پنجاب،3ہزار سکولوں اورمدارس میں واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
لاہور:پنجاب حکومت نے صاف پانی کی فراہمی کےلئے اہم فیصلہ کرتے ہوئے صوبہ بھر کے تین ہزار سکولوں ا ور مدارس میں واٹر فلٹریشن پلانٹ لگانے کا اعلان کردیا۔
صاف پانی کی فراہمی کیلئے پنجاب حکومت نے صوبہ بھر کے 3 ہزار اسکول اور مدارس میں واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کا اعلان کردیا۔ محکمہ ہاؤسنگ پنجاب کے مطابق فلٹریشن پلانٹس اسکولوں اور مدارس کی انتظامیہ خود لگوائیں گی۔
فلٹریشن پلانٹس کیلئے فنڈز پنجاب حکومت ادا کرے گی، تین مدارس اور 3 اسکولز میں پراجیکٹ شروع کرنے کیلئے چیک دےدیئے گئے ۔
نور الامین مینگل کا کہنا ہے کہ صاف پانی اتھارٹی تکنیکی معاونت اورنگرانی کرے گی، تمام فلٹریشن پلانٹس پر سولر پینلز لگائے جائیں گے، اس پراجیکٹ ماڈل میں چوکیدار اور بجلی کا خرچہ نہیں ہوگا، اسکولز و مدارس انتظامیہ خود اس کی دیکھ بھال کریں گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلٹریشن پلانٹس
پڑھیں:
روس نے ایٹمی میزائلوں کی تنصیب پر پابندی کے معاہدے کو خیرباد کہہ دیا
روس نے درمیانے اور قلیل فاصلے کے ایٹمی میزائلوں کی تنصیب پر پابندی کے معاہدے کو خیرباد کہنے کا اعلان کر دیا ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کو نیٹو کی روس مخالف پالیسی کا نتیجہ قرار دیا ہے، جبکہ سابق صدر دمتری میدویدیف نے خبردار کیا ہے کہ ماسکو مزید اقدامات کرے گا۔
میدویدیف، جو سابق روسی صدر ہیں اور اس وقت روس کی سیکیورٹی کونسل کے نائب سربراہ ہیں، نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا:
’وزارت خارجہ کی جانب سے درمیانے اور قلیل فاصلے کے میزائلوں کی تعیناتی پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان نیٹو کی روس مخالف پالیسی کا نتیجہ ہے۔ یہ ایک نئی حقیقت ہے جسے اب ہمارے تمام مخالفین کو تسلیم کرنا ہوگا۔وہ ہم سے آئندہ مزید اقدامات کی توقع رکھیں۔‘
معاہدہ کیوں ختم کیا گیا؟روسی وزارتِ خارجہ کے مطابق، یورپ اور ایشیا پیسیفک خطے میں امریکی میزائلوں کی ممکنہ تنصیب کے پیش نظر، روس کے لیے یکطرفہ پابندی برقرار رکھنا اب ممکن نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیے روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف، مغرب مخالف بیانیے کا نیا چہرہ
بیان میں کہا گیا ’امریکا نے یورپ اور ایشیا پیسیفک میں درمیانے اور قلیل فاصلے کے زمینی میزائل تعینات کرنے کے عملی اقدامات کیے ہیں، جس کے باعث روس پر ایسی ہی پابندی کا جواز باقی نہیں رہا۔‘
پس منظر: INF معاہدہ کیا تھا؟1987 میں سابق سوویت رہنما میکائل گورباچوف اور امریکی صدر رونالڈ ریگن کے درمیان Intermediate-Range Nuclear Forces (INF) Treaty پر دستخط ہوئے تھے۔ اس معاہدے کے تحت 500 سے 5,500 کلومیٹر رینج کے زمینی ایٹمی میزائلوں کی تنصیب پر مکمل پابندی کی گئی تھی۔
مگر 2019 میں امریکا نے معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ روس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ روس نے اس وقت کہا تھا کہ وہ تب تک ایسے ہتھیار تعینات نہیں کرے گا جب تک امریکا پہل نہ کرے۔
امریکا اور روس کے درمیان بڑھتی کشیدگیسابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا ہے کہ انہوں نے 2 امریکی ایٹمی آبدوزیں حساس علاقوں میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ بیان میدویدیف کی جانب سے واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان ممکنہ جنگ سے متعلق بیان کے بعد سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیے روس کی امریکا کو وارننگ، ایٹمی جنگ چھیڑی گئی تو نتائج تباہ کن ہوں گے
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ٹرمپ کے بیان کو کم اہمیت دیتے ہوئے کہا:
’ایسی آبدوزیں پہلے ہی اپنی پوزیشن پر موجود ہوتی ہیں، یہ معمول کی بات ہے۔ ہم اس تنازع میں پڑنا نہیں چاہتے۔ البتہ جوہری ہتھیاروں سے متعلق بیانات میں سب کو انتہائی احتیاط برتنی چاہیے۔‘
نئی پابندیاں؟ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے روس اور اس کا تیل خریدنے والے ممالک بشمول بھارت اور چین پر نئی پابندیاں لگانے کی دھمکی دی ہے، اگر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعہ تک یوکرین میں فائر بندی پر اتفاق نہ کیا۔
پیوٹن نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امن مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے، مگر روس جنگ میں اب بھی برتری حاصل کیے ہوئے ہے، اور اس کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جوہری میزائل دمتری میدویدیف روس روسی صدر ولادیمیر پیوٹن