اسلام آباد میں پولیو ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پولیو کی موجودہ صورتحال، درپیش چیلنجز اور آئندہ حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پولیو کا خاتمہ محض ایک پروگرام نہیں بلکہ قومی مشن ہے، پولیو کے خلاف ہماری جدوجہد میں قیمتی جانوں کی قربانیاں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پولیو فری بنانے کے لیے ہماری سیاسی اور عملی وابستگی غیر متزلزل ہے اور ویکسینیشن کو مضبوط بنانا ہماری بنیادی ترجیح ہے۔ ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن کے لیے پیشہ ور ڈی جی کی تقرری کی گئی ہے اور مذہبی و سماجی رہنماؤں کی مدد سے انکاری کیسز میں کمی آ رہی ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پولیو کے خلاف ہماری حکمت عملی جارحانہ اور سائنسی شواہد پر مبنی ہے۔ جنوبی خیبرپختونخوا میں رسائی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صوبائی سطح پر مربوط اقدامات جاری ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاک افغان سرحدی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے جلد کابل کا دورہ کروں گا، تمام چیلنجز کے باوجود حکومت پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیرِ اعظم کی قیادت میں حکومتِ پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پولیو کے کے لیے

پڑھیں:

وفاقی وزیر صحت نے میڈیا کے سامنے اپنی بیٹی کو HPV ویکسین لگواکر گمراہ کن پروپیگنڈا مسترد کردیا



کراچی:

وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے اپنی بیٹی کو اینٹی سروائیکل کینسر ویکسین لگوا کر ویکسین سے متعلق پھیلائی جانے والی افواہوں کو مسترد کردیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ سروائیکل ویکسین کو لے کر گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، میں نے اپنی بیٹی رجا کمال کو سب کے سامنے ویکسین لگوا کر یہ ثابت کیا ہے کہ یہ ویکسین محفوظ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے 30 سالہ سیاسی کیریئر میں میں نے کبھی اپنی فیملی کو اسکرین پر نہیں لایا، لیکن گمراہ کن افواہوں کو ختم کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ مجھے اپنی بیٹی کی طرح قوم کی تمام بیٹیاں عزیز ہیں، ہمارا مقصد اللہ کی رضا کے لیے قوم کو بیماریوں سے محفوظ رکھنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ نظام میں ہر پاکستانی کا علاج ممکن نہیں، لوگ اسپتالوں میں داخل ہو کر وہیں رک جاتے ہیں، اس لیے ہمیں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کو فروغ دینا ہوگا۔

وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ مستقبل میں مزید ویکسینز آئیں گی اور ہمیں اپنی قوم کو بیماریوں سے بچانے کے لیے انہیں اپنانا ہوگا۔ کینسر ایک موذی مرض ہے جو صرف ایک فرد نہیں بلکہ پورے گھرانے کو متاثر کرتا ہے، اس لیے بچاؤ ہی بہترین راستہ ہے۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • علاقائی تبدیلیاں نئی اقتصادی حکمتِ عملی کی متقاضی ہیں
  • محض الفاظ نہیں عملی اقدام سے عزم کو دہرانا ہوگا، اسحاق ڈار
  • ایرانی پارلیمنٹ کے 71 سخت گیر اراکین کا ایٹم بم بنانے اور دفاعی حکمتِ عملی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • دہشت گردی کا تسلسل اور قومی ذمے داری کا تقاضا
  • ہماری خارجہ پالیسی نے سلامتی کونسل میں اسرائیل کو معافی مانگنے پر مجبور کر دیا، رانا تنویر
  • ہماری خارجہ پالیسی نے سلامتی کونسل میں اسرائیل کو معافی مانگنے پر مجبور کر دیا: رانا تنویر
  • جس طرح دشمن کے 6جہاز گرائے اسی طرح ملک سے غربت کا خاتمہ بھی کر  کے دکھائیں گے، وزیراعظم
  • وفاقی وزیر صحت نے میڈیا کے سامنے اپنی بیٹی کو HPV ویکسین لگواکر گمراہ کن پروپیگنڈا مسترد کردیا
  • ایشیا کپ 2025: بھارت کے خلاف میچ سے قبل پاکستان نے حکمت عملی طے کرلی
  • امریکی پابندیوں سے چھوٹ کا خاتمہ: بھارت کی چابہار حکمت عملی پر کاری ضرب