیاں خالی ہیں۔ بھارتی سول ایوی ایشن کا نظام شدید عملے کی کمی کا شکار ہے۔

سال 2017 سے 2022 کے درمیان 244 ریلوے بڑے حادثات ہوئے لیکن مودی کی توجہ صرف بھارت کی نئے ٹرینوں کی افتتاحی تقریبات پر رہی۔

اشتہاروں میں ’’شائننگ انڈیا‘‘ لیکن حقیقی بھارت بھوک، غربت اور افلاس کا شکار ہے۔  بھارت ہنگر انڈکس میں 127 میں سے 105 پر آچکا ہے۔ مودی نے 2016 میں نوٹ بندی کو ’’ماسٹر اسٹروک‘‘ فیصلہ کہا لیکن آج بھی آڈٹ کا کہیں ذکر تک نہیں۔

مودی راج میں سوال پوچھنے والا ’’غدار‘‘، بھارت صحافتی آزادی میں 151 ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے۔ مودی کا ’’گودی میڈیا‘‘ صرف جھوٹ دکھانے میں مصروف ہے۔

کورونا میں صرف انسان نہیں مرے، سچ بھی دفن ہوا، مودی کے اپنے گجرات میں اموات 33 گنا زیادہ رہی جبکہ سرکاری گنتی فراڈ نکلی۔ مودی سرکار نے پارلیمنٹ کو آج تک نہیں بتایا کہ لاک ڈاؤن میں کتنی چھوٹی صنعتیں بند ہوئیں، کتنے مزدور بے روزگار ہوئے، سچ آج بھی دفن ہے۔

پلوامہ حملے میں 40 بھارتی جوان ہلاک ہوئے مگر 6 سال بعد بھی نہ انصاف ملا، نہ سچ سامنے آیا۔ پلوامہ اور پہلگام حملوں پر صرف مودی نے اپنی سیاست چمکائی۔

کمبھ میلہ بھگدڑ کی اموات پر بھی مودی نے عوام کو گمراہ کیا۔ بھارتی حکومت نے 37 اموات بتائیں لیکن بی بی سی رپورٹ کے مطابق 82 افراد جان سے گئے۔

پہلگام حملے پر بھی مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے عوام کو گمراہ کیا، سیاحوں کی سیکیورٹی مکمل طور پر ناکام رہی۔

مودی سرکار کی سفارتی ناکامی واضح ہے، کینیڈا سے تعلقات کشیدہ ہیں کیونکہ نجر قتل پر خاموشی ہے۔ مودی کا دور بھارت کی ناکامی کا دور ثابت ہو رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اے ڈی پورٹس گروپ نے اسٹریٹجک موجودگی کو وسعت دیتے ہوئے اسلام آباد میں دفتر قائم کر دیا

 

