پنجاب،3ہزار سکولوں اورمدارس میں واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
لاہور:پنجاب حکومت نے صاف پانی کی فراہمی کےلئے اہم فیصلہ کرتے ہوئے صوبہ بھر کے تین ہزار سکولوں ا ور مدارس میں واٹر فلٹریشن پلانٹ لگانے کا اعلان کردیا۔
صاف پانی کی فراہمی کیلئے پنجاب حکومت نے صوبہ بھر کے 3 ہزار اسکول اور مدارس میں واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کا اعلان کردیا۔ محکمہ ہاؤسنگ پنجاب کے مطابق فلٹریشن پلانٹس اسکولوں اور مدارس کی انتظامیہ خود لگوائیں گی۔
فلٹریشن پلانٹس کیلئے فنڈز پنجاب حکومت ادا کرے گی، تین مدارس اور 3 اسکولز میں پراجیکٹ شروع کرنے کیلئے چیک دےدیئے گئے ۔
نور الامین مینگل کا کہنا ہے کہ صاف پانی اتھارٹی تکنیکی معاونت اورنگرانی کرے گی، تمام فلٹریشن پلانٹس پر سولر پینلز لگائے جائیں گے، اس پراجیکٹ ماڈل میں چوکیدار اور بجلی کا خرچہ نہیں ہوگا، اسکولز و مدارس انتظامیہ خود اس کی دیکھ بھال کریں گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلٹریشن پلانٹس
پڑھیں:
کشمیر کا پانی ہمارا ہے بھارتی ریاست پنجاب کیطرف موڑنے کی اجازت نہیں دونگا، عمر عبداللہ
جموں و کشمیر وزیراعلٰی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت تین دریا پنجاب کو دئے گئے تھے لیکن جب ہمیں پانی کی شدید ضرورت تھی تو ہمیں ایک قطرہ بھی نہیں دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے زور دے کر کہا کہ وہ کشمیر کے پانی کو بھارتی ریاست پنجاب کی طرف موڑنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے، کیونکہ یہ پانی جموں و کشمیر کے عوام کا حق ہے۔ جموں کے کنوینشن سینٹر میں "رابطہ دفتر" کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا "سندھ طاس معاہدے کے تحت تین دریا پنجاب کو دئے گئے تھے، لیکن جب ہمیں پانی کی شدید ضرورت تھی تو ہمیں ایک قطرہ بھی نہیں دیا گیا۔ شاہ پور کنڈی بیراج منصوبے کے ذریعے جد و جہد کے بعد کچھ پانی حاصل ہوا ہے، لیکن اب جموں و کشمیر کا پانی پنجاب کی طرف موڑنے کی اجازت نہیں دوں گا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال جموں میں پانی کی قلت ہے اور نلکے خشک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا "میری ترجیح جموں و کشمیر کے لوگوں کو پانی فراہم کرنا ہے اور ہم اکھنور سے جموں تک پانی اٹھانے اور تلبل نیویگیشن بیراج پر کام کر رہے ہیں"۔
ریزرویشن کے حوالے سے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے رپورٹ کو منظور کر کے قانونی جانچ کے لئے محکمہ قانون کو بھیج دی ہے۔ پورے ملک میں مختلف حکومتوں نے ایسی کمیٹیاں بنائیں، لیکن پہلی بار کسی کمیٹی نے مقررہ وقت میں اپنی رپورٹ مکمل کی ہے۔ پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کی طرف سے رپورٹ پر تنقید کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا "میرے پاس محبوبہ مفتی کے کئی ایکس پوسٹس موجود ہیں جب وہ اننت ناگ سے پارلیمانی انتخاب لڑ رہی تھیں اور انہوں نے پارٹی لیڈروں کو ریزرویشن پر بات نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، کیونکہ وہ ووٹ حاصل کرنا چاہتی تھیں۔