بیٹا ٹیکنالوجیز کے تیار کردہ برقی طیارے آلیا سی ایکس300 نے مکمل طور پر بجلی کی طاقت سے مسافروں کو لے کر کامیاب پرواز مکمل کرتے ہوئے ہوا بازی کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کر دیا ہے، یہ اپنی نوعیت کی پہلی پرواز ہے جس میں 4 مسافروں کے ہمراہ یہ طیارہ امریکی شہر ایسٹ ہیمپٹن سے جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ تک پرواز کرتا ہوا پہنچا۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ پرواز میں تقریباً 70 ناٹیکل میل یعنی 130 کلومیٹر فاصلہ صرف35  منٹ میں طے کیا گیا، اس برقی پرواز پر لاگت صرف 8  ڈالر آئی، جب کہ اسی روٹ پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے سفر کرنے پر 160  ڈالر خرچ آتا ہے۔

مزید برآں، چونکہ اس طیارے میں روایتی شور والے انجن یا پروپیلر موجود نہیں، اس لیے دورانِ پرواز مسافر آرام سے گفتگو کر سکتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

بیٹا ٹیکنالوجیز کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کائل کلارک کے مطابق، یہ ایک 100 فیصد برقی طیارہ ہے جس نے ایسٹ ہیمپٹن سے جے ایف کے ایئرپورٹ تک مسافروں کے ساتھ کامیاب پرواز کی۔ ’یہ نیویارک پورٹ اتھارٹی اور نیویارک کے علاقے کے لیے ایک تاریخی لمحہ تھا، ہم نے 70 ناٹیکل میل کا فاصلہ صرف 35 منٹ میں طے کیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ اس طیارے کو چارج کرنے اور پرواز پر صرف 8 ڈالر خرچ ہوئے۔ اگرچہ پائلٹ اور طیارے کے اخراجات شامل ہوتے ہیں لیکن بنیادی طور پر یہ روایتی سفر کے مقابلے میں کہیں زیادہ سستا ہے۔

کمپنی کے مطابق، سی ایکس 300 ماڈل میں فراہم کردہ سکون اور آسانی برقی فضائی سفر کو عام شہریوں اور مسافروں کے لیے پُرکشش بنا سکتی ہے۔

فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کی منظوری کا انتظار

ورمونٹ میں قائم بیٹا ٹیکنالوجیز 2017 میں قائم کی گئی تھی اور حال ہی میں اس نے 318 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے، جس کا مقصد اس برقی طیارے کی تیاری، تصدیق اور تجارتی پیمانے پر لانچنگ کو تیز کرنا ہے۔

کمپنی پچھلے 6 سال سے 2 ماڈلز پر کام کر رہی ہے، جس میں روایتی ٹیک آف اور لینڈنگ کا حامل سی ایکس 300 اور آلیا 250 ای وی ٹی او ایل شامل ہیں۔

بیٹا ٹیکنالوجیز کا ہدف ہے کہ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن یعنی ایف اے اے کی منظوری رواں برس کے اختتام تک حاصل کر لی جائے۔ یہ طیارے ایک بار مکمل چارج ہونے پر 250  ناٹیکل میل تک پرواز کر سکتے ہیں، جو شہری اور مضافاتی علاقوں کے درمیان مختصر فضائی سفر کے لیے مثالی سمجھے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:

قابل ذکر بات یہ ہے کہ بیٹا ٹیکنالوجیز اکیلی کمپنی نہیں جو فضائی ٹیکسی انڈسٹری میں انقلاب لانے کے لیے سرگرم ہے۔ گزشتہ ماہ لاس اینجلس اولمپکس 2028 کی منصوبہ بندی کمیٹی نے آرچر ایوی ایشن کو سرکاری فضائی ٹیکسی فراہم کنندہ مقرر کیا ہے۔

