عائزہ خان اور دانش تیمور شوبز انڈسٹری چھوڑنے والے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کی خوبصورت جوڑی عائزہ خان اور دانش تیمور نے مستقبل میں شوبز انڈسٹری چھوڑنے کا اشارہ دے دیا ہے۔
عائزہ خان نے گزشتہ دنوں ایک انٹرویو کے دوران سوال کا جواب دیتے ہوئے اپنی اور دانش تیمور کی مستقبل کے حوالے سے پلاننگ کے بارے میں تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے۔
اداکارہ سے سوال کیا گیا تھا کہ اگر انھیں سب کچھ چھوڑ کر اپنی کسی من چاہی جگہ بھاگنے کا موقع دیا جائے تو وہ کون سی جگہ ہوگی اور کیوں؟
عائزہ خان نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ایک دن آئے گا کہ میں اور دانش نہ صرف اسکرین بلکہ سوشل میڈیا سے بھی غائب ہوجائیں گے اور ہم دونوں سوئٹزرلینڈ چلے جائیں گے‘‘۔
عائزہ خان کے مستقبل کا یہ پلان جان کر ان کے مداح حیران اور پریشان ہیں اور کئی مداحوں نے کمنٹ کیا کہ ایسے اچانک غائب مت ہوجائیے گا بلکہ کم از کم ہمیں بتا کر جایئے گا، لیکن بہتر یہ ہے کہ جائیں ہی نہیں۔
جبکہ اس پوسٹ پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی کمنٹس کیے کہ ’’کبھی کیوں؟ ابھی کیوں نہیں‘‘۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اور دانش
پڑھیں:
نصاب تعلیم کروڑوں طلباء و طالبات کے مستقبل کا تعین کرتا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں علمی نشست کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ تاریخ اسلام کی متنازعہ شخصیات اور ظالم و جابر حکمرانوں، جیسے ہارون الرشید کو سرچشمہ ہدایت اور عادل حکمران کے طور پر پیش کرنا تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء اور نصاب تعلیم کونسل کے کنوینر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا ہے کہ نصاب تعلیم کروڑوں طلباء و طالبات کے مستقبل کا تعین کرتا ہے۔ یہ وہ سانچہ ہے جس میں ڈھل کر نئی نسل تیار ہوتی ہے۔ نصاب تعلیم میں متنازعہ مواد کی اصلاح وقت کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے جامعۃ المصطفیٰ خاتم النبیین جیکب آباد میں نصاب تعلیم پر علمی و تحقیقی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ نصاب تعلیم کونسل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام جامعۃ المصطفیٰ خاتم النبیین میں اسکول اساتذہ اور علماء کرام کی ایک مشترکہ تحقیقی و علمی نشست منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت نصاب تعلیم کونسل کے مرکزی کنوینر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کی۔ اس علمی نشست میں استاد امداد حسین جعفری، استاد محمد قاسم لہر، علامہ سیف علی ڈومکی، مولانا ارشاد حسین سولنگی، استاد رفیق احمد ڈومکی، استاد حامد حسین راہوجو، استاد ساجد حلیم شیخ، مولانا منور حسین سولنگی، استاد سجاد علی بروہی، جمیل احمد ڈومکی، نثار احمد گورگیج، منصب علی، ریاض احمد و دیگر شریک ہوئے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ نصاب تعلیم کروڑوں طلباء و طالبات کے مستقبل کا تعین کرتا ہے، یہ وہ سانچہ ہے جس میں ڈھل کر نئی نسل تیار ہوتی ہے۔ تاریخ اسلام کی متنازعہ شخصیات اور ظالم و جابر حکمرانوں، جیسے ہارون الرشید کو سرچشمہ ہدایت اور عادل حکمران کے طور پر پیش کرنا تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ وزارت تعلیم اور نصاب تعلیم کونسل کو چاہیے کہ وہ نصاب کے متنازعہ نکات کی اصلاح کرے۔ انہوں نے کہا کہ نصاب تعلیم ایسا ہونا چاہیے جو مختلف مسالک کے درمیان اتحاد، وحدت، باہمی احترام اور رواداری کو فروغ دے۔ نصاب تعلیم بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح، حکیم الامت علامہ اقبال اور بانیان پاکستان کے افکار کی ترجمانی کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعہ کربلا کو نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ نئی نسل میں حق گوئی جرات، بہادری اور ایثار کے جذبات پروان چڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ آئمہ اہل البیت علیہم السلام پوری انسانیت کے رہبر ہیں اور ان کی سیرت و تعلیمات کو نصاب میں شامل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر استاد محمد قاسم لہر استاد سجاد علی بروہی اور استاد رفیق احمد ڈومکی نے کہا کہ اہل بیت پیغمبر پوری امت مسلمہ کے رہبر و رہنماء اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علم کے وارث ہیں۔ ان کی پاکیزہ تعلیمات کو نصاب تعلیم میں شامل کیا جائے۔