صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کے ایران میں ”رجیم چینج“ آپریشن میں واشنگٹن کی شمولیت کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جون ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد اسرائیل کے ایران میں ”رجیم چینج“ آپریشن میں بھی واشنگٹن کی شمولیت کا عندیہ دیا ہے ٹروتھ سوشل پر امریکی صدر نے پیغام میں کہا ہے کہ اگرچہ ”حکومت کی تبدیلی“ کی اصطلاح استعمال کرنا سیاسی طور پر درست نہیں لیکن اگر ایران کی موجودہ حکومت ایران کو دوبارہ عظیم نہیں بنا سکتی تو حکومت کیوں تبدیل نہ ہو؟ ایران کو دوبارہ عظیم بناﺅ“امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ بیان امریکی صدر کی تہران میں اسرائیلی ”رجیم چینج“پالیسی کی کھل کر حمایت کرتا ہے.
(جاری ہے)
قبل ازیں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات بحال کرنے اور جنگ میں شدت سے گریز کی اپیلیں سامنے آتی رہیں گزشتہ روز امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے امریکا کے ایران کے خلاف فضائی آپریشن کی تفصیلات کے لیے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھاکہ یہ مشن حکومت کی تبدیلی کے بارے میں نہیں تھا اور نہ ہی ہے جبکہ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے” فوکس نیوز“ سے گفتگو میں ”رجیم چینج“کو امریکی ترجیحات کا حصہ قرارنہیں دیا تھا تاہم انہوں نے خبردار کیا تھا کہ امریکہ کے خلاف کسی بھی جوابی کارروائی یا فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی کوشش سے ایرانی حکومت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے. ٹرمپ نے ایرانی قیادت کو یہ انتباہ ایک ایسے وقت میں جاری کیا جب امریکہ نے ایران سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ وہ اس جوہری پروگرام پر بم باری کا جواب نہ دے جس کی تعمیر میں ایران نے کئی دہائیاں لگائیں دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے امریکی شہریوں کے لیے جاری انتباہ کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے تنازعے کے باعث بیرون ملک سفر کرنے یا رہنے والے امریکی شہریوں کو سلامتی کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہو سکتا ہے. محکمہ خارجہ کے سکیورٹی الرٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل اور ایران کے تنازعے کے باعث مشرقِ وسطیٰ بھر میں فضائی سفر میں رکاوٹ آئی اور فضائی حدود وقتاً فوقتاً بند ہو رہی ہیں بیرون ملک امریکی شہریوں اور امریکی مفادات کے خلاف مظاہروں کا بھی امکان ہے محکمہ خارجہ دنیا بھر میں امریکی شہریوں کو اضافی احتیاط برتنے کا مشورہ دیتا ہے . ایران نے اتوار کو مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے خبردار کیاتھا کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر فضائی حملوں جن کی مثال نہیں ملتی کے جواب میں امریکی افواج کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی اکبر ولایتی نے سرکاری خبررساں ادارے کے ذریعے جاری پیغام میں کہا کہ خطے یا کہیں بھی کسی دوسرے ملک کی سرزمین سے ایران پر حملے کے لیے امریکی افواج کی مدد لی گئی تو وہ ہمارے مسلح افواج کا جائز ہدف ہو گا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی شہریوں رجیم چینج
پڑھیں:
بگرام ایئربیس کیلئے اگلے 20 برس جنگ لڑنے کو تیار ہیں، افغان حکومت کا ٹرمپ کی دھمکیوں پر جواب
کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے امریکی مطالبے پر بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دے گی اور اگر امریکا دوبارہ اڈہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کے خلاف اگلے بیس سال لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
افغان وزارت دفاع کے وزیر محمد یعقوب مجاہد نے کہا کہ اگر امریکہ بگرام واپس چاہتا ہے تو "ہم اس کے خلاف اگلے 20 سال تک لڑنے کے لیے تیار ہیں"۔
جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے نائب ملا تاجمیر جواد اور وزارتِ خارجہ کے نمائندے بھی اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کبھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی فوجی تسلط برداشت نہیں کرے گا۔
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بدلے میں "سنگین نتائج" کی دھمکیوں کے بعد آیا، جنہوں نے کہا تھا کہ اگر بگرام ایئربیس واپس نہ ملا تو واشنگٹن کارروائی کر سکتا ہے۔ بعد ازاں افغان چیف آف اسٹاف فصیح الدین فطرت نے بھی کہا کہ "افغانستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کے حوالے کرنے کا کوئی معاہدہ ممکن نہیں"۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام ایک بڑا اسٹریٹجک فوجی اڈہ ہے جسے دوبارہ حاصل کرنا آسان نہیں، اس میں ہزاروں فوجی اور جدید دفاعی نظام درکار ہوں گے، اور ایسا اقدام ایک نئی جنگی مہم کا سبب بن سکتا ہے۔ 2021 میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بگرام خالی ہوا تھا اور اس وقت کی پیش رفت نے پورے خطے کی سیاسی و عسکری صورتِ حال بدل دی تھی۔