لودھراں: 11 سال سے مفرور تہرے قتل کا اشتہاری ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
لودھراں میں سی سی ڈی کی کارروائی کے دوران 11 سال سے مفرور تہرے قتل کے اشتہاری ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق ملزم سی سی ڈی کی اشتہاری مجرمان کی ٹاپ لسٹ میں شامل تھا، ملزم نے 2014ء میں دیرینہ دشمنی کی وجہ سے دو افراد کو فائرنگ کر کے قتل کیا تھا جبکہ 2023ء میں بھی ایک شخص کو قتل کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی میں کیماڑی پولیس نے خاتون کو قتل کر کے لاش سمندر میں پھینکے والے مفرور ملزم کو 3 سال بعد گرفتار کیا تھا۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن کیماڑی اظہر جاوید کے مطابق سال 2022ء میں خاتون نصیب زرینہ گھر سے سودا لینے نکلی تھی کہ لاپتہ ہوگئی، خاتون کی لاش دوسرے روز بابا بھٹ جزیرہ کے پاس سمندر سے ملی تھی، خاتون کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
نقلی ڈگری مگر خواتین کو اصلی خطرہ، آسام میں جعلی گائناکالوجسٹ پکڑا گیا
بھارتی ریاست آسام میں جعلی گائناکالوجسٹ کئی برس تک خواتین کی زندگیوں سے کھیلتا رہا، جسے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آسام کے ضلع شری بھومی سے تعلق رکھنے والا ایک 43 سالہ شخص کئی برسوں تک خود کو گائناکالوجسٹ ظاہر کرکے خواتین کی زندگیوں سے کھیلتا رہا۔ پولیس نے جعلی ڈاکٹر کو گرفتار کرکے انکشاف کیا ہے کہ وہ گزشتہ 9 برسوں سے مختلف اسپتالوں میں خدمات انجام دے رہا تھا اور اب تک کم از کم 50 سیزیرین آپریشنز میں معاونت کرچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آن لائن ویڈیوز کی مدد سے دانتوں کا علاج کرنے والا جعلی ڈینٹسٹ خاندان پکڑا گیا
پولیس کے مطابق ملزم پلک ملاکر ولد مکترنجن ملاکر کو ضلع کاچر کے ایک اسپتال سے گرفتار کیا گیا۔ وہ سیلچر کے معروف اسپتال شیوا سندری ناری شکشا آشرم میں بطور ماہر امراضِ نسواں اور زچگی کام کررہا تھا، ملزم نے جعلی ایم بی بی ایس کی ڈگری اور دیگر دستاویزات کے ذریعے اپنی شناخت قائم کی تھی۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق پلک ملاکر 2016 میں سیلچر منتقل ہوا اور اس کے بعد مختلف نجی اسپتالوں میں بھی کام کرتا رہا۔ شکایات اور خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر اسے گرفتار کیا گیا۔ تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف بھارتی فوجداری قانون، بھارتیہ نیائے سنہیتا کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی انجیکشن سے متاثرہ مریضوں کی سرجری بھی کی جائے گی: ڈاکٹر جاوید اکرم
ان دفعات میں دفعہ 125 (ایسے غفلت آمیز اقدامات جو انسانی زندگی کو خطرے میں ڈالیں)، دفعہ 271 (مہلک بیماری پھیلانے میں غفلت)، دفعہ 318(4) (دھوکہ دہی)، دفعہ 319(2) (شخصیت کا جھوٹا دعویٰ کر کے دھوکہ دہی)، دفعہ 336(4) (بدنیتی پر مبنی جعلسازی)، دفعہ 340(2) (جعلی دستاویزات کو اصلی ظاہر کرنے) اور دفعہ 112(2) (چھوٹے پیمانے پر منظم جرائم) شامل ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ مزید تفتیش جاری ہے اور اس امر کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ آیا ملزم کی غفلت یا ناتجربہ کاری سے کسی مریض کو نقصان پہنچا یا کوئی جانی نقصان ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں میڈیکو لیگل آفیسر میرپورخاص سے گرفتار
علاقے میں اس واقعے کے بعد شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ عوامی سطح پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ آخر اتنے برسوں تک ایک جعلی ڈاکٹر کو کھلی چھوٹ کیسے ملی۔ صحت کے محکمے پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں کہ اس قدر حساس شعبے میں بنیادی تصدیق کے بغیر ملازمت کیسے دی گئی۔
متاثرہ اسپتالوں کی انتظامیہ اور متعلقہ محکمے اب ذمہ داریوں کے تعین کے لیے انکوائری کا سامنا کر رہے ہیں۔ پولیس نے اس واقعے کو سنگین مجرمانہ غفلت قرار دیتے ہوئے مزید گرفتاریوں کا امکان بھی ظاہر کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آسام بھارت پولیس جعلی ڈگری خواتین گائناکالوجسٹ ملزم گرفتار