یونان کافی کی شاندار تبدیلی: انسٹنٹ کافی سے عالمی طاقت تک
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
یونان کافی کی شاندار تبدیلی: انسٹنٹ کافی سے عالمی طاقت تک WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :جو کبھی انسٹنٹ کافی کے خام مال کے طور پر جانا جاتا تھا اور جس کے معیار میں استحکام کی کمی تھی، آج یونان کافی عالمی کافی انڈسٹری کی ایک اہم طاقت بن گئی ہے۔ دنیا کے سنہری کافی بیلٹ میں واقع یونان نے اپنے قدرتی فوائد اور طویل کاشت کی تاریخ کی بنیاد پر چین کی کافی انڈسٹری میں سرفہرست مقام حاصل کیا ہے۔ یہ چین کا سب سے بڑا کافی کاشت، تجارت اور برآمدی مرکز ہے، جہاں دالی، پھوئر سمیت 7 بڑے پیداواری علاقے مشہور ہیں۔یونان کافی کے معیار میں یہ بہتری مختلف فریقوں کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ منفرد قدرتی ماحول نے اس کی بنیاد رکھی ہے —
سال بھر بہاری موسم، زرخیز سرخ مٹی، اور دن رات کے درمیان نمایاں درجہ حرارت کےفرق نے کافی کے دانوں میں خوشبودار، متوازن تیزابیت کا منفرد ذائقہ پیدا کیا ہے۔ مقامی حکومت نے انڈسٹری کو اپ گریڈ کرنے کے لیے فعال کردار ادا کیا ہے، نہ صرف بہترین اقسام کی پرورش کے لیے تحقیقی سرمایہ کاری بڑھائی ہے، بلکہ مکمل معیار کی نگرانی کا نظام بھی قائم کیا ہے، کاشت سے لے کر کٹائی اور پروسیسنگ تک ہر مرحلے کے لیے سخت معیار مقرر کیے ہیں۔ متعدد مقامی کافی کمپنیوں نے بھی خود سے تحقیق کی ہے،
جدید آلات متعارف کرائے ہیں، روسٹنگ ٹیکنالوجی پر تحقیق کی ہے، اور مسلسل مصنوعات کے معیار کو بہتر بنایا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ کافی انڈسٹری کی معیاری کمپنی سٹاربکس نے یونان کافی کو بلند تسلیم کیا ہے۔ فی الوقت، یونان کافی سٹاربکس جیسے بین الاقوامی برانڈز کا اہم سپلائر بن گیا ہے۔نویں چین جنوبی ایشیا ایکسپو میں کافی انڈسٹری کے ہال میں، یونان کافی کا دلکش کردار مکمل طور پر ظاہر ہوا ہے۔ نمائش کے واحد یک مصنوعات مخصوص ہال کے طور پر، 10,000 مربع میٹر کے علاقے کو احتیاط سے 11 بڑے حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے،
جو کافی کے خام مال سے لے کر آلات، پیکیجنگ ٹیکنالوجی، اور تخلیقی مصنوعات تک تمام شعبوں کا احاطہ کرتا ہے۔184 ملکی اور بین الاقوامی کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں، جن کا کاروبار 4 بیرونی ممالک اور 15 ملکی صوبوں تک پھیلا ہوا ہے۔نمائش میں پاکستان، تھائی لینڈ، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کے خریداروں اور ملکی پیشہ ور خریداروں نے ایک ساتھ جمع ہو کر ہال میں انڈسٹری چین کے اوپری اور نچلے حصے کے پیشہ ور افراد کے ساتھ گہری بات چیت کی۔ کافی کی خوشبو اور تعاون کے جوش نے مل کر ایک ماحول بنایا، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ یونان کافی تیزی سے عالمی اسٹیج کی طرف قدم بڑھا رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشوگر ایڈوائزری بورڈ نے پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دیدی چینی وزیراعظم 16ویں سمر ڈیووس فورم میں شریک ہوں گے، وزارت خارجہ رافیل بمقابلہ جے 10 سی عالمی دفاعی صنعت میں تبدیلی کا اشارہ بن گیا شنگھائی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کی مناسبت سے ثقافتی مصنوعات کی مقبولیت میں زبردست اضافہ سمر ڈیووس فورم 2025 تھیان جن میں منعقد ہوگا سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم کے دوران چائنا میڈیا گروپ کی شاندار نمائش مستقبل چین میں ہے” غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اتفاق رائے بن گیا ، چینی میڈیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یونان کافی
پڑھیں:
اسرائیل مذاکرات کی نہیں بلکہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، حزب اللہ لبنان
حزب اللہ لبنان کے رکن پارلیمنٹ ایہاب حمادہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل صرف اور صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے لہذا اس سے کسی قیمت پر مذاکرات نہیں کیے جائیں گے جبکہ ہم گذشتہ برس انجام پانے والی جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایک طرف گذشتہ چند دنوں میں علاقائی اور لبنانی ذرائع ابلاغ پر ایسی متعدد رپورٹس منظرعام پر آ چکی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ لبنان کو اسرائیل سے براہ راست مذاکرات شروع کرنے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے اور حال ہی میں لبنان کے صدر جوزف عون نے بھی اسرائیل سے مذاکرات کے بارے میں بات کی ہے جبکہ دوسری طرف حزب اللہ لبنان کے رکن پارلیمنٹ ایہاب حمادہ نے اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ کو کسی قسم کے مذاکرات کا فریم ورک فراہم نہیں کیا گیا اور گذشتہ برس لبنان حکومت نے غاصب صیہونی رژیم سے جنگ بندی کا جو معاہدہ کیا تھا حزب اللہ لبنان نے بھی اسے اسی صورت میں قبول کیا تھا لہذا اب کسی قسم کے نئے مذاکرات کی بات کرنا گذشتہ معاہدے کی خلاف ورزی کے مترادف ہو گا۔
