بات چیت ہی ایرانی جوہری مسئلے کے حل کا واحد درست راستہ ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 June, 2025 سب نیوز

واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکی فضایہ نے ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان میں موجود تین جوہری تنصیبات پر کامیاب حملہ کیا اور انہیں مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ سنہ 1979 میں اسلامی انقلاب کے بعد امریکی فوج کی جانب سے ایران پر بڑے پیمانے پر کیا جانے والا یہ پہلا حملہ ہے۔ امریکہ نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی میں جوہری تنصیبات پر کھلے عام حملے کرکے ایک بہت بری مثال قائم کی ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکی فوج کی براہ راست شمولیت سے ایرانی جوہری مسئلے کو حل کرنے میں مدد نہیں ملے گی ۔ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیےبات چیت اور مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔سب سے پہلے تو سوال یہ ہے کہ جوہری تنصیبات کی تباہی ایران کے جوہری مسئلے کا حل ہے ؟

اس کا جواب ہے ، “نہیں” ۔ اگرچہ امریکہ نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں، لیکن جب تک ایران خود اسے سرکاری طور پر تسلیم نہ کرے اس پر یقین نہیں کیا جا سکتا اور حقیقت کیا ہے یہ صرف وقت ہی بتا سکتا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ نے ایران کو خفیہ چینلز کے ذریعے فوجی حملے کی پیشگی اطلاع دی تھی اور سیٹلائٹ تصاویر میں حملے سے دو روز قبل فردو جوہری تنصیب کے قریب ایک بڑے قافلے کی موجودگی بھی دیکھی گئی جس سے یہ امکان ظاہر ہوتا ہے کہ جوہری مواد منتقل کر دیا گیا تھا ۔اہم بات یہ ہے کہ یہ مان بھی لیا جائے کہ امریکی فوج نے جوہری تنصیبات کو تباہ کر دیا ہے لیکن وہ ایران کی جوہری صلاحیت مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتی ۔ امریکی میڈیا نے اسلحے کے کنڑول کی امریکی ماہر کیلسی ڈیون پورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ عسکری طاقت متعلقہ تکنیکی معلومات کو ختم نہیں کر سکتی بلکہ یہ فوجی حملہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔

“تشویشناک بات یہ ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے23 جون کو کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعاون کو معطل کرنے کے لئے ایک بل کی منظوری پر زور دے رہی ہے.

انتہائی صورتوں میں ایران جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے دستبرداری جیسے جوابی اقدامات بھی کر سکتا ہے۔ ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے بجائے خود امریکی بم اس سے بھی زیادہ خطرناک جوہری پھیلاؤ کا باعث بن سکتا ہے ۔امریکی فوج کی براہ راست “شمولیت ” سے خطے میں تشدد میں اضافہ ہو ا ہے۔ ایران کے پاسداران انقلاب نے 23 جون کو اسرائیل کے خلاف حملوں کے اکیسویں دور میں ٹھوس ایندھن اور مائع ایندھن والے بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ ساتھ سمارٹ ڈرونز کا استعمال کیا اور پہلی بار “قدر-ایچ” ملٹی وار ہیڈ بیلسٹک میزائل کا استعمال بھی کیا۔ اسی دن ، آئی ڈی ایف نے ایران کے مغربی ، مشرقی اور وسطی حصوں میں چھ ہوائی اڈوں پر بھی حملہ کیا اور فردو جوہری تنصیب پر دوسرا حملہ کیا۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے اسی دن ایرانی ہلال احمر سوسائٹی کی عمارت پر بھی حملہ کیا۔

ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے نے علاقائی تنازعات کے پھیلاؤ کے خطرے کو بڑھا دیا ہے۔فوجی لحاظ سے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی فوج کے حملے کے جواب میں ایران کے پاسداران انقلاب نے 23 تاریخ کی رات کو قطر کے شہر العدید میں امریکی فضائی اڈے پر کل دو راؤنڈز کے 19 میزائل داغے۔ادھر یمن کے حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے اقدامات کی روشنی میں بحیرہ احمر میں امریکی بحری جہازوں پر حملے دوبارہ شروع کریں گے۔ لبنانی حزب اللہ نے بھی کہا ہے کہ وہ ایران کی بھرپور حمایت کرے گی اور امریکی جارحیت کے جواب میں مناسب کارروائی کرے گی۔ اقتصادی سطح پر ایرانی پارلیمنٹ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ آبنائے ہرمز کو بند کر دیا جائے۔اگر آبنائے ہرمز بند کر دیا گیا تو بلاشبہ اس کا عالمی معیشت پر بڑا منفی اثر پڑے گا۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں ہر امریکی فوجی مداخلت نے علاقائی ممالک کو بغیر کسی استثنا کے بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ اس بار امریکہ نے ایک بار پھر خود مختار ملک پر کھلم کھلا حملہ کرکے اقوام متحدہ کے منشور اور اصولوں نیز بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے جس کی چین، روس اور اسلامی ممالک سمیت بین الاقوامی برادری نے شدید مذمت کی ہے۔ تاریخ بار بار ثابت کر چکی ہے کہ فوجی کارروائی نفرت جمع کرنے کے سوا کوئی مسئلہ حل نہیں کر سکتی۔تو ایسی صورت میں باہر نکلنے کا راستہ کہاں ہے؟

چینی صدر شی جن پھنگ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ حالیہ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران بحران کے حل کی سمت کی نشاندہی کی ہے، یعنی “فائر بندی اشد ضروری ہے اور بات چیت اور مذاکرات ہی درست راستہ ہے ۔ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی سنگین صورتحال کے پیش نظر بین الاقوامی برادری کو چین کی چار نکاتی تجویز قبول کرتے ہوئے مل کر فوری کارروائی کرنی ہوگی ۔ چین تمام فریقوں کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے، مشترکہ کوششوں کو یکجا کرنے، انصاف کو برقرار رکھنے اور مشرق وسطی میں امن کی بحالی میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہمیں اولمپک تحریک کے اقدار اور توانائی کو برقرار رکھنا ہوگا، صدر بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کرسٹی کوینٹری بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے اجلاس میں چینی سفیر کی ایران پر امریکی حملے کی مذمت اسرائیل کا ایران پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام، جوابی کارروائی کا حکم نیتن یاہو نے ایران پر حملے کی منصوبہ بندی کب سے کر رکھی تھی؟ امریکی اخبار کا تہلکہ خیز انکشاف ایران کے بعد غزہ؟ اسرائیلی اپوزیشن نے جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ کا غزہ میں بھی جنگ بندی کا مطالبہ امریکی درخواست پر قطر کی ثالثی: ایران اور اسرائیل میں جنگ بندی کا آغاز TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جوہری مسئلے راستہ ہے بات چیت

پڑھیں:

NPT کیمطابق چینی وزیر خارجہ کا ایران کے حقوق کے تحفظ پر زور

چینی وزیر خارجہ سے اپنی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کی جنونی اور استعماری پالیسیوں کے سامنے مزاحمت کرنی چاہئے تاکہ خطے میں بڑھتے ہوئے بحران کو روکا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آج اپنے چینی ہم منصب "وانگ‌ یی" سے ٹیلیفونک گفتگو كی۔ جس میں علاقائی و بین الاقوامی واقعات اور باہمی تعلقات کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر سید عباس عراقچی نے سلامتی کونسل میں نام نہاد "اسنیپ بیک" کے عمل کو غیر قانونی قرار دینے میں چین کے ذمہ دارانہ اور اصولی موقف کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی جانبداری کے خلاف چین، ایران اور روس کے تعمیری تعاون کی بہت اہمیت ہے۔ 121 رکن ممالک کی غیر وابستہ تحریک بھی ہمارے نقطہ نظر کی حمایت کر رہی ہے۔ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب کو مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے تسلسل پر روشنی ڈالی۔ اس بارے میں سید عباس عراقچی نے واضح کیا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کی جنونی اور استعماری پالیسیوں کے سامنے مزاحمت کرنی چاہئے تاکہ خطے میں بڑھتے ہوئے بحران کو روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ لبنان اور غزہ میں جنگ بندی کے باوجود، صیہونی رژیم اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ دوسری جانب وانگ یی نے ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات پر زور دیتے ہوئے، اقوام متحدہ اور دیگر کثیرالجہتی اداروں میں دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی و مسلسل رابطے برقرار رکھنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ وانگ یی نے ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کو سراہا۔ انہوں نے NPT کے ایک اہم رکن کی حیثیت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری حقوق کی تائید کی۔ آخر میں دونوں وزرائے خارجہ نے آئندہ سال، ایران اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 55ویں سالگرہ کے موقع پر، قریبی سفارتی رابطے جاری رکھنے اور دوطرفہ تعاون کو گہرا کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔ واضح رہے کہ چین نے روس کے ساتھ مل کر اسنیپ بیک میکانزم کے نفاذ کی مخالفت کی۔ اسنیپ بیک میکانزم کے نفاذ سے قبل چینی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی و روسی ہم منصبوں کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو ایک خط بھی لکھا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
  • یمم
  • امریکا: تین دہائیوں بعد ایٹمی تجربات کا آغاز، بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر
  • چین اور ایران کا ایرانی جوہری مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • NPT کیمطابق چینی وزیر خارجہ کا ایران کے حقوق کے تحفظ پر زور
  • پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
  • امت مسلمہ کی نجات کا واحد راستہ جہاد اور شہادت کا جذبہ ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • ایران اور پاکستان کا ریڈیو نشریات اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ایران اور پاکستان کا ریڈیو اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق