فلم ستارے زمین پر مودی کا پیغام، دھرو راٹھی نے بھارتی سینسر بورڈ کی کلاس لے لی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
بالی وڈ فلم انڈسٹری کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان کی فلم ’ستارے زمین پر‘ 20 جون 2025 بروز جمعہ کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ لیکن ریلیز کے بعد فلم سے زیادہ بھارتی سینسر بورڈ اور مودی کے پیغام پر بات کی جا رہی ہے۔
فلم کی ریلیز سے قبل بھارتی سینسر بورڈ نے عامر خان کی فلم پر کچھ مناظر اور مکالمات پر اعتراض کیا تھا۔ لیکن پھر سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیٹ نے چھان بین کے بعد بغیر کوئی سین کاٹے منظوری دے دی تھی مگر فلم کے آغاز میں وزیراعظم نریندر مودی کا ایک قول شامل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
فلم کے آغاز پر بھارتی وزیراعظم کا قول شامل کیے جانے پر مودی کے سب سے بڑے ناقد معروف یو ٹیوبر دھرو راٹھی نے سوشل میڈیا پر انہیں اور بھارتی سینسر بورڈ کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔
My Message to Censor Board of India #SitaareZameenPar pic.
— Dhruv Rathee (@dhruv_rathee) June 23, 2025
دھرو راٹھی نے کہا کہ جس فلم کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اس فلم میں زبردستی مودی کو شامل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ویسے بھی آدھی سے زیادہ ریلیز ہونے والی بھارتی فلموں میں بی جے پی کا پروپیگنڈہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے لیکن انہوں نے سیاست سے پاک فلم کو بھی نہیں چھوڑا۔ یو ٹیوبر نے مودی اور سینسر بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر چیز میں پروپیگنڈہ مت کریں ملک کو نارتھ کوریا نہ بنائیں۔
واضح رہے کہ اداکار عامر خان کی نئی فلم ستارے زمین پر نے ریلیز کے پہلے ویک اینڈ پر گھریلو باکس آفس پر شاندار کارکردگی دکھائی، اور تقریباً 60 کروڑ روپے کا بزنس کیا۔ ہدایتکار آر ایس پرسانا کی اس فلم نے جمعہ کو 10.7 کروڑ روپے، ہفتہ کو 20.2 کروڑ روپے، اور اتوار کو 28 کروڑ روپے کی کمائی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ دھرو راٹھی ستارے زمین پر عامر خانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ دھرو راٹھی ستارے زمین پر بھارتی سینسر بورڈ ستارے زمین پر دھرو راٹھی کروڑ روپے
پڑھیں:
جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹرکی صریح خلاف ورزی ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈارکا یو م استحصال پر پیغام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) نائب وزیر اعظم ووزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائےجو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں، کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں ، وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اس کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔(جاری ہے)
نائب وزیر اعظم؍وزیر خارجہ اسلامی جمہوریہ پاکستان، سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا یوم استحصال 5 اگست 2025 پر پیغام میں کہا کہ آج کے دن، چھ سال قبل، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو کمزور کرنے اور بھارتی قبضے کو مستحکم کرنے کی کوشش تھے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظرنامے کو تبدیل کرنے کے لیے متعدد قوانین متعارف کروائے ہیں۔ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا، عارضی رہائشیوں کو ووٹر لسٹوں میں شامل کرنا، اسمبلی حلقوں کی حد بندی میں تبدیلی، زمین اور جائیداد کے مالکانہ قوانین میں ترمیم، اور نام نہاد گورنر کو انتظامی اختیارات دینا جیسے انتہائی اقدامات ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں، مقبوضہ کشمیر دنیا کے انتہائی فوجی زون میں سے ایک بن گیا ہے۔ ہزاروں کشمیری سیاسی قیدی سالوں سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ بدسلوکی نے بھارت کی طرف سے اختلاف رائے کو دبانے کی کوششوں کو مزید عیاں کر دیا ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے بعد شروع کی گئی بڑے پیمانے پر کارروائی نے ثابت کیا کہ بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کو اب بھی ایک کالونی سمجھتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر تنازع کے پرامن حل کی فوری ضرورت کو ایک بار پھر اجاگر کرتی ہیں۔ کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی طرف سے اپنے عہد کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جائز جدوجہد کو مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