توقع ہے کہ تماشائی لاس اینجلس کی ٹریفک سے بچتے ہوئے شاندار انداز میں سفر کر سکیں گے، اگرچہ آرچر ایوی ایشن کو بھی ابھی ایف اے اے کی تصدیق درکار ہے، لیکن کمپنی کا منصوبہ ہے کہ 2026  سے لاس اینجلس میں اپنی فضائی ٹیکسی سروس کا آغاز کردے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف اے اے برقی طیارے بیٹا ٹیکنالوجیز فضائی ٹیکسی انڈسٹری فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن لاس اینجلس اولمپکس ناٹیکل میل ہوا بازی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایف اے اے برقی طیارے بیٹا ٹیکنالوجیز فضائی ٹیکسی انڈسٹری لاس اینجلس اولمپکس ہوا بازی بیٹا ٹیکنالوجیز فضائی ٹیکسی لاس اینجلس ایوی ایشن کے لیے

پڑھیں:

ایران کی کامیاب جنگی حکمت عملی

اسلام ٹائمز: ایران کے میزائلوں نے ایک اور بڑا کام کیا ہے۔ رپورٹس آ رہی ہیں کہ "اسرائیل کی جانب سے ایرانی نیوکلیئر سائنسدانوں کے قتل کے بعد، ایران نے بدلہ لینے کے لیے وہ راستہ چنا جس نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایران نے اسرائیل کے سب سے اہم سائنسی تحقیقی ادارے (وائزر مین انسٹیٹیوٹ) پر ہائپر سونک میزائلوں سے حملہ کیا، جس سے ادارہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ اس ادارے میں 2500ء سے زائد ماہرینِ طبیعیات، AI، کوانٹم کمپیوٹنگ، بایو ٹیکنالوجی اور دفاعی تحقیق پر کام کر رہے تھے۔ یہ ادارہ دنیا بھر میں ریسرچ آؤٹ پٹ میں چھٹے نمبر پر تھا اور اسرائیلی فضائیہ، جوہری منصوبوں، اور NASA و امریکی یونیورسٹیوں سے اشتراک میں مرکزی کردار ادا کر رہا تھا۔ صرف چند منٹوں میں 91 سال کی سائنسی محنت، ڈیٹا، لیبارٹریز اور دنیا کے بہترین اذہان صفحۂ ہستی سے مٹ گئے۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

اسلامی جمہوریہ ایران کی افواج نے دوست اور دشمن دونوں کو حیران کر دیا ہے۔ دوست پہلے دن اسرائیلی حملوں سے بہت پریشان تھے اور دشمن خوشیاں منا رہے تھے، ایسے میں سپاہ پاسدان نے صرف اٹھارہ گھنٹوں میں دشمن کو ایسا جواب دیا کہ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ ہم نے جس سوچ او رتیاری کے ساتھ حملے کیے تھے وہ تو ناکام ہو گئے ہیں۔ وہ یہ امیدیں لگا کر بیٹھے تھے جس طرح سے عراق پر حملے کے وقت صدام کی افواج بھاگ گئی تھیں اور امریکی افواج بڑی آسانی سے قابض ہوگئی تھیں اسلامی جمہوریہ ایران میں بھی ایسا ہی ہوگا۔ نام نہاد شاہ ایران کا بیٹا بھی اسرائیلی وزیراعظم کی بغل میں کھڑے ہو کر پھر آمرانہ حکومت کا خواب دیکھ رہا تھا۔ اسے تو خواجہ آصف نے صحیح آڑے ہاتھوں لیا ہے اور درست مطالبہ کیا کہ ذرا ایران کے اندر تشریف لائیں خوشبو لگا کر پھرآپ کو سمجھ میں آ جائے گی کہ آپ کی حیثیت کیا ہے؟ اسلامی جمہوریہ ایران کے مسلسل حملے دشمن کو ناکوں چنے چبوا رہے ہیں۔

