مشرق وسطیٰ کے لیے بین الاقوامی پروازیں معطل، کئی ممالک کی فضائی حدود بند
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسرائیل کے ایران پر حملوں کے بعد بین الاقوامی ایئرلائنز نے مشرق وسطیٰ کے متعدد مقامات کے لیے پروازیں معطل کر دی ہیں، جس کی وجہ فضائی حدود کی بندش اور سلامتی کے خدشات بتائے گئے ہیں۔
امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد تنازع ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں دبئی اور قطر کے دارالحکومت دوحہ جیسے مراکز کے لیے متعدد پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
اسرائیل ایران جنگ کے بعد مشرق وسطی کے لیے پروازیں منسوخ کرنے والی ایئر لائنز کی تازہ ترین فہرست سامنے آگئی ہے، درج ذیل ایئرلائنز نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنی پروازیں منسوخ یا معطل کر دی ہیں۔
الاتحاد ایئرویز
ابوظہبی اور تل ابیب کے درمیان پروازیں 15 جولائی تک منسوخ کر دی گئی ہیں، اگلے چند دنوں میں مزید تاخیر اور خلل متوقع ہے۔
ایمیرٹس ایئرلائن
ایران اور عراق کے لیے پروازیں 30 جون تک عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہیں۔
قطر ایئرویز
عراق، ایران اور شام کے لیے پروازیں عارضی طور پر منسوخ کر دی گئی ہیں۔
فلائی دبئی
ایران، عراق، اسرائیل اور شام کے لیے پروازیں 30 جون تک معطل ہیں۔
ایئر بالٹک
تل ابیب کے لیے تمام پروازیں 30 ستمبر تک منسوخ کر دی گئی ہیں۔
ایئر یورپا
تل ابیب کے لیے پروازیں 31 جولائی تک منسوخ کر دی گئی ہیں۔
ایئر فرانس-کے ایل ایم
تل ابیب کے لیے پروازیں 14 جولائی تک اور بیروت کے لیے 25 جون تک معطل ہیں، ایئر فرانس نے دبئی اور ریاض کے لیے پروازیں بھی 24 جون تک منسوخ کر دی ہیں۔ اسی طرح تل ابیب کے لیے تمام پروازیں کم از کم یکم جولائی تک منسوخ کر دی ہیں۔
ایئر انڈیا
ایئر انڈیا نے مشرق وسطیٰ، شمالی امریکا اور یورپ کے مشرقی ساحلی علاقوں کے لیے تمام پروازیں فوری طور پر اور غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دی ہیں۔
ڈیلٹا ایئر لائنز
تل ابیب کے لیے سفر 12 جون سے 31 اگست تک متاثر ہو سکتا ہے۔
ال آل اسرائیل ایئرلائنز
27 جون تک اپنی تمام باقاعدہ پروازیں منسوخ کر دی ہیں اور 22 جولائی تک نئی بکنگ بھی روک دی گئی ہے۔
فِن ایئر
دوحہ کے لیے پروازیں 30 جون تک منسوخ ہیں، اور یکم جولائی کی پرواز بھی منسوخ کر دی گئی ہے، اسی طرح عراق، ایران، شام اور اسرائیل کی فضائی حدود استعمال نہیں کی جا رہی۔
آئی اے جی گروپ
برٹش ایئرویز نے تل ابیب کے لیے پروازیں 31 جولائی تک اور عمان و بحرین کے لیے 30 جون تک معطل کی ہیں۔
آئیبیرین ایکسپریس نے تل ابیب کے لیے پروازیں 30 جون تک منسوخ کی ہیں، اور اب دوحہ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا منصوبہ بھی منسوخ کر دیا ہے۔
اسر ایئر
اسرائیل سے تمام پروازیں 30 جون تک منسوخ کر دی گئی ہیں، جبکہ 7 جولائی تک نئی بکنگ بند کر دی گئی ہے۔
آئی ٹی اے ایئرویز
تل ابیب کے لیے پروازوں کی معطلی 31 جولائی تک بڑھا دی گئی ہے، اور یکم اگست کی دو پروازیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔
جاپان ایئرلائنز
دوحہ کے لیے پروازیں 27 جون تک معطل ہیں۔
لفتھانزا
بیروت کے لیے پروازیں 30 جون تک اور تل ابیب و تہران کے لیے 31 جولائی تک معطل کر دی گئی ہیں، عمان اور اربیل کے لیے پروازیں 11 جولائی تک بند ہیں، اور متاثرہ ممالک کی فضائی حدود سے گریز کیا جا رہا ہے۔
عمان ایئر
منامہ، دبئی اور کویت کے لیے پروازیں عارضی طور پر معطل ہیں۔
پی آئی اے
قطر، بحرین، کویت اور دبئی کے لیے پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
پیگاسس ایئرلائن
ایران کے لیے پروازیں 30 جولائی تک اور عراق، لبنان اور اردن کے لیے 30 جون تک منسوخ ہیں۔
رائن ایئر
تل ابیب کے لیے پروازیں 30 ستمبر تک معطل کر دی گئی ہیں۔
سنگاپور ایئرلائنز
سنگاپور سے دبئی جانے والی پروازیں 25 جون تک منسوخ کر دی گئی ہیں۔
ٹاروم
