ایران اسرائیل جنگ بندی سے پاکستان کی معیشت کو کیسے فائدہ پہنچے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران اسرائیل کے مابین جنگ بندی کی خبر آنے کے بعد تیل کی عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گر گئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ جنگ طویل ہو جاتی تو اس سے تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا تو اس سے پاکستان کی معیشت کو شدید خطرات لاحق تھے، لیکن اب جنگ بندی ہو چکی ہے، اس کا پہلا مثبت اثر پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی شدید گراوٹ کے بعد 6 ہزار پوائنٹس کے اضافے کی شکل میں ہوا، ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کے بعد پاکستان کی معیشت کیسی رہے گی؟ ماہرین اس پر کیا کہتے ہیں؟ آئیے! ان سے گفتگو میں اس اہم ترین سوال کا جواب جانتے ہیں۔
معاشی ماہر میاں زاہد حسین کا کہنا ہے کہ ایران لمبی لڑائی لڑنے کی پوزیشن میں بالکل نہیں تھا، ایران کی فضائی حدود پر امریکا نے کنٹرول حاصل کرلیا تھا، جہاں تک آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی بات تھی تو وہ ممکن اس لیے نظر نہیں آرہا تھا کہ وہاں سے چین اور روس کی سب سے زیادہ تیل سپلائی ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہوگئے، صدر ٹرمپ کا اعلان
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو بھی ہوا، گزشتہ چند روز سے یہ خطے اور خاص طور پر پاکستان کے لیے تشویش ناک تھا، اب جنگی بندی کے بعد یہ ٹیبل پر آئیں گے اور چیزیں کو سیٹل ڈاؤن کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔ ہم پر خطرات منڈلا رہے تھے جو ٹل چکے ہیں۔ اب سرمایہ کاری آئے گی اور ہمارا خطہ پر امن طریقے سے اب ترقی کی جانب بڑھے گا۔
سینئر صحافی اور معاشی ماہر تنویر ملک کا کہنا ہے کہ ایران اسرائیل کی جنگ میں بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، جو 60 ڈالر سے 76 ڈالر تک پہنچ گئی تھیں، اس کے اثرات ہم نے پہلے بھی دیکھے اور آئندہ بھی دیکھنے کو ملیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد تیل کی قیمتیں نیچے آئی ہیں جو پاکستان کے لیے بہت خوش آئند ہے اور اس کے اثرات پاکستان کی معیشت پر مثبت پڑیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی تیل کی ضرورت ایران اور عرب ممالک سے پوری ہوتی ہیں جو آبنائے ہرمز سے ہوکر آتا ہے۔
جنگ بندی پاکستان کے لیے بہت اچھی ڈویلپمنٹ ہے۔ اگر تیل کی قیمتیں بڑھتیں تو ہمیں زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا جس کا پریشر ڈالر پر آتا اور ڈالر کا ریٹ اوپر چلا جاتا۔ اب جو صورت حال بنی ہے یہ خطے میں امن کی علامت ہے۔ اب تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ نہیں ہوگا۔ اگر فوری اثر کی بات کی جائے تو پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آج 6 ہزار پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔
معاشی ماہر محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ پاکستان پُر امن ملک ہے اور پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن قائم کرنے کی کوشش کی جس کی ایک مثال پاکستان بھارت کی جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کی جنگ بندی خوش آئند ہے۔ اگر یہ جنگ بندی نہ ہوتی تو اس نے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لینا تھا خاص طور پر ان ممالک کو جن سے پاکستان کی معیشت جڑی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، جنگ بندی کی خبر پر 5 ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ
محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت 2 چیزوں پر کھڑی ہے۔ ایکسپورٹ اور ریمٹنسز۔ آنے والے دنوں میں ہماری ایکسپورٹ اور ریمٹنسز ایسے ہی آگے بڑھتی نظر آرہی ہیں۔ جنگ اگر بڑھتی تو ہماری معیشت بری طرح متاثر ہوتی۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اب نئی منڈیاں تلاش کرے خاص طور پر یورپ جہاں سے ہمیں ریمٹنسز زیادہ ملنے کے آثار نظر آتے ہیں۔
معاشی ماہر جبران احمد کے مطابق اسرائیل اور ایران کی جنگ بندی نہ صرف دونوں ممالک کے لیے اچھی خبر ہے، ساتھ ہی یہ خطے کے لیے بھی بہت مثبت ہے۔ جنگ سے نہ صرف دونوں ملکوں کا نقصان ہوتا بلکہ تیل کی قیمتوں میں بہت اضافہ ہوجاتا۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے فوری بعد تیل کی قیمتیں نیچے آگئی ہیں جبکہ ایشیائی اسٹاک مارکیٹ کے پوائنٹس میں اضافہ ہوا۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی گزشتہ روز شدید مندی کے بعد 6 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
جبران احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت کی جنگ بندی کے بعد جو صورت حال تھی وہی ہم نے اسرائیل ایران کی جنگ بندی میں دیکھ رہے ہیں جنگ معیشت کا قتل ہے اور امن ترقی کی علامت۔ امن میں ناصرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے ترقی کے دروازے کھلیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایران جنگ پاکستانی معیشت سیز فائر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران جنگ پاکستانی معیشت سیز فائر کا کہنا ہے کہ پاکستان تیل کی قیمتوں میں پاکستان کی معیشت پاکستان اسٹاک اسٹاک مارکیٹ کی جنگ بندی جنگ بندی کے معاشی ماہر ایران اور کے لیے اور اس کے بعد
پڑھیں:
وزیراعظم کی پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے میں تعاون پر چین کی تعریف
وزیراعظم شہباز شریف نے مالی اور اقتصادی مدد کرنے پر دل کی گہرائیوں سے دوست ملک چین کی تعریف کی جس سے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملی۔
چین کے سفیر عزت مآب جیانگ زیڈونگ نے آج صبح وزیراعظم سے ملاقات کی، وزیر اعظم نے چینی صدر شی جن پنگ اور چین کے وزیر اعظم لی کیانگ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے آئندہ SCO سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
انہوں نے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اپنے دورہ چین کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان جاری مشاورت کا ذکر کیا۔
پاکستان اور چین کے درمیان تاریخی، گہری اور آہنی "آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ" کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان سی پیک کے جاری منصوبوں کے کامیاب نفاذ کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
اس سلسلے میں انہوں نے اہم منصوبوں بشمول ML-I، KKH ، گوادر پورٹ کو آپریشنل کرنے کے ساتھ ساتھ زراعت، صنعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں تعاون پر روشنی ڈالی۔
وزیراعظم نے چین کی جانب سے مالی اور اقتصادی مدد کے لیے پاکستان کی جانب سے دل کی گہرائیوں سے دوست ملک چین کی تعریف کی جس سے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملی اور اس کے نتیجے میں ملک کے میکرو اکنامک آؤٹ لک میں بہتری آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت کے سماجی و اقتصادی ترقی کے ایجنڈے کے لیے اہم ہے۔
ملاقات کے دوران علاقائی سلامتی کی صورتحال بالخصوص ایران اسرائیل تنازع میں حالیہ پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
چینی سفیر نے مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے بحران کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت ہر سفارتی فورم پر پاکستان کے فعال اور مثبت کردار کی تعریف کی۔
چینی سفیر جیانگ زیڈونگ نے وزیراعظم کو پاک چین دوطرفہ تعاون کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کیا اور کہا کہ اگست 2025 کے آخر میں وزیراعظم کے آئندہ دورہ چین کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔
وزیراعظم سے چینی سفیر کی ملاقات
چین کے سفیر عزت مآب جیانگ زیڈونگ نے آج صبح وزیراعظم سے ملاقات کی۔
وزیر اعظم نے چینی صدر شی جن پنگ اور چین کے وزیر اعظم لی کیانگ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے آئندہ SCO سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔… pic.twitter.com/vAezz2BbRU