امریکی بموں نے صرف بالائی زمین کو نقصان پہنچایا، ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
لاہور:
زاگرس پہاڑی سلسلے کی گہرائی میں بنا ایرانی فردو ایٹمی پلانٹ بقول مغربی ماہرین قدرتی یورینیم میں یورینیم۔235 کی مقداربذریعہ جدید سینٹری فیوج مشینوں 90 فیصد تک کرنے کیلیے تعمیر ہوا کہ اس سے ایٹم بم بن سکتا۔
اسی لیے وہ خاص امریکی ٹارگٹ تھاجس پر 13600کلو پے لوڈ والے چھ سات امریکی بنکر بسٹر بم گرے تاہم یہ واضح نہیں کہ پلانٹ کیا مکمل تباہ ہو گیا؟۔
دراصل یہ امریکی بم 5 ہزار پی ایس آئی(psi) والے کنکریٹ کی18 میٹر گہرائی تک پہنچ سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا کہ اگر ایران نے پلانٹ کی تعمیر میں 10ہزار پی ایس آئی تک کا کنکریٹ استعمال کیا تھا تو بموں نے صرف بالائی زمین کو نقصان پہنچایا جس کا رنگ گندمی سے جامنی سا ہو گیا۔
پھر پلانٹ قدرتی’’ تہہ دار ‘‘(Sedimentary)چٹانوں اور فالٹ لائنز کے بھی نیچے تھا جنھیں پار کرنا خاصا کٹھن ہے۔لہذا زیادہ امکان یہی کہ پلانٹ کا ڈھانچا موجود مگر یہ بتانا مشکل کہ کیا اب بھی وہ قابل استعمال ہے؟
کہتے ہیں بعض جہگوں پراس کی گہرائی فرانس اور برطانیہ کو زیرسمندر ملانے والی سرنگ، چینل ٹنل سے بھی زیادہ ہے۔ حکومت ایران کا دعوی ہے کہ حملے سے قبل پلانٹ سے ضروری آلات و افزودہ یورینیم نکالا جا چکا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: جماعت اسلامی کا یونیورسٹی روڈ کی تعمیر کی جدوجہد کیلئے ایکشن کمیٹی بنانے کا اعلان
کراچی(نیوز ڈیسک) جماعت اسلامی نے یونیورسٹی روڈ کی تعمیر کی جدوجہد کیلئے ایکشن کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا۔
ایکشن کمیٹی کا یونیورسٹی روڈ پر کیمپس آفس اور ادارہ نور حق میں دفتر قائم کیا جائے گا جس کے ذریعہ سندھ حکومت پر منصوبے کی جلد تکمیل کیلئے دباؤ ڈالا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل کی ڈیڈ لائن دی جائے، ہنگامی بنیادوں پر یونیورسٹی روڈ منصوبہ تعمیر کیا جائے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ کاروباری طبقے کا جو اس تاخیر سے نقصان ہوا اس کا بھی تخمینہ لگائیں گے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی روڈ کے بنیادی ڈھانچے کو فوری تعمیر کیا جائے، روڈ کارپٹ، متبادل راستوں کی تعمیر سگنل لگانا حکومت کا کام ہے۔
منعم ظفر خان نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ بجلی نہ پانی اور نہ انفراسٹرکچر دیتے ہیں، ماس ٹرانزٹ کے نام پر بجٹ خرچ کرتے ہیں اسے بھی پورا نہیں کرتے۔
Post Views: 1