واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ سیاسی طور پر درست نہیں سمجھا جاتا کہ حکومت کی تبدیلی کا لفظ استعمال کیا جائے، مگر اگر موجودہ ایرانی حکومت ایران کو دوبارہ عظیم بنانے میں ناکام ہو جاتی ہے، تو حکومت کی تبدیلی کیوں نہیں ہونی چاہیے؟

یہ بیان اس وقت آیا ہے جب ٹرمپ کے دفاعی وزیر پیٹ ہیگسیٹھ نے آج صبح کہا کہ یہ مشن حکومت کی تبدیلی کے لیے نہیں تھا اور نہ ہی ایسا کوئی مقصد تھا۔

اس کے علاوہ نائب صدر جے ڈی وینس نے گزشتہ روز امریکی میڈیا کو بتایا کہ سب سے پہلے ہم حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے، ہمارا مقصد ایرانی جوہری پروگرام کا خاتمہ ہے۔

ریجیم چینج کا مسئلہ ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی میں ہمیشہ سے متنازعہ رہا ہے۔ سابق ریپبلکن صدر جارج بش نے عراق میں حکومت کی تبدیلی پر زور دیا تھا، جس کا مقصد مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا خاتمہ تھا، مگر بعد میں یہ دعویٰ بے بنیاد ثابت ہوا۔

امریکی سیاست میں مشرق وسطیٰ کے جنگوں میں امریکی مداخلت اور حکومت کی تبدیلی کے نظریات اب زیادہ مقبول نہیں رہے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے بش کے دور کے نیو کنزرویٹو خیالات کی غیر مقبولیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی انتخابی مہم میں نئی جنگوں کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حکومت کی تبدیلی

پڑھیں:

ٹرمپ کے 50 فیصد ٹیرف کے بعد بھارت میں امریکی برانڈز کی بائیکاٹ مہم زور پکڑ گئی

بھارت میں امریکی مصنوعات کے خلاف بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ رہی ہے، جس کی بڑی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنا ہے۔ 

اس فیصلے نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو سخت دباؤ میں ڈال دیا ہے اور سماجی و کاروباری حلقوں میں "میک ان انڈیا" اور مقامی مصنوعات کو ترجیح دینے کا نعرہ دوبارہ گونجنے لگا ہے۔

بھارت دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور امریکی برانڈز کے لیے ایک اہم منڈی ہے، جہاں مڈل کلاس کے بڑھتے ہوئے طبقے کو عالمی معیار کے برانڈز خاص کشش دیتے ہیں۔ 

میٹا کی واٹس ایپ کے سب سے زیادہ صارفین بھارت میں ہیں، ڈومینوز پیزا کے سب سے زیادہ آؤٹ لیٹس بھی یہیں ہیں، جبکہ پیپسی اور کوکا کولا مشروبات کی مارکیٹ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ایپل اسٹورز کے افتتاح پر لمبی قطاریں لگنا عام بات ہے، اور اسٹاربکس کی خصوصی ڈسکاؤنٹ آفرز پر کافی شاپس بھر جاتی ہیں۔

ٹرمپ کے ٹیرف فیصلے کے بعد اگرچہ ابھی امریکی مصنوعات کی فروخت میں کسی بڑی کمی کی اطلاع نہیں، مگر سوشل میڈیا پر اور مختلف شہروں میں "بائیکاٹ امریکن برانڈز" کے پیغامات تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ مودی کے حامی گروپ اور کاروباری رہنما صارفین کو مقامی برانڈز کی حمایت کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • یورپ کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر امریکہ کی تنقید
  •  امریکی ٹیرف: بھارت قدرے ضدی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، امریکی وزیر خزانہ
  • صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا
  • عدالتیں ہتھیار کیوں بن گئیں؟ ہمیں وکٹ سے کیوں نکالا جا رہا ہے؟  پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر
  • ٹرمپ کے 50 فیصد ٹیرف کے بعد بھارت میں امریکی برانڈز کی بائیکاٹ مہم زور پکڑ گئی
  • ٹرمپ کا ٹیکنالوجی چپس پر نرم رویہ، چین کے لیے راہیں کھلنے لگیں
  • امریکہ پر انحصار کی قیمت
  • وزیراعظم شہباز کو اسٹیبلشمنٹ کا اعتماد حاصل، تبدیلی افواہیں بے بنیاد قرار
  • سردار ایاز صادق، جامعہ نعیمیہ اور حلقہ کی تبدیلی
  • حماس ہتھیار ڈال دے تو غزہ میں جنگ ختم ہو سکتی ہے، نیتن یاہو