ایران نے بڑی تیزی سے ایسے اہداف کو نشانہ بنایا ہے جن کے بارے میں مقامی لوگوں کو بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ فوجی اہداف ہیں۔ مثلاً موساد کا ہیڈ کوارٹر اڑا دیا گیا ہے، اسی طرح وزارت دفاع کی بلڈنگ اور وزارت داخلہ کی عمارات کو نشانہ بنایا گیا ہے، اسی طرح آئل ریفائری کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ کسی ملک کا محفوظ ترین ٹھکانہ اس کی دفاعی ایجنسی کا دفتر ہوتا ہے اس کا پتہ لگا کر اس کا درست نشانہ لگایا گیا ہے۔ ایران ابھی تک اپنے پرانے میزائل استعمال کر رہا ہے اور اسرائیل کے دفاعی نظام کو مسلسل چکمہ دینے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ ایک رات کا خرچہ دو پچاسی ملین ڈالر ہے یہ کوئی معمولی رقم نہیں ہے، اگر ایک دو ہفتے اور یہی معاملہ چلتا ہے تو آئرن ڈوم کی بیٹریاں بھی ختم ہونے کی اطلاعات آ رہی ہیں اور اسرائیل کے مالی طور پر بھی بہت بڑے نقصانات ہو رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے اتحادیوں اور سمندری ناکہ بندی کا فیصلہ نہیں کیا۔

ایران کے میزائلوں نے ایک اور بڑا کام کیا ہے۔ رپورٹس آ رہی ہیں کہ "اسرائیل کی جانب سے ایرانی نیوکلیئر سائنسدانوں کے قتل کے بعد، ایران نے بدلہ لینے کے لیے وہ راستہ چنا جس نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایران نے اسرائیل کے سب سے اہم سائنسی تحقیقی ادارے (وائزر مین انسٹیٹیوٹ) پر ہائپر سونک میزائلوں سے حملہ کیا، جس سے ادارہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ اس ادارے میں 2500ء سے زائد ماہرینِ طبیعیات، AI، کوانٹم کمپیوٹنگ، بایو ٹیکنالوجی اور دفاعی تحقیق پر کام کر رہے تھے۔ یہ ادارہ دنیا بھر میں ریسرچ آؤٹ پٹ میں چھٹے نمبر پر تھا اور اسرائیلی فضائیہ، جوہری منصوبوں، اور NASA و امریکی یونیورسٹیوں سے اشتراک میں مرکزی کردار ادا کر رہا تھا۔ صرف چند منٹوں میں 91 سال کی سائنسی محنت، ڈیٹا، لیبارٹریز اور دنیا کے بہترین اذہان صفحۂ ہستی سے مٹ گئے۔ ایرانی حکمت عملی انتہائی زبردست تھی۔پہلے ڈرون اور کم معیار کے میزائل بھیجے تاکہ اسرائیلی دفاعی نظام (آئرن ڈوم، ڈیوڈ سلِنگ، ایرو) ری لوڈ پر مجبور ہو جائے۔ پھر 11 منٹ کے اس خلاء میں ہائپر سونک میزائل داغے، جو سیدھا اس انسٹیٹیوٹ پر گرے۔ اسرائیلی صدر نے خود تسلیم کیا کہ "یہ ایک دفاعی  تعلیمی ادارہ تھا، اب صرف راکھ ہے، ہم نے اپنے بہترین سائنسدان اور تحقیق کھو دئیے۔" اسرائیل ہمیشہ دیگر ممالک کے تحقیقاتی ادارے تباہ کرتا آیا ہے اب اس تکلیف سے خود گزر رہا ہے۔

