خلیجی بحران کے بعد پاکستان کا فلائٹ آپریشن بحال، 32 پروازیں بھی منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
خلیجی بحران کے بعد پاکستان کا فلائٹ آپریشن بحال کردیا گیا تاہم 32 پروازیں منسوخ ہوگئیں۔
قومی ایئر لائن کا بھی خلیج کے لیے فلائٹ آپریشن بحال ہوگیا لیکن پروازوں میں 4 سے 13 گھنٹے تاخیر ہے۔
کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت مختلف ایئرپورٹ کی 55 پروازوں میں تاخیر ہے جبکہ منسوخ پروازوں میں قطر ایئر ویز کی کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور سیالکوٹ کی 14 پروازیں شامل ہیں۔
قومی ایئر لائن (پی آئی اے) نے پاکستان سے قطر، بحرین، کویت اور دبئی کا فضائی آپریشن منسوخ کر دیا۔
کراچی سے جدہ، دوحہ، استنبول کی 8 منسوخ کی گئی ہیں جبکہ کراچی سے دبئی کی غیرملکی ایئر کی دو پروازیں بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔
لاہور سے شارجہ، مسقط، ریاض کی 5 پروازیں منسوخ شیڈول میں شامل ہیں۔ قطر ایئر ویز کی لاہور کی 2، اسلام آباد کی 4 پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔
پشاور سیالکوٹ کی قطر ایئرویز کی 4 پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں، شارجہ سے پشاور، دبئی، ابوظہبی کی 5 پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔
دوسری جانب قومی ایئر کی لاہور سے مدینہ کی پرواز پی کے 747 میں 13 گھنٹے تاخیر ہوئی ہے جبکہ دوحہ سے کراچی، لاہور کے لیے پرواز کیو آر 621 میں 10 گھنٹے تاخیر ہوئی ہے۔
اسلام آباد دبئی کی قومی ایئر کی پرواز پی کے 233 میں 15 اور بحرین سے اسلام آباد کی دو پروازوں میں 4 گھنٹے تاخیر ہوئی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: منسوخ کردی گئی ہیں پروازیں منسوخ پروازوں میں گھنٹے تاخیر اسلام ا باد قومی ایئر
پڑھیں:
امریکا میں شٹ ڈاؤن سے ہزاروں پروازیں تاخیر کا شکار،لاکھوں مسافر متاثر
امریکی حکومت کے ملکی تاریخ کے طویل ترین 36 روزہ شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں ایئر ٹریفک کنٹرول سسٹم بھی شدید متاثر ہے۔ امریکی سیکرٹری ٹرانسپورٹیشن شان ڈفی نے کہا ہے کہ ایئر ٹریفک کنٹرول سیفٹی کے پیش نظر امریکا کے 40 بڑے ایئرپورٹس پر پروازوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی کرنے جا رہے ہیں، اس بیان کے بعد ایئر لائنز کو 36 گھنٹوں کے اندر پروازوں کے شیڈول میں تبدیلی کرتے ہوئے فلائٹس کم کرنا پڑیں۔
خبرایجنسی کے مطابق شان ڈفی نے کہا کہ فلائٹس کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جا سکتا ہے اگر ڈیموکریٹس شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے پر آمادہ ہو جائیں۔امریکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے باعث 13 ہزار ایئر ٹریفک کنٹرول عملہ اور 50 ہزار ٹرانسپورٹیشن سکیورٹی کا عملہ بغیر تنخواہوں کے کام کرنے پر مجبور ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ڈیموکریٹس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ فنڈنگ بل پر تنازعے کو ختم کریں ،تاہم اپوزیشن جماعت کا کہنا ہے کہ ہیلتھ کیئر پر سبسیڈیز کے حوالے سے ریپبلکنز بات کرنے کو تیارنہیں ۔شٹ ڈاؤن کے بعد سے ہزاروں کی تعداد میں پروازیں تاخیر کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ ایئر لائنز کا کہنا ہے کہ 32 لاکھ مسافر متاثر ہوئے ہیں ۔
سیکرٹری ٹرانسپورٹیشن شان ڈفی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنی فضائی حدود کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کرنا پڑا ہے۔اگرچہ حکومت نے متاثرہ 40 ہوائی اڈوں کی شناخت نہیں کہ لیکن 30 مصروف ترین ہوائی اڈوں کے حوالے سے امکان ظاہر کیا گیا ہے جن میں نیو یارک سٹی، واشنگٹن، ڈی سی، شکاگو، اٹلانٹا، لاس اینجلس اور ڈیلاس شامل ہیں۔ ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اس اقدام سے 1800 پروازوں کم ہو جائیں گی،اس کا مقصد ایئر ٹریفک کنٹرول عملے پر دباؤ کم کرنا ہے۔
ایف اے اے کو پہلے ہی اپنے ہدف سے 3500 عملے کی کمی کا سامنا ہے جبکہ شٹ ڈاؤن سے قبل بھی کئی اہلکار اپنے اوقات سے زیادہ اور ہفتے میں چھ روز کام کرنے پر مجبور تھے۔یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے اس شٹ ڈاؤن کے باعث کم آمدنی والے امریکیوں کو امدادی خوراک نہیں مل رہی، سروسز فراہم کرنے والے اکثر سرکاری ادارے بند ہیں جبکہ تقریباً 7 لاکھ 50 ہزار وفاقی ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