تل ابیب، بیروت اور عمان کے لیے تمام تجارتی پروازیں 30 جون تک معطل ہیں۔
ٹَس ایئرویز اسرائیل کے لیے تمام پروازیں 30 جون تک منسوخ ہیں، یکم جولائی سے 7 جولائی کے درمیان روانگی والی پروازوں کی فروخت فی الحال بند ہے۔
یونائیٹڈ ایئرلائنز
تل ابیب کے لیے سفر 13 جون سے یکم اگست تک متاثر ہو سکتا ہے، دبئی کے لیے پروازیں 18 جون سے 3 جولائی کے درمیان متاثر ہو سکتی ہیں۔
وِز ایئر
تل ابیب اور عمان کے لیے پروازیں 15 ستمبر تک معطل ہیں، اور اسرائیل، عراق، ایران اور شام کی فضائی حدود سے گریز کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابو ظہبی الاتحاد ایئرویز ایئر انڈیا ایئر فرانس ایئر یورپا ایران ایمیرٹس ایئرلائن بین الاقوامی ایئرلائنز پروازیں منسوخ پی آئی اے تل ابیب دبئی دوحہ سلامتی کے خدشات عراق فضائی حدود فلائی دبئی قطر قطر ایئرویز مشرق وسطیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الاتحاد ایئرویز ایئر انڈیا ایئر فرانس ایئر یورپا ایران ایمیرٹس ایئرلائن بین الاقوامی ایئرلائنز پروازیں منسوخ پی ا ئی اے تل ابیب سلامتی کے خدشات فلائی دبئی قطر ایئرویز کے لیے پروازیں 30 جون تک تل ابیب کے لیے پروازیں پروازیں 30 جون تک منسوخ تک منسوخ کر دی گئی ہیں کے لیے تمام پروازیں پروازیں منسوخ کر جون تک معطل ہیں کی فضائی حدود جولائی تک کر دی ہیں دی گئی ہے تک اور
پڑھیں:
امریکا میں شٹ ڈاؤن سے ہزاروں پروازیں تاخیر کا شکار،لاکھوں مسافر متاثر
امریکی حکومت کے ملکی تاریخ کے طویل ترین 36 روزہ شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں ایئر ٹریفک کنٹرول سسٹم بھی شدید متاثر ہے۔ امریکی سیکرٹری ٹرانسپورٹیشن شان ڈفی نے کہا ہے کہ ایئر ٹریفک کنٹرول سیفٹی کے پیش نظر امریکا کے 40 بڑے ایئرپورٹس پر پروازوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی کرنے جا رہے ہیں، اس بیان کے بعد ایئر لائنز کو 36 گھنٹوں کے اندر پروازوں کے شیڈول میں تبدیلی کرتے ہوئے فلائٹس کم کرنا پڑیں۔
خبرایجنسی کے مطابق شان ڈفی نے کہا کہ فلائٹس کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جا سکتا ہے اگر ڈیموکریٹس شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے پر آمادہ ہو جائیں۔امریکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے باعث 13 ہزار ایئر ٹریفک کنٹرول عملہ اور 50 ہزار ٹرانسپورٹیشن سکیورٹی کا عملہ بغیر تنخواہوں کے کام کرنے پر مجبور ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ڈیموکریٹس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ فنڈنگ بل پر تنازعے کو ختم کریں ،تاہم اپوزیشن جماعت کا کہنا ہے کہ ہیلتھ کیئر پر سبسیڈیز کے حوالے سے ریپبلکنز بات کرنے کو تیارنہیں ۔شٹ ڈاؤن کے بعد سے ہزاروں کی تعداد میں پروازیں تاخیر کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ ایئر لائنز کا کہنا ہے کہ 32 لاکھ مسافر متاثر ہوئے ہیں ۔
سیکرٹری ٹرانسپورٹیشن شان ڈفی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنی فضائی حدود کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کرنا پڑا ہے۔اگرچہ حکومت نے متاثرہ 40 ہوائی اڈوں کی شناخت نہیں کہ لیکن 30 مصروف ترین ہوائی اڈوں کے حوالے سے امکان ظاہر کیا گیا ہے جن میں نیو یارک سٹی، واشنگٹن، ڈی سی، شکاگو، اٹلانٹا، لاس اینجلس اور ڈیلاس شامل ہیں۔ ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اس اقدام سے 1800 پروازوں کم ہو جائیں گی،اس کا مقصد ایئر ٹریفک کنٹرول عملے پر دباؤ کم کرنا ہے۔
ایف اے اے کو پہلے ہی اپنے ہدف سے 3500 عملے کی کمی کا سامنا ہے جبکہ شٹ ڈاؤن سے قبل بھی کئی اہلکار اپنے اوقات سے زیادہ اور ہفتے میں چھ روز کام کرنے پر مجبور تھے۔یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے اس شٹ ڈاؤن کے باعث کم آمدنی والے امریکیوں کو امدادی خوراک نہیں مل رہی، سروسز فراہم کرنے والے اکثر سرکاری ادارے بند ہیں جبکہ تقریباً 7 لاکھ 50 ہزار وفاقی ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