امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران اسرائیل کے مابین جنگ بندی کی خبر آنے کے بعد تیل کی عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گر گئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ جنگ طویل ہو جاتی تو اس سے تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا  تو اس سے پاکستان کی معیشت کو شدید خطرات لاحق تھے، لیکن اب جنگ بندی ہو چکی ہے، اس کا پہلا مثبت اثر پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی شدید گراوٹ کے بعد 6 ہزار پوائنٹس کے اضافے کی شکل میں ہوا، ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کے بعد پاکستان کی معیشت کیسی رہے گی؟ ماہرین اس پر کیا کہتے ہیں؟ آئیے! ان سے گفتگو میں اس اہم ترین سوال کا جواب جانتے ہیں۔

معاشی ماہر میاں زاہد حسین کا کہنا ہے کہ ایران لمبی لڑائی لڑنے کی پوزیشن میں بالکل نہیں تھا، ایران کی فضائی حدود پر امریکا نے کنٹرول حاصل کرلیا تھا، جہاں تک آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی بات تھی تو وہ ممکن اس لیے نظر نہیں آرہا تھا کہ وہاں سے چین اور روس کی سب سے زیادہ تیل سپلائی ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہوگئے، صدر ٹرمپ کا اعلان

ان کا مزید کہنا تھا کہ جو بھی ہوا، گزشتہ چند روز سے یہ خطے اور خاص طور پر پاکستان کے لیے تشویش ناک تھا، اب جنگی بندی کے بعد یہ ٹیبل پر آئیں گے اور چیزیں کو سیٹل ڈاؤن کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔ ہم پر خطرات منڈلا رہے تھے جو ٹل چکے ہیں۔ اب سرمایہ کاری آئے گی اور ہمارا خطہ پر امن طریقے سے اب ترقی کی جانب بڑھے گا۔

سینئر صحافی اور معاشی ماہر تنویر ملک کا کہنا ہے کہ ایران اسرائیل کی جنگ میں بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، جو 60 ڈالر سے 76 ڈالر تک پہنچ گئی تھیں، اس کے اثرات ہم نے پہلے بھی دیکھے اور آئندہ بھی دیکھنے کو ملیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد تیل کی قیمتیں نیچے آئی ہیں جو پاکستان کے لیے بہت خوش آئند ہے اور اس کے اثرات پاکستان کی معیشت پر مثبت پڑیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی تیل کی ضرورت ایران اور عرب ممالک سے پوری ہوتی ہیں جو آبنائے ہرمز سے ہوکر آتا ہے۔

جنگ بندی پاکستان کے لیے بہت اچھی ڈویلپمنٹ ہے۔ اگر تیل کی قیمتیں بڑھتیں تو ہمیں زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا جس کا پریشر ڈالر پر آتا اور ڈالر کا ریٹ اوپر چلا جاتا۔ اب جو صورت حال بنی ہے یہ خطے میں امن کی علامت ہے۔ اب تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ نہیں ہوگا۔ اگر فوری اثر کی بات کی جائے تو پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آج 6 ہزار پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔

معاشی ماہر محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ پاکستان پُر امن ملک ہے اور پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن قائم کرنے کی کوشش کی جس کی ایک مثال پاکستان بھارت کی جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کی جنگ بندی خوش آئند ہے۔ اگر یہ جنگ بندی نہ ہوتی تو اس نے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لینا تھا خاص طور پر ان ممالک کو جن سے پاکستان کی معیشت جڑی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، جنگ بندی کی خبر پر 5 ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ

محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت 2 چیزوں پر کھڑی ہے۔ ایکسپورٹ اور ریمٹنسز۔  آنے والے دنوں میں ہماری ایکسپورٹ اور ریمٹنسز ایسے ہی آگے بڑھتی نظر آرہی ہیں۔ جنگ اگر بڑھتی تو ہماری معیشت بری طرح متاثر ہوتی۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اب نئی منڈیاں تلاش کرے خاص طور پر یورپ جہاں سے ہمیں ریمٹنسز زیادہ ملنے کے آثار نظر آتے ہیں۔

