طالبان حکومت کی ایران پر امریکی حملے کی مذمت، خطے میں بڑھتے عدم استحکام پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہیں جو خطے میں مزید عدم استحکام کا باعث بن سکتے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کے حملے ناقابل قبول ہیں اور افغانستان ایران کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی استحکام کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ سفارتی ذرائع کو موقع دیں اور مسئلے کا پرامن حل تلاش کریں تاکہ پورے خطے کو ایک وسیع جنگ سے بچایا جا سکے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں امریکا نے ایران کے تین اہم جوہری مراکز فردو، نطنز اور اصفہان پر بنکر بسٹر بموں اور ٹاماہاک کروز میزائلوں سے حملہ کیا، جس سے ایران کا جوہری پروگرام شدید متاثر ہوا، اس حملے کے بعد امریکا براہِ راست اسرائیل کی ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ میں شامل ہو چکا ہے۔
خیال رہےکہ افغان حکومت کے بیان کے ساتھ ہی متعدد دیگر ممالک نے بھی ایران، امریکا کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سکیورٹی ہائی الرٹ نافذ کر دیا ہے۔
بحرین نے ملک بھر میں ریموٹ ورک پالیسی نافذ کر دی اور سائرن سسٹم اور بم شیلٹرز فعال کیے، کویت نے وزارتی دفاتر میں پناہ گاہیں قائم کر دی ہیں اور دفاعی کونسل مسلسل سیشن میں ہے جبکہ سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک میں بھی ہائی سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
خطے میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور عالمی برادری کی جانب سے فوری سفارتی مداخلت کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے تاکہ تنازعے کو وسیع جنگ میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
طالبان حکومت نے 8 ماہ بعد معمر برطانوی جوڑے کو رہا کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل: طالبان کی جانب سے رواں برس فروری میں افغانستان میں گرفتار کیے گئے برطانوی جوڑے کو رہا کر دیا گیا اور وہ جمعے کو قطری ثالثی کے بعد دوحہ روانہ ہوگئے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق 76 سالہ باربی رینالڈز اور ان کے شوہر 80 سالہ پیٹر رینالڈز کی صحت کے بارے میں ان کے اہل خانہ کو سخت خدشات لاحق تھے۔
طیارے میں سوار ہونے سے قبل باربی رینالڈز نے کہا کہ ’اگر ممکن ہوا تو‘ وہ اور ان کے شوہر دوبارہ افغانستان واپس آئیں گے کیونکہ وہ افغان شہری ہیں۔ فی الحال وہ اپنے بچوں اور خاندان سے دوبارہ ملنے کی خواہش مند ہیں۔
خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ ذرائع کے مطابق قطر نے اس جوڑے کے اہل خانہ اور برطانوی حکومت کے تعاون سے طالبان حکام کے ساتھ کئی ماہ تک مذاکرات کیے۔ 8 ماہ کی حراست کے دوران کابل میں قطری سفارتخانے نے اس جوڑے کو مسلسل اہم سہولیات فراہم کیں جن میں ڈاکٹر تک رسائی، ادویات کی فراہمی اور اہل خانہ سے باقاعدہ رابطہ شامل تھا۔
افغان وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جوڑے نے افغان قوانین کی خلاف ورزی کی تھی، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ اس جوڑے کو حکام کو اطلاع دیے بغیر ایک طیارہ استعمال کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ دونوں گزشتہ 18 برس سے افغانستان میں مقیم تھے اور ایک فلاحی پروگرام چلا رہے تھے جس کی طالبان نے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد باضابطہ منظوری دی تھی۔