’سپورٹنگ اداکاروں کے ساتھ دوسرے درجے کے انسانوں جیسا سلوک ہوتا ہے‘ بھارتی اداکارہ فاطمہ ثنا شیخ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
معروف بالی ووڈ اداکارہ فاطمہ ثنا شیخ نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں بھارتی فلم انڈسٹری میں موجود اقربا پروری (Nepotism) اور غیر مساوی رویوں پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلموں میں مرکزی کردار نہ نبھانے والے فنکاروں کو اکثر ’کم تر انسان‘ سمجھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے ’جب آپ فلم کے ہیرو نہیں ہوتے تو آپ کو کم تر محسوس کروایا جاتا ہے۔ ساری اہمیت مرکزی اداکاروں کو دی جاتی ہے، جبکہ ہم جیسے کردار ادا کرنے والے فنکاروں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔‘
’ انڈسٹری 100 فیصد اقربا پروری پر کھڑی ہے‘فاطمہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے بطور معاون اداکار کئی چھوٹے کردار ادا کیے، اور اس دوران انہیں بارہا امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے ’بالی ووڈ چور ہے کبھی گانے چراتا ہے کبھی کہانیاں‘، نواز الدین صدیقی
میں نے کردار نگاری بھی کی ہے اور چھوٹے رولز بھی کیے ہیں۔ اس دوران جو فرق میں نے محسوس کیا وہ بالکل حقیقت ہے۔ یہ انڈسٹری 100 فیصد اقربا پروری پر کھڑی ہے۔‘
’نئے فنکاروں کو عزت دینا میری ذمے داری ہے‘فاطمہ ثنا شیخ نے کہا کہ وہ ہمیشہ کوشش کرتی ہیں کہ نئے یا کم معروف فنکاروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں، تاکہ انہیں وہ احساس نہ ہو جو کبھی انہوں نے خود محسوس کیا تھا۔
’اگر کوئی نیا فنکار سیٹ پر ہو، تو میں کوشش کرتی ہوں کہ اس سے عزت سے پیش آؤں، تاکہ وہ کمتر محسوس نہ کرے۔‘
’بعض اداکار ہر سین کا مرکز بننا چاہتے ہیں‘جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کبھی کسی ساتھی اداکار نے کوئی نا مناسب یا احمقانہ بات کی؟ انہوں نے جواب دیا کہ اگرچہ انہیں براہِ راست بدتمیزی کا سامنا نہیں ہوا، لیکن بعض اداکار ایسے ضرور ہوتے ہیں جو ہر سین میں خود کو نمایاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بالی ووڈ میں گندی فلمیں بنتی ہیں، سلمان خان کا اعتراف
’ایسے لوگ ہوتے ہیں جو ہر منظر کا مرکز بننا چاہتے ہیں، چاہے سین ان کے بارے میں نہ ہو۔ یہ رویہ نہ صرف غیر پیشہ ورانہ ہے بلکہ دوسرے فنکاروں کے لیے بھی مایوس کن ہوتا ہے۔‘
’جب سین کا مرکز آپ نہیں ہوتے، تو پیچھے ہٹ جانا ہی بہتر ہے۔‘
بچپن سے بڑے پردے تک کا سفرفاطمہ ثنا شیخ نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور چائلڈ آرٹسٹ کیا، جنہیں ’عشق‘ اور ’چچی 420 ‘ جیسی فلموں میں دیکھا گیا۔ 2008 میں انہوں نے ’تیہان‘ میں مرکزی کردار سے ڈیبیو کیا، لیکن ان کی اصل پہچان 2016 کی سپر ہٹ فلم ’دنگل‘ سے ہوئی، جس میں انہوں نے ریسلر گیتا پھوگٹ کا کردار ادا کیا۔
فاطمہ ان دنوں کئی فلمی پراجیکٹس میں مصروف ہیں جن میں میٹرو اِن دنوں، گستاخ عشق، اور آپ جیسا کوئی نہیں شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ فاطمہ ثنا شیخ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ فاطمہ ثنا شیخ فاطمہ ثنا شیخ بالی ووڈ انہوں نے
پڑھیں:
ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے؟
ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلح کشیدگی 8ویں روز میں داخل ہوگئی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان میزائلوں کا تبادلہ ہورہا ہے، ایک طرف اسرائیل ایران پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں تو دوسری طرف ایران ’آپریشن ٹرو پرومس 3‘ کے تحت جوابی کارروائی میں اسرائیل کے اندر اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے۔