معاشی ماہر جبران احمد کے مطابق اسرائیل اور ایران کی جنگ بندی نہ صرف دونوں ممالک کے لیے اچھی خبر ہے، ساتھ ہی یہ خطے کے لیے بھی بہت مثبت ہے۔ جنگ سے نہ صرف دونوں ملکوں کا نقصان ہوتا بلکہ تیل کی قیمتوں میں بہت اضافہ ہوجاتا۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے فوری بعد تیل کی قیمتیں نیچے آگئی ہیں جبکہ ایشیائی اسٹاک مارکیٹ کے پوائنٹس میں اضافہ ہوا۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی گزشتہ روز شدید مندی کے بعد 6 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

جبران احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت کی جنگ بندی کے بعد جو صورت حال تھی وہی ہم نے اسرائیل ایران کی جنگ بندی میں دیکھ رہے ہیں جنگ معیشت کا قتل ہے اور امن ترقی کی علامت۔ امن میں ناصرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے ترقی کے دروازے کھلیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل ایران جنگ پاکستانی معیشت سیز فائر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایران جنگ پاکستانی معیشت سیز فائر کا کہنا ہے کہ پاکستان تیل کی قیمتوں میں پاکستان کی معیشت پاکستان اسٹاک اسٹاک مارکیٹ کی جنگ بندی جنگ بندی کے معاشی ماہر ایران اور کے لیے اور اس کے بعد

پڑھیں:

صمود فلوٹیلاکو بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیںدیں گے: اسرائیل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب: اسرائیل نے کہاہے کہ غزہ کے لئے آنے والے امدادی بیڑے کو اپنی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

میڈیاذرائع کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی جہاز کوداخل ہونے نہیں دیا جائے گااور نہ ہی اپنی بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی اجازت دی جائے گی۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا کہ یہ فلوٹیلا حماس کے مقاصد پورے کرنے کے لیے منظم کیا گیا ہے۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ’اگر بیڑے کے شرکا کا اصل مقصد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانا ہے نہ کہ حماس کی مدد کرنا، تو اسرائیل ان جہازوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عسقلان مرینہ پر آ کر امداد اتاریں، جہاں سے یہ امداد فوری اور مربوط طریقے سے غزہ منتقل کر دی جائے گی‘۔

یاد رہے کہ یہ فلوٹیلا، جسے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کا نام دیا گیا ہے، اس ماہ کے آغاز میں تیونس سے غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا، اس میں فلسطین حامی کئی نمایاں کارکن شامل ہیں جن میں سوئیڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اس بیڑے کا مقصد اسرائیلی محاصرے کو توڑنا اور غزہ میں براہِ راست امداد پہنچانا ہے۔

بیڑے میں پاکستانی بھی موجود ہیں جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد اور آزاد کشمیر حکومت کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ بھی شامل ہیں۔

عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • صمود فلوٹیلاکو بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیںدیں گے: اسرائیل
  • غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اسرائیل
  • حماس کا صدر ٹرمپ کو خط، غزہ جنگ بندی کے لیے بڑی پیشکش کردی، امریکی ٹی وی
  • حماس کی ٹرمپ کو خط کے ذریعے جنگ بندی کی بڑی پیشکش، خطے میں امن کی نئی امید
  • حماس کا صدر ٹرمپ کو خط؛ غزہ جنگ بندی کے لیے بڑی پیشکش کردی
  • پاکستان کی وجہ سے اسرائیل سلامتی کونسل میں معافی مانگنے پر مجبور ہوا: رانا تنویر حسین
  • اسرائیل کو جنگ بندی کا پابند کیاجائے‘سنی تحریک
  • یونان، اسپین اور جاپان میں فلسطین حمایت مظاہرے، اسرائیل میں بھی جنگ بندی کا مطالبہ
  • 12 روزہ دفاع کے دوران امریکہ، نیٹو اور اسرئیل کی مشترکہ جنگی صلاحیت کا کامیاب مقابلہ کیا، ایران
  • چین کا اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل