ثنا یوسف کے والد کی چیف جسٹس سے انصاف کی اپیل، میڈیا کا شکریہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
ثنا یوسف کے والد نے چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف کی اپیل کی ہے۔
خیبرپختونخوا کے علاقے چترال کی نوجوان سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کے قتل کیس نے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ سوشل میڈیا پر سرگرم اور باہمت لڑکی ثنا یوسف کو چند روز قبل مبینہ طور پر عمرحیات نامی شخص نے اسلام آباد میں قتل کردیا تھا، ملزم اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکرثنا یوسف قتل کیس میں نامزد ملزم عمر حیات کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اس افسوسناک واقعے نے نہ صرف عوام بلکہ سوشل میڈیا صارفین، صحافیوں، اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ بھی حاصل کی، جنہوں نے فوری اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
پیر کے روز ملزم عمر حیات کو عدالت میں پیش کیا گیا، ثنا یوسف کے والد یوسف حسن بھی عدالت میں پیش ہوئے، جنہوں نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان اور سینیئر ججز سے اپیل کی کہ وہ اس کیس کی نگرانی کریں اور انصاف کے تقاضے پورے کرائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کے والد کی گفتگو سامنے آگئی
انہوں نے عدلیہ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے میڈیا، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور انفلوئنسرز کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے ثنا یوسف کے لیے آواز اٹھائی اور قاتل کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں اپنا کردار ادا کیا۔
کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ کیس کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے اور اب ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے یہ مؤقف تسلیم کرتے ہوئے ملزم عمر حیات کو جیل بھیجنے کا حکم جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں قتل ہونے والی ٹک ٹاکر ثنا یوسف چترال میں سپرد خاک
عمر حیات کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ پولیس نے ان کے مؤکل کو اپنے والد سے ملاقات کی اجازت نہیں دی، جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اب ملزم جوڈیشل ہوگیا ہے ورثا ملاقات کرسکیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انصاف پولیس ثنا یوسف ٹک ٹاکر چیف جسٹس ملزم عمر حیات یوسف حسن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انصاف پولیس ثنا یوسف ٹک ٹاکر چیف جسٹس ملزم عمر حیات یوسف حسن ملزم عمر حیات ثنا یوسف کے سوشل میڈیا چیف جسٹس کے والد
پڑھیں:
کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-20
اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ کے رکن جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے؟، عدالت عظمیٰ زمین استعمال کرے گی تاہم یہ زمین وفاقی حکومت کے نام گی یا صوبائی حکومت کے نام ہوگی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب کے 4اضلاع میں پاکستان آرمی کے استعمال کیلیے حاصل کی گئی زمین پر قبضے کے معاملے پر پنجاب حکومت کے خلاف دائر درخواست کی بحالی کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے پیش ایڈیشنل اٹارنی جنرل چودھری عامررحمان کاکہنا تھا کہ 1991میں سرگودھا، ملتان، خوشاب اور ڈیرہ غازی خان میں پنجاب حکومت نے پاکستان آرمی کے استعمال کیلیے حاصل کی گئی زمین اپنے نام کروالی۔ جسٹس عقیل احمد عباسی کاکہنا تھا کہ کیسے فوج نے زمین حاصل کی۔ جسٹس جمال مندوخیل کاایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ جذباتی نہ ہوں، کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے۔ چودھری عامررحمان کاکہنا تھا کہ 2020سے پنجاب حکومت کوبار، بارلکھ رہے ہیں تاہم معاملہ طے نہیں ہوسکا۔ عدالت نے درخواست بحال کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ بینچ نے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