عالمی تجارت، لاجسٹکس اور صنعتی ترقی کے نمایاں ادارے اے ڈی پورٹس گروپ نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں باضابطہ طور پر اپنا پہلا نمائندہ دفتر قائم کر دیا۔ یہ اقدام گروپ کی بین الاقوامی وسعت کے سفر میں اہم سنگ میل اور جنوبی و وسطی ایشیاء میں تجارت اور لاجسٹکس کو فروغ دینے لئے اس کی طویل المدتی وابستگی کی علامت ہے۔ گروپ کے دنیا بھر میں موجود 140 سے زائد دفاتر پر مشتمل عالمی نیٹ ورک کو مستحکم بناتے ہوئے اور پاکستان کی اہم وفاقی وزارتوں، عریگولیٹری اداروں اور سرکاری ادارون کے قریب اسٹریٹجک مقام پر واقع اسلام آباد میں قائم نیا دفتر حکومت کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ روابط کو مزید گہرا کرنے اور ترجیحی بنیادی ڈھانچے و تجارتی اقدامات کو فروغ دینے کے لئے کلیدی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ یہ دفتر جو کلائنٹس سے براہ راست رابطے اور انتظامی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہوگا، جاری آپریشنز کو سہولت فراہم کرے گا اور بندرگاہوں، سمندری امور، لاجسٹسکس اور صنعتی ترقی کے شعبوں میں اسٹریٹجک شراکت داریوں کو بھی ممکن بنائے گا۔ افتتاحی تقریب میں معزز شخصیات نے شرکت کی جن میں پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے بحری امور مہمد جنید انور چوہدری، وفاقی وزیر برائے ریلوے محمد حنیف عباسی، وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی، پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید الزعابی، ریجنل سی ای او اے ڈی پورٹس گروپ عبدالعزیز زید الشامسی، ریجنل سی ای او اے ڈی پورٹس گروپ عبدالعزی البلوشی اور دیگر سینئر حکام شامل تھے۔ تقریب میں ان معزز شخصیات کی شرکت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی گہرائی اور طویل المدتی اقتصادی تعاون کے مشترکہ وژن کی عکاسی کرتی ہے۔ اسلام آباد آفس کا افتتاح اے ڈی پورٹس گروپ کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی اعلیٰ اثر انگیز سرمایہ کاریوں کے سلسلے کی کڑی ہے جن میں 295 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے جو کراچی پورٹ کے ایسٹ وار پر کنٹینر، بلک اور جنرل کارگو ٹرمینلز کی ترقی اور بہتری کے لئے مختص کی گئی ہے۔ یہ سرمایہ کاریاں گروپ کی اُس اسٹریٹجک حکمت عملی کا اہم حصہ ہیں جس کا مقصد پاکستان کو ایک علاقائی تجارتی اور لاجسٹکس مرکز میں تبدیل کرنا ہے۔ منیجنگ ڈائریکٹر و گروپ سی ای او اے ڈی پورٹس گروپ کیپٹن محمد جمعہ ال شمیسی نے کہا کہ اسلام آباد میں ہمارے دفتر کا افتتاح ہماری عالمی توسیع کی حکمت عملی میں سے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان کے ساتھ ہماری گہری اور دیرپا وابستگی کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ اقدام سرکاری اداروں اور اسٹریٹجک شراکت دارون کے ساتھ مزید قریبی تعاون کو ممکن بنائے گا اور اے ڈی پورٹس گروپ کو پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ایک کلیدی شراکت دار کے طور پر نمایاں مقام دے گا۔ ہماری موجودگی میں مسلسل اضافہ اہم بندرگاہوں کے انفراسٹرکچر میں نمایاں سرمایہ کاری پر منی ہے، ہمارے قائدانہ وژن کے عین مطابق ہے جو تجارتی سہولت، صنعتی تنوع اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔ پاکستان کو وسطی ایشیا کے لیے ایک سمندری گیٹ وے کے طور پر ایک اسٹریٹجک جغرافیائی حیثیت حاصل ہے جو اسے اے ڈی پورٹس گروپ کے اس وسیع تر وژن میں ایک کلیدی جزو بناتی ہے جس کا مقصد چین سے یورپ تک پھیلی ہوئی مربوط تجارتی راہداری کی ترقی ہے۔ گروپ اس راہداری کے ساتھ منسلک اہم منڈیوںجیسے قازقستان، ازبکستان اور جارجیا میں پہلے ہی اسٹریٹجک رسائی حاصل کر چکا ہے۔