ایران اسرائیل جنگ میں امریکا ایران مخالف بیان دے چکا ہے جبکہ پاکستان اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرچکا ہے، چین بھی ایران کے ساتھ ہے، دوسری جانب گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کی ہے۔
وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے؟
سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور اسرائیل کی جنگ میں پاکستان کا کردار غیر جانبدار ہونا چاہیے لیکن پاکستان کو ایران کی سیاسی اور سفارتی سطح پر سپورٹ کرنی چاہیے، پاکستان کو عسکری طور پر نہ تو ایران کا ساتھ دینا چاہیے نہ اسرائیل کا، پاکستان کو اپنے مفاد کے لیے نیوٹرل رہنا چاہیے، پاکستان اس وقت بھی ایران کی سفارتی سطح پر اس حد تک مدد کر رہا ہے کہ شاید چند ہی ممالک نے اس طرح کی مدد کی ہو۔
مزید پڑھیں: ایران کو امریکی مہلت کے بعد تیل کی عالمی منڈی بے یقینی کا شکار
ابصار عالم نے کہا کہ ایران کو چاہیے کہ وہ اس چیز کو یاد رکھے کہ مشکل وقت میں پاکستان اس کے کام آیا ہے جبکہ، ایران کو بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے لیے استعمال بھی کرتا رہا ہے اور پاک بھارت جنگ کے دوسرے ہی روز ایران نے بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے بھی کیے ہیں اور چاہ بہار پورٹ کا کنٹرول بھی بھارت کے حوالے کر دیا ہے، ایران کو یاد رکھنا چاہیے پاکستان نے کبھی اس کی پیٹھ پر چھرا نہیں گھونپا، ایران کو بھی چاہیے تو وہ پاکستان کے ساتھ صاف اور شفاف تعلقات رکھے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار احمد ولید نے کہا کہ پاکستان دوسرے اسلامی ممالک کی طرح صرف اخلاقی طور پر ہی ایران کی حمایت کرسکتا ہے اور اسرائیل پر دباؤ ڈال سکتا ہے کہ وہ جنگ بندی کرے تاکہ مزید جانی نقصان نہ ہو، پاکستان اس طرح کردار ادا کرسکتا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ گفتگو میں اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنے کا کہے، پاکستان عملی طور پر کوئی ایسا قدم نہیں اٹھا سکتا کہ وہ جنگ میں شامل ہو سکے، اگر اس طرح جنگ شروع ہوگی تو وہ بہت سے ممالک میں پھیل جائے گی۔
احمد ولید نے کہا کہ اس وقت ایران کو امریکا کو منانا پڑے گا، اسرائیل نے جو حملے کیے ہیں وہ امریکا کی اجازت سے ہی کیے ہیں، اسرائیل نے اپنے حملے میں ایران کی مقبول شخصیت کو نشانہ بنایا ہے، پاکستان کو اس وقت غیر جانبدار رہنا چاہیے، اگر کوئی بھی ملک اس جنگ میں کودے گا تو اس کا نقصان پورے خطے کو ہوگا۔
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ میں اس وقت تک تو پاکستان نے مثالی کردار ادا کیا ہے، اب کسی ملک کی جنگ میں کوئی دوست ملک اپنی فوج نہیں بھجوا سکتا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل ایران جنگ دوسرے ہفتے میں داخل، یورپی ممالک اور تہران کے درمیان سفارتی رابطے جاری
انہوں نے کہا کہ سیاسی اور سفارتی سطح پر جس طرح کی سپورٹ کرنی چاہیے تھی وہ پاکستان نے کی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کی اسمبلی میں پاکستان کے حق میں نعرے بھی لگے، کسی بھی جنگ کی بہت سی حساس معلومات ہوتی ہیں جسے خفیہ رکھا جاتا، لوگ اس جنگ میں بھی باتیں کر رہے ہیں لیکن میری اطلاعات ہیں کہ ایسا کچھ نہیں۔
انصار عباسی نے کہا کہ جب کسی اسلامی ملک پر کوئی غیر اسلامی ملک حملہ کرتا ہے تو دوسرے اسلامی ممالک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ملک کا ساتھ دیں جس پر حملہ ہوا ہو۔ پاکستان کو شیعہ سنی سے ہٹ کر ایران کا بطور ایک اسلامی ملک ساتھ دینا چاہیے، جیسے پاکستان اور بھارت کی جنگ اسلام اور کفر کی جنگ ہے اسی طرح ایران اور اسرائیل جنگ بھی اسلام اور کفر کی جنگ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایران پاکستان