ٹرمپ کو نوبیل انعام دینے کے حوالے سے سوالات بہت زیادہ ہیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس نیوز ایاز خان نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جب پاکستان اور انڈیا کی جنگ رکوائی، ایک تو ظاہر ہے کہ انڈیا کی ریکویسٹ پہ وہ سیز فائر کی طرف آئے تھے،دوسرا انڈیا اس پوزیشن میں نہیں تھا کہ جواب دے سکتا، اس لیے ظاہر ہے کہ وہ اس میں کامیاب ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اسرائیل کے حوالے سے آج بھی وہ یہ کہہ رہے تھے کہ میں ان کو فضائی حملے کرنے سے نہیں روک سکتا پھر جو عزہ میں انھوں نے کیا، میرے رائے یہ ہے کہ صدر ٹرمپ کو امن کے نوبیل انعام کیلیے نامزد نہیں کرنا چاہیے تھا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ بہت سارے لوگ اس پر مختلف تبصرے کر رہے ہیں اور تجاویز دے رہے ہیں کہ پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 2026 کیلیے امن کا نوبیل انعام دینے کی سفارش کی ہے، دنیا میں سفارت کاری مختلف انداز سے ہوتی ہے، آپ کو پتہ ہے کہ صدر ٹرمپ خود بھی اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ جس میں وہ انڈیا پاکستان کی لڑائی رکوانے میں بھی کردار کا کہہ کر کہ مجھے تو اس پر امن کا نوبیل انعام ملنا چاہیے، میں کوششیں کر رہا ہوں امن کو ایک راستہ دینا چاہیے۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ رکوانے کی حد تک تو میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی طرف سے صدر ٹرمپ کو جو امن کا نوبیل انعام دینے کی سفارش کی گئی ہے یہ تو درست ہے کیونکہ اگر یہ جنگ نہ روکی جاتی تو نہ صرف پورا خطہ بلکہ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آ سکتی تھی کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک ایٹمی قوت ہیں تو پھر اس کے اثرات جو ہیں وہ بڑھ سکتے تھے،ٹرمپ کو نوبیل انعام دینے کے حوالے سے جو ہے سوالات بہت زیادہ ہیں۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جو پاک بھارت جنگ تھی جس طریقے سے جنگ شروع ہوئی اور پھرپاکستان نے جس انداز سے جواب دیا تو پھرانڈیا کو مجبوراً انڈیا کا سہارا لینا پڑا اور اس نے صدر ٹرمپ سے گزارش کی کہ مجھے اس جنگ سے بچایا جائے پھر پاکستان نے فوری طور پر سیز فائر کا اعلان کیا تو میرا یہ خیال ہے کہ اس حوالے سے جو ڈونلڈ ٹرمپ ہیں ان کا دنیا میں امن کے حوالے سے کردار تو موجود ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان نوبیل انعام دینے کے حوالے سے کہ پاکستان نے کہا کہ ٹرمپ کو
پڑھیں:
ابھی شروعات ہیں‘آپ کو مزید سخت پابندیاں دیکھنے کو ملیں گی. صدرٹرمپ کی بھارت کو دھمکی
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اگست ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے خلاف بڑا معاشی حملہ کرتے ہوئے 50 فیصد تک اضافی ٹیرف عائد کرنے کے بعد خبردار کیا ہے کہ یہ صرف شروعات ہے امریکی صدر نے بھارت کی جانب سے روسی تیل کی مسلسل خریداری پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ بھارت کو اس فیصلے کی قیمت چکانی پڑے گی. صدر ٹرمپ نے کہا کہ ابھی صرف آٹھ گھنٹے ہوئے ہیں، دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے آپ کو مزید سخت پابندیاں دیکھنے کو ملیں گی یہ صرف شروعات ہے.(جاری ہے)
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے امریکی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ بھارت پر نہ صرف اضافی ٹیرف بلکہ ممکنہ طور پر مالی جرمانے اور دیگر تجارتی رکاوٹیں بھی عائد کی جائیں گی بھارت میں اس فیصلے کے بعد معاشی بے چینی بڑھ گئی ہے روس سے سستا تیل خریدنے کی پالیسی نے بھارت کو مغربی ممالک سے دور کر دیا ہے.
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اب بین الاقوامی سفارتی صفوں میں تنہائی کا شکار ہوتا دکھائی دے رہا ہے ملکی سطح پر اپوزیشن نے مودی سرکار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ غلط معاشی فیصلوں کی قیمت اب پورے بھارت کو چکانا پڑ رہی ہے بھارت کی برآمدات پہلے ہی دبا ﺅمیں تھیں، اب امریکی اقدامات سے مزید بحران پیدا ہو گیا ہے. بھارت نے امریکہ کے اس فیصلے کو غیر منصفانہ اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات اٹھائے گا وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کے مطابق ہم اس بارے میں پہلے ہی وضاحت دے چکے ہیں کہ ہماری درآمدات کا انحصار مارکیٹ کی بنیادوں پر ہوتا ہے اور یہ درآمدات انڈیا کے 1.4 ارب لوگوں کی توانائی کی ضروریات کو یقینی بنانے کے لیے کی جاتی ہیں. انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ اقدامات غیر منصفانہ اور غیر معقول ہیں انڈیا اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات اٹھائے گا. دوسری جانب وائٹ ہاﺅس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں روسی کارروائیاں امریکی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے لیے مسلسل خطرے کا باعث بن رہی ہیں اور اس قومی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات لینے کی ضرورت ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی جانب سے روسی تیل کی خریداری کے نتیجے میں یوکرین میں روسی کارروائیوں کو روکنے کی امریکی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے. وائٹ ہاﺅس کا کہنا تھا وہ اس بات کا تعین کر رہے ہیں کہ اور کون سے ممالک ہیں جو روس سے تیل خریدتے ہیں اور ان کے خلاف صدر کو مزید اقدامات کی سفارش بھی کریں گے تیل اور گیس روس کی سب سے بڑی برآمدادی مصنوعات ہیں اور بڑے خریداروں میں چین، انڈیا اور ترکی شامل ہیں عالمی اجناس ڈیٹا پلیٹ فارم کپلر کے مطابق انڈیا سب سے زیادہ تیل روس سے درآمد کرتا ہے کہ انڈیا کو مجموعی تیل کی سپلائی کا 35 فیصد ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تجارتی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں انڈیا نے روس سے تقریباً 1.75 ملین بیرل یومیہ تیل خریدا بعد ازاں وائٹ ہاﺅس میں ایک تقریب کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انڈیا پر عائد کی جانے والی محصولات صرف آغاز ہے ابھی آپ کو بہت کچھ دیکھنے کو ملے گا، بہت سی دیگر پابندیاں ‘صدر ٹرمپ کی جانب سے اضافی ٹیرف کے اعلان کا مطلب ہے کہ اب انڈین برآمداد جیسے ٹیکسٹائل مصنوعات، قیمتی پتھر، زیورات، گاڑیوں کے پرزہ جات اور سی فوڈ پر اب 50 فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی جبکہ الیکٹرونک آئٹمز بشمول آئی فون اور ادویات کو فی الحال اس ٹیکس سے استثنا حاصل ہے.