2022ء میں اے ڈی پورٹس گروپ کاھیل ٹرمینلز کے ساتھ شراکت داری کے تحت کراچی پورٹ کے ایسٹ وہارف پر کنٹینر ٹرمینلز (برتھ 6 تا 10) کی ترقی اور آپریشن کے لیے تاریخی 50 سالہ رعایت کے ذریعے پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہوا۔ اس کے بعد 2023 ء میں جنرل اور بلک کارگو کے لیے برتھ 11 تا 17 کی ترقی اور انتظام کے لیے دوسری 50 سالہ رعایت پر دستخط کیے گئے۔ اپنے آپریٹنگ ادارے کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ (KGTL) کے ذریعے گروپ نے عالمی معیار کے آپریشنل سسٹمز، جدید آلات اور بین الاقوامی بہترین طریقہ کار متعارف کرائے جس کے نتیجے میں ٹرمینل کی پیداواری صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا، جہازوں کی بندرگاہ پر قیام کا وقت کم ہوا اور کارگو تھرو پٹ میں خاطر خواہ بہتری آئی۔ یہ بہتریاں کراچی پورٹ کو ایک اہم لاجسٹکس حب کے طور پر نئی بلندیوں پر لے گئی ہیں جس سے پاکستان کے برآمدی انفراسٹرکچر کی مضبوطی اور مسابقت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ پیش رفت ملک کے اقتصادی تنوع کے ایجنڈے میں بھی مؤثر طور پر معاون ثابت ہو رہی ہے۔ اسی دوران اے ڈی پورٹس گروپ نے پاکستان میں اپنے مربوط لاجسٹکس اور ڈیجیٹل تجارتی نظام کو وسعت دینے کے لیے کئی اعلیٰ سطحی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جن میں پاکستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (MoU) جس کا مقصد کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کے قریب وقف شدہ صنعتی زون کے قیام کے امکانات کا جائزہ لینا ہے، پاکستان سنگل ونڈو کے ساتھ ایک اسٹریٹجک معاہدہ جس کے تحت ایک متحدہ ڈیجیٹل تجارتی پلیٹ فارم کی مشترکہ تیاری شامل ہے تاکہ کسٹمز اور تجارتی طریقہ کار کو سہل اور مؤثر بنایا جا سکے، بحریہ فاؤنڈیشن کے ساتھ اشتراک جس کا مقصد ڈریجنگ، ویسل پولنگ اور میرین سروسز کو بہتر بنانا ہے، نوٹم لاجسٹکس جو اے ڈی پورٹس گروپ کا ذیلی ادارہ ہے، کی جانب سے کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ (KGTL) کے ساتھ شراکت میں ایک ملٹی ماڈل لاجسٹکس کاریڈور کے قیام کی پہل شامل ہیں جو پاکستان کو وسطی ایشیا سے مربوط کرے گا۔ یہ نظام فضائی، سمندری اور زمینی ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ ویئر ہاؤسنگ، تقسیم کاری اور کولڈ چین انفراسٹرکچر پر مشتمل ہوگا۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • مودی-اڈانی گٹھ جوڑ نے بھارت کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا شکار کردیا
  • فیلڈ مارشل کے صدر بننے کی خبر جھوٹ، حملے پر جوابی کارروائی بھارت کے اندر گہرائی سے شروع ہو گی: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • غزہ میں اسرائیلی حملوں اور بھوک سے اموات میں خطرناک اضافہ
  • آئینی طور پر غیر حاضری کی بنیاد پر شیخ وقاص اکرم کی اسمبلی رکنیت منسوخ نہیں ہو سکتی نہ ایسی کوئی مثال موجود، آئینی ماہرین
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کے بارے میں پاکستان کے صدر بننے کی باتیں بے بنیاد ہیں‘ ڈی جی آئی ایس پی آر
  • فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے صدر بننے کی خبریں بے بنیاد ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے صدر بننے کی افواہیں بے بنیاد ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر کا دی اکانومسٹ کو انٹرویو
  • صدر ٹرمپ نے 2028 لاس اینجلس اولمپکس کی تیاری کیلیے ٹاسک فورس قائم کر دی
  • اے ڈی پورٹس گروپ نے اسٹریٹجک موجودگی کو وسعت دیتے ہوئے اسلام آباد میں دفتر قائم کر دیا
  • غزہ کے محاصرے میں مصر کی شرکت سے متعلق دعوے بے بنیاد ہیں، السیسی