سوشل میڈیا کا عروج اور معاشرتی زوال
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
سوشل میڈیا کا عروج اور معاشرتی زوال WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
تحریر: حمزہ خان
ایک دور تھا جب محفلیں گلیوں میں جمتی تھیں، چائے خانوں میں بحث و مباحثہ ہوتا تھا، اور بزرگوں کی محافل میں نوجوان سیکھتے تھے۔ مگر آج کل ہر فرد کے ہاتھ میں ایک چھوٹی سی اسکرین ہے جس نے دنیا کو قریب تو کیا ہے، مگر دلوں کو دُور کر دیا ہے۔ یہ اسکرین سوشل میڈیا کی ہے، جس نے نہ صرف ہماری ترجیحات کو بدلا ہے بلکہ ہمارے رویّے، سوچنے کا انداز، اور بات چیت کا سلیقہ بھی بدل دیا ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا کا استعمال روز بروز بڑھ رہا ہے۔ ہر دوسرا نوجوان فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک یا ایکس (پہلے ٹوئٹر) پر نظر آتا ہے۔ جہاں ایک طرف یہ پلیٹ فارم اظہارِ رائے کی آزادی دیتے ہیں، وہیں دوسری طرف یہ عدم برداشت، جھوٹ، افواہوں اور سستی شہرت کا ذریعہ بھی بن چکے ہیں۔
آج کے نوجوان کا ہیرو وہ شخص ہے جو وائرل ہو جائے، چاہے کسی بھی انداز سے۔ کسی استاد یا محقق کا نام کوئی نہیں جانتا، مگر کسی “کانٹینٹ کریئیٹر” کے لاکھوں فالورز ہیں۔ یہ سوشل میڈیا کی جادوگری ہے کہ اصل اور نقل کا فرق مٹ گیا ہے۔
ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ معمولی باتوں پر قوم دو گروہوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ کوئی بات علمی انداز میں کرنے کے بجائے، ذاتی حملے کیے جاتے ہیں۔ ہر شخص خود کو “ایکسپرٹ” سمجھتا ہے، چاہے اسے متعلقہ موضوع کی الف ب بھی نہ آتی ہو۔ یہ رویّے صرف آن لائن نہیں، بلکہ حقیقی زندگی میں بھی جھلکنے لگے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سوشل میڈیا کے استعمال کو ایک حد میں رکھیں، اور اسے مثبت مقاصد کے لیے بروئے کار لائیں۔ ہمیں سیکھنا ہوگا کہ اختلاف رائے کو برداشت کیسے کیا جاتا ہے، اور سچ کو جھوٹ سے الگ کیسے پہچانا جاتا ہے۔
ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ ہم آج انہیں کس راہ پر ڈال رہے ہیں۔ اگر ہم نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے، تو شاید سوشل میڈیا کی روشنی میں ہم اپنا اصل اندھیروں میں کھو بیٹھیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں ہاتھا پائی جھوٹے دیو قامتوں کا زوال بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان تعلیمی تعاون کی نئی راہیں ہرمز: جہاں ایران کی بندوق، تیل کی نالی پر رکھی جا سکتی ہے پی آئی اے کی پرواز، ماضی کی بلندیوں سے نجکاری کی دہلیز تک اسلام آباد میں کلائمیٹ چینج کے منفی اثرات زور پکڑنے لگے پارلیمینٹیرینز کافی کارنر: قومی اسمبلی میں روایت اور جدت کا امتزاجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
’’ڈیجیٹل کریئیٹرز جہنمی ہیں؟‘‘ زاہد احمد کا ’’سافٹ ویئر اپڈیٹ‘‘
معروف اداکار زاہد احمد نے سوشل میڈیا پر اپنے متنازع بیان کے حوالے سے واضح وضاحت دیتے ہوئے اپنے الفاظ پر معذرت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پوڈکاسٹ میں دیے گئے بیان کا مطلب غلط سمجھا گیا اور انہوں نے جذبات میں آکر کچھ ایسے الفاظ استعمال کیے جو درست نہیں تھے۔
زاہد احمد نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر جاری کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ وہ پوڈکاسٹ میں سوشل میڈیا کے موجدین کے بارے میں بات کر رہے تھے نہ کہ ڈیجیٹل کریئیٹرز کے بارے میں۔ انہوں نے کہا ’’میں نے انہیں جہنمی کہا، جو میری غلطی تھی، مجھے افسوس ہے کیونکہ میں نے جذبات میں آکر بات کی۔‘‘
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی کے جنت یا جہنم کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے، کیونکہ یہ اللہ کا کام ہے۔ زاہد نے زور دے کر کہا کہ وہ اپنی بات درست کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان سے بہت سے نوجوان متاثر ہوتے ہیں اور وہ دین سے متعلق غلط پیغام نہیں دینا چاہتے۔
View this post on Instagramاداکار کی اس وضاحت پر سوشل میڈیا پر مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔ کئی صارفین نے زاہد احمد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اپنی غلطی تسلیم کرنا ایک بہادرانہ عمل ہے اور انہوں نے عاجزی دکھا کر اپنی عظمت ثابت کی۔
دوسری طرف کچھ صارفین نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ زاہد احمد کا ’’سافٹ ویئر اپڈیٹ‘‘ ہوگیا ہے، یعنی انہوں نے عوامی ردعمل کے بعد اپنا مؤقف بدل لیا۔ کچھ صارفین نے زاہد احمد اور ٹک ٹاکرز دونوں کو تنقید کا نشانہ بنایا، یہ کہتے ہوئے کہ دونوں فریق اپنی حد سے تجاوز کر رہے ہیں۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب زاہد احمد کے ایک پوڈکاسٹ میں دیے گئے بیان نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی تھی۔ ان کی اس وضاحت نے نہ صرف ان کے مداحوں بلکہ پوری ڈیجیٹل کمیونٹی کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی ہے۔