دنیا میں طاقتور کو کمزور پر چڑھ دوڑنے کے لیے کسی اخلاقی و قانونی دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی۔ دیکھیے صحافیوں نے ٹرمپ سے پوچھا کہ ان کے پاس ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کے حوالے سے کیا معلومات ہے کیونکہ امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی پہلے کہہ چکی ہے کہ ان کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ٹرمپ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’پھر میری انٹیلی جنس کمیونٹی غلط ہوگی۔ یعنی جو ٹرمپ کی آنکھیں اور کان ادارہ ہے اس کی رپورٹ غلط ہوگئی کیونکہ خود ٹرمپ صاحب حملہ کرنا چاہتے ہیں۔ ویسے اب کہہ رہے ہیں کہ میں دو ہفتے بعد فیصلہ کروں گا، مذاکرات کو موقع دینا چاہتا ہوں۔ ساتھ ہی کہہ دیا کہ اسرائیل زیادہ بہتر جا رہا ہے ایرانی بھی اچھے جا رہے ہیں۔ ایرانیوں کو ہم سے مذاکرات کرنے چاہیئے۔ یہ تو پنجاب کے دیہی علاقے کے گھنڈوں والا طریقہ کار ہے جو بات نہیں مان رہا اس کی کسی چمچے سے لڑائی کروا دو اور پھر خود نمبر دار بن کر آجاؤ کہ میں فیصلہ کروں گا۔ اب وقت گزر چکا ہے اور دنیا میں کافی اور حقیقتیں بھی سامنے آ چکی ہیں۔

ایران پر اسرائیل کے حملے کے پہلے دن زخمی ہونے والے رہبر معظم کے سیاسی مشیر علی شمخانی نے ایکس پر اپنے ذاتی اکاؤنٹ پر لکھا ہے ’تقدیر یہی تھی کہ میں زخمی جسم کے ساتھ زندہ رہوں، تو میں رہوں گا تاکہ دشمن کی دشمنی کی وجہ بنا رہوں کیونکہ وہ بھی اس کی وجہ خوب جانتا ہے اور میں بھی۔‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’میں ایران کے عوام کے لیے سو بار اپنے آپ کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘ شمخانی نے گذشتہ روز آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے نام ایک پیغام میں بھی کہا تھا: ’میں زندہ ہوں اور اپنے آپ کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوں۔ امریکہ اور اسرائیل کو معلوم ہونا چاہیئے جب ایسے مضبوط اطاعت گزار لوگ نظام میں موجود ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت اس نظام کو شکست نہیں دی سکتی۔ اب تو دنیا کے بڑے بڑے تجزیہ نگار کہہ رہے ہیں کہ اسلامی انقلاب جنگ شروع ہونے سے پہلے کی نسبت زیادہ مضبوط ہو چکا ہے۔ ایرانی قوم کی خودی پر ضرب لگائی گی ہے جس نے اسے متحد کر دیا ہے۔ آقا محسن رضائی نے درست کہا کہ پچھلی جنگ کے بعد پنتیس سال تک ہمارے ملک میں امن رہا تھا، اس جنگ کے بعد اگلے پچاس سال تک انشاء اللہ امن رہے گا اور کسی کو ہم پر حملے کی جرات نہیں ہوگی۔ یہ بات ایک بار پھر درست ثابت ہوگئی ہے کہ امن صرف اور صرف طاقت سے حاصل کیا جاتا ہے کمزور کے لیے کوئی امن نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزرا اور حکومتی اتحادیوں کی کامیاب دورہ کے بعد پہلی بار قومی اسمبلی آمد پربلاول بھٹو زرداری کو مبارکباد
  • ایران اسرائیل جنگ:بھارت سمیت متعددممالک کے 33 طیارے وار زون میں پھنس گئے
  • ایران اسرائیل جنگ: ائیر انڈیا سمیت کئی ممالک کے 33 مسافر طیارے ‘وار زون’ میں پھنس گئے
  • انڈیا، امریکہ سمیت کئی ممالک کے 33 مسافر طیارے “وار زون” میں پھنس گئے
  • خیبر میزائل پہلی مرتبہ اسرائیل پر داغ دیا گیا: ایرانی انقلابی گارڈ
  • پیرس ائیرشو اختتام پذیر، سب سے بڑی ڈیل ایئربس کمپنی کی طے پائی، مالیت کتنی ہے؟
  • بم کی اطلاع پر حجاج کو لے جانے والی پرواز کی انڈونیشیا میں ہنگامی لینڈنگ
  • ایران کی کامیاب جنگی حکمت عملی
  • فضائی حدود کی بندش کے باوجود ایران کے مزید 3 طیارے مسقط پہنچ گئے