کسی صورت اسرائیل سے مذاکرات نہیں کریں گے
لبنان کے رکن پارلیمنٹ اور حزب اللہ کی پارلیمانی پارٹی کے رہنما ایہاب حمادہ نے گذشتہ رات اسپوتنیک ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: "گذشتہ برس انجام پانے والا جنگ بندی کا معاہدہ ایک قسم کے بالواسطہ مذاکرات کا نتیجہ تھا جو ثالث ممالک کی وساطت سے انجام پائے تھے۔ لہذا اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ لبنان سرکاری طور پر اپنے تمام اداروں کے ہمراہ اسرائیل سے براہ راست مذاکرات پر راضی ہے درست نہیں ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ کو مذاکرات کا کوئی فریم ورک مہیا نہیں کیا گیا اور ہم نے گذشتہ برس لبنان حکومت اور اسرائیل کے درمیان انجام پانے والے جنگ بندی معاہدے کو اسی شکل میں قبول کیا تھا کیونکہ وہ لبنان کے فائدے میں تھا۔ لہذا اب کسی اور فارمولے کی جانب بڑھنا گذشتہ فارمولے کو دھچکہ پہنچانے کے مترادف ہو گا۔" ایہاب حمادہ نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا: "ہمیں اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ لبنانی صدر جوزف عون پر پڑنے والے دباو کی شدت بہت زیادہ ہے اور ہمیں حقیقت پسندی سے مسائل حل کرنے ہیں۔ حزب اللہ کا موقف واضح ہے اور وہ یہ کہ ہم کسی صورت اسرائیل سے مذاکرات نہیں کریں گے۔"
اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے
ایہاب حمادہ نے کہا: "حتی اگر صورتحال بدل بھی جاتی ہے تو اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور ہمارے لئے دشمن کے ساتھ محاذ آرائی کی قیمت ہتھیار ڈالنے کی قیمت سے کہیں زیادہ کم ہے۔ غاصب صہیونی رژیم مقبوضہ فلسطین کے شمالی محاذ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ہماری سرحدوں پر ایک بفر زون بنانا چاہتی ہے۔" اسلامی مزاحمت کے نمائندے نے زور دے کر کہا: "جنوبی لبنان کے رہائشیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کا منظرنامہ ایک پرانا اسرائیلی منصوبہ ہے۔ صہیونی رژیم نے قرارداد 1701 کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کی کوشش کی ہے اور اس نے عملی طور پر ایسا ہی کیا ہے کیونکہ وہ اس کی کسی بھی شق کی تعمیل نہیں کرتا۔ غاصب صہیونی حکمران حزب اللہ لبنان کے دوبارہ طاقت پکڑ جانے کے امکان سے شدید خوفزدہ ہیں۔" انہوں نے گذشتہ کچھ دنوں میں انجام پانے والے مصری وفد کے دورہ لبنان کے بارے میں کہا: "مصری انٹیلی جنس وفد کے بیروت کے دورے سے پہلے اس وفد کے مقاصد کے بارے میں خبریں سامنے آئی تھیں جس سے اشارہ ملتا ہے کہ مصر کی طرف سے ڈھکے چھپے الفاظ میں اسٹریٹجک ہتھیاروں کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے۔"
ایہاب حمادہ نے واضح کیا کہ حزب اللہ اور مصری وفد یا یہاں تک کہ سعودی وفد کے درمیان کوئی براہ راست ملاقات نہیں ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب نے حزب اللہ کو اپنے سرکاری موقف سے آگاہ کر دیا گیا ہے جو سعودی عرب کی جانب سے سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان شیخ نعیم قاسم کی حالیہ تقریر کو مثبت قرار دینے پر مبنی ہے۔ آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں بیروت، واشنگٹن اور چند عرب ممالک میں ردوبدال ہونے والے پیغامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ لبنان پر اسرائیل سے براہ راست مذاکرات کرنے کے لیے شدید دباو ڈال رہا ہے۔ الاخبار کے مطابق ذرائع نے بتایا: "امریکیوں نے لبنانی حکام اور دیگر لبنانی رہنماوں سے رابطوں میں دھمکی آمیز لہجے میں انہیں بتایا ہے کہ اسرائیلی حملے کو روکنے کا واحد راستہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے اور اسرائیل کے ساتھ براہ راست سیاسی مذاکرات میں شامل ہونا ہے۔ امریکیوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کا اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔" ان رپورٹس کے مطابق لبنانی حکام کے ساتھ ہر رابطے میں امریکیوں کا اصرار ہے کہ اسرائیل لبنان کے خلاف فوجی حملوں کو تیز کرنے کا سہارا لے رہا ہے جس کا مقصد حزب اللہ پر دباؤ ڈالنا اور اسے مزید رعایتیں دینے پر مجبور کرنا ہے۔