کراچی کے کورنگی صنعتی ایریا مہران ٹاؤن کے قریب دکانوں میں آگ لگ گئی۔ آگ کی اطلاع پر فائر بریگیڈ کی 3 گاڑیاں آگ بجھانے کے لئے فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں، آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے 10 دکانوں کو لپیٹ میں لے لیا، دکانوں میں پڑا ہوا سارا سامنا خاکستر ہوگیا۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کے کورنگی صنعتی ایریا مہران ٹاؤن کے قریب دکانوں میں آگ لگ گئی۔ آگ کی اطلاع پر فائر بریگیڈ کی 3 گاڑیاں آگ بجھانے کے لئے فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں، آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے 10 دکانوں کو لپیٹ میں لے لیا، دکانوں میں پڑا ہوا سارا سامنا خاکستر ہوگیا۔ آگ کی اطلاع پر امدادی ٹیمیں اور پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئیں، کافی دیر کے بعد فائر بریگیڈ کی ٹیمیں آگ پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئی، دکانوں کے مالکان بھی موقع پر پہنچ گئے اور جلتے دکانوں کو دیکھ کر روتے رہے۔ ابتدائی طور پر آگ لگنے کی وجہ معلوم نہ ہوسکے، پولیس نے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: موقع پر پہنچ دکانوں میں

پڑھیں:

امریکی ریاست ’ہوائی‘ میں جہاز سے لاکھوں مچھر کیوں چھوڑے جا رہے ہیں؟

ہوائی(نیوز ڈیسک)ہوائی کے جنگلات میں حالیہ دنوں میں ڈرون کے ذریعے ہزاروں مچھر گرائے جا رہے ہیں۔ لیکن مچھر چھوڑنا یہاں تباہی نہیں بلکہ تحفظ کی علامت ہے اور یہ فطرت کو بچانے کی ایک جدید کوشش ہے۔

یہ کوئی خطرناک یا خوفناک تجربہ نہیں بلکہ ایک اہم سائنسی مہم ہے جس کا مقصد وہاں کی خوبصورت نایاب پرندوں کی نسل کو بچانا ہے۔

ہوائی کی جنت نظیر وادیوں میں رنگ برنگے گیت گانے والے پرندے ہنی کریپرز (Honeycreepers) تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ان کی نسل کو سب سے بڑا خطرہ ایویئن ملیریا (avian malaria) سے ہے، جو ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔

بنیادی طور پر یہ مچھر دراصل ہوائی کے قدرتی ماحول کا حصہ نہیں بلکہ 1826 میں ایک جہاز کے ذریعے یہاں آ پہنچے تھے اور پھر گرم اور مرطوب موسم میں تیزی سے پھیل گئے اور بڑھنے لگے۔

سائنسدانوں نے ایک انوکھا طریقہ اپنایا ہے۔ لیبارٹری میں تیار کیے گئے ایسے نر مچھر جو نہ کاٹ سکتے ہیں اور نہ ہی افزائش نسل میں کامیاب ہوتے ہیں، انہیں ڈرونز کے ذریعے ان علاقوں میں چھوڑا جا رہا ہے جہاں ہنی کریپرز رہتے ہیں۔

یہ نر مچھر خاص بیکٹیریا سے متاثر ہوتے ہیں جو مچھر کی تولیدی صلاحیت میں خلل ڈال دیتا ہے۔ جب یہ مچھر قدرتی مادہ مچھروں کے ساتھ جفت گیری کرتے ہیں، تو ان کے انڈے بارآور نہیں ہو پاتے۔

اس طرح وقت کے ساتھ کاٹنے والے مچھروں کی تعداد کم ہو جاتی ہے، اور پرندوں کو ملیریا سے بچایا جا سکتا ہے۔

یہ مہم ”برڈز، ناٹ موسکیٹوز“ (Birds, Not Mosquitoes) نامی تنظیم چلا رہی ہے، جو ہوائی کے نایاب پرندوں کو بچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس منصوبے کے آغاز سے اب تک (نومبر 2023 سے)، ماؤئی اور کاؤآئی کے جنگلات میں 4 کروڑ سے زائد نر مچھر چھوڑے جا چکے ہیں۔

کرس فارمر، جو امریکن برڈ کنزرویسی سے وابستہ ہیں، کا کہنا ہےکہ، “یہ ایک نظر نہ آنے والی رکاوٹ کی طرح کام کرتا ہے، جو مچھروں کو ان جنگلات تک پہنچنے سے روکتی ہے جہاں یہ نایاب پرندے رہتے ہیں۔

اگر ہم نے ان مچھروں کی آبادی میں خاطر خواہ کمی نہ کی، تو باقی بچے ہوئے 17 میں سے بھی کئی اقسام ہمیشہ کے لیے ناپید ہو جائیں گی۔“

فی الحال، سائنسدان اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ یہ طریقہ کب اور کیسے مکمل اثر دکھائے گا۔ مگر امید ہے کہ اگر مچھروں کی آبادی مسلسل کم ہوتی گئی تو ہوائی کے یہ نایاب پرندے ایک بار پھر چہچہانے لگیں گے۔

یہ سائنسی حکمتِ عملی ماحول دوست، قدرتی اور بغیر کسی دوا یا زہریلے مواد کے کام کر رہی ہے۔ ہو سکتا ہے یہ طریقہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی استعمال ہو، جہاں مچھر بیماریوں کی بڑی وجہ ہیں۔
مزیدپڑھیں:ائیر شو کے دورے پر فرانسیسی وزیر اعظم رافیل طیارے میں پھنس گئے

متعلقہ مضامین

  • کراچی: صنعتی ایریا میں آتشزدگی، 10 دکانیں خاکستر
  • کراچی میں واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک اور شہری جاں بحق
  • آئی جی جیل کا سینٹرل جیل کراچی کا دورہ، قیدیو سے ملاقات
  • اولڈ کوئنز روڈ پر ماحول دوست درخت لگا رہے ہیں: میئر کراچی مرتضیٰ وہاب
  • چینی مافیا بے لگاممختلف شہروں میں قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں
  • نتھیا گلی میں ہر سال لاکھوں سیاحوں کا رخ، انتظامیہ نے ٹریفک کے مسائل کا حل نکال لیا
  • امریکی ریاست ’ہوائی‘ میں جہاز سے لاکھوں مچھر کیوں چھوڑے جا رہے ہیں؟
  • (جنگ بندی کی عالمی کوششیں)اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ایران کی یلغار
  • ایران سے بات کرینگے، دیکھتے ہیں کیا نتیجہ نکلتا ہے، ٹرمپ