پولیو کا خاتمہ محض ایک پروگرام نہیں بلکہ قومی مشن ہے، وفاقی وزیر صحت
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد میں پولیو ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پولیو کی موجودہ صورتحال، درپیش چیلنجز اور آئندہ حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پولیو کا خاتمہ محض ایک پروگرام نہیں بلکہ قومی مشن ہے، پولیو کے خلاف ہماری جدوجہد میں قیمتی جانوں کی قربانیاں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پولیو فری بنانے کے لیے ہماری سیاسی اور عملی وابستگی غیر متزلزل ہے اور ویکسینیشن کو مضبوط بنانا ہماری بنیادی ترجیح ہے۔ ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن کے لیے پیشہ ور ڈی جی کی تقرری کی گئی ہے اور مذہبی و سماجی رہنماؤں کی مدد سے انکاری کیسز میں کمی آ رہی ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پولیو کے خلاف ہماری حکمت عملی جارحانہ اور سائنسی شواہد پر مبنی ہے۔ جنوبی خیبرپختونخوا میں رسائی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صوبائی سطح پر مربوط اقدامات جاری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاک افغان سرحدی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے جلد کابل کا دورہ کروں گا، تمام چیلنجز کے باوجود حکومت پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیرِ اعظم کی قیادت میں حکومتِ پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
3 مراحل میں 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ: وفاقی وزیر نجکاری نے تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں
اسلام آباد (وقائع نگار +وقار عباسی) وفاقی حکومت نے تین مراحل میں 24 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان نے تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ایک سال میں 10، دوسرے مرحلے میں ایک سے تین سال میں 13 اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ ایک ادارے کی نجکاری کے لئے تین سے پانچ سال کا آخری مرحلہ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں پی آئی اے، روز ویلٹ ہوٹل، زرعی ترقیاتی بنک جیسے اہم اداروں کی نجکاری کی جائے گی، پہلے مرحلے میں آئسکو سمیت تین ڈسکوز کی نجکاری بھی کی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں سٹیٹ لائف انشورنس، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن، چار جنکوز کی نجکاری کی جائے گی۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں لیسکو سمیت 6 ڈسکوز کی نجکاری کی جائے گی۔ آخری مرحلے میں پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر کی جانب سے سٹیٹ بنک کا سپیشل آڈٹ کرانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی بل 2025ء منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی نے بل کی کئی ترامیم پر اعتراض اٹھایا۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران جواب نہ آنے پر سپیکر قومی اسمبلی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہی صورت حال رہی تو محکموں سے سیکرٹری کا آنا لازمی قرار دے دیں گے۔ دورانِ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی نے سٹیٹ بنک کا سپیشل آڈٹ کرانے کا عندیہ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سٹیٹ بنک کے پاس ہر سال کا ریپیٹری ایشن کا ریکارڈ نہیں تو ان کا سپیشل آڈٹ کرنا چاہیے۔ سپیکر نے بلال اظہر کیانی سے استفسار کیا کہ ہم کوئی سپیشل آڈٹ نہ کرالیں؟، جس پر بلال اظہر کیانی نے جواب دیا کہ وہ تو آپ کا استحقاق ہے۔اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری ذوالفقار علی بھٹی نے بتایا کہ سفارتکاری سے ملکی معیشت پر بہتر اثرات مرتب ہوں گے۔ مہنگائی کی شرح 23 فیصد سے ساڑھے 4 فیصد پر لائے ہیں۔ امریکا نے انڈیا پر 25 فیصد سے 50 فیصد ٹیرف بڑھایا ہے۔ اس خطے میں سب سے کم ٹیرف پاکستان پر ہے۔ ایوان میں دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب قادر پٹیل اپنی نشست سے اْٹھ کر اپوزیشن لیڈر کی کرسی پر بیٹھ گئے۔ سنی اتحاد کونسل کے رکن اسمبلی خرم شہزاد ورک بھی ان کے ساتھ بیٹھ گئے۔ قادر پٹیل کو اپوزیشن لیڈر کی نشست پر دیکھ کر اراکین نے قہقہے لگائے۔ علاوہ ازیں وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ امریکا سے معاہدے کے بعد پاکستان کو جنوبی ایشیاء میں سب سے کم 19 فیصد ٹیرف ملا ہے اس سے ایکسپورٹ بڑھیں گی۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت بلال اظہر کیانی نے کہا کہ جب سائفر لہرائے جا رہے تھے تو کوئی امریکا سی ڈیل کی توقع نہیں کر رہا تھا، اپوزیشن بھی داد دے گی کہ تمام کوششوں کے باوجود امریکا سے تجارتی تعلقات بہتر ہیں، حکومت چاہتی ہے کہ انرجی ٹیرف کو کم کیا جائے، انرجی سے متعلق پالیسی آنے والی ہے امید ہے حکومتی اقدامات کے سبب برآمدی اشیاء کی قیمتیں کم ہوں گی۔ دریں اثناء وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پی ٹی آئی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ دہشت گروں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، نیشنل ایکشن پلان پر ہونے والی کارروائی کسی کا باپ نہیں روک سکتا۔ میں زائرین سے بات چیت کے لئے کراچی جا رہا ہوں، کچھ نکات پر ہم قریب آئے ہیں، حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ اس سفر کو ممکن اور آسان بنایا جائے۔ فلائٹس بڑھائی ہیں، غیر ملکی ایئرلائنز کو اجازت بھی ہے، کوشش کریں گے کہ اس مسئلے کو حل کریں۔ ہماری جرات ہی نہیں کہ اسمبلی کا استحقاق مجروح کریں۔ دفعہ 144 تھی، یوم استحصال کا دن منایا جا رہا تھا، اسی دوران احتجاج کی کال تھی، پارلیمنٹ کے اندر سے باہر جانے کے لئے دوسرے گیٹس کھلے تھے۔ طلال چوہدری نے سابق سپیکر اسد قیصر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج ہر ایک کا حق ہے، اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی ایک درخواست ڈاک سے پہنچی، اسلام آباد میں 100 سے کم لوگ نکلے، پنجاب میں 954 لوگ نکلے، اسلام آباد میں کسی ممبر کو ہم نے ٹچ نہیں کیا، راستے کھلے تھے، گیٹ کھلے تھے۔انہوں نے کہا کہ بار بار کہتے ہیں بڑا پاپولر لیڈر ہے، شیطان بھی بڑا پاپولر ہے، 9 مئی کس نے کیا، سب کو پتہ ہے، پی ٹی آئی نے کیا، انہی لوگوں نے اپنی پارٹی سے الیکشن ٹکٹ لینے کے لئے وہ آگ لگائی۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق سپیکر نے کہا کوئی آپریشن نہیں ہونے دیں گے، کوئی نیا آپریشن نہیں ہو رہا ہے، جو وزیر اعلیٰ بھتہ دیں وہ کیا لڑیں گے، آپ کس کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشگردوں کے ساتھ یا پاکستان کے ساتھ ؟طلال چودھری نے کہا کہ زائرین بہت بڑی تعداد میں ایران جاتے ہیں۔ اسرائیل ایران جنگ کے بعد کچھ سکیورٹی مسائل پیدا ہوئے جس کی وجہ سے زمینی راستے سے ایران جانے پر پابندی لگائی گئی۔ حکومت اس سفر کو ممکن اور آسان بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ فضائی سفر کو آسان بنانے کے لئے بھی بات چیت جاری ہے۔ علاوہ ازیں پاک امکریکہ تجارتی معاہدہ کے اہم نکات وزارت تجارت نے ایوان میں پیش کیے، وزارت تجارت نے کہا کہ امریکا نے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔امریکا نے تانبا ،لوہا،فولاد، ایلومینیئم درآمد پر 50 فیصد ٹیکس عائد کیا ہے، امریکہ نے ریفائن تانبا کو 50 فیصد ٹیکس سے مستثنی قرار دیا ہے۔ پاکستان کیلئے امریکہ کو ریفائن تانبا کی برآمد سودمند ہو گی، پاکستان تانبے کے ذخائر رکھنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ پاکستان کو عالمی سطح پر معدنیات کا بااعتماد سپلائر کے طور متعارف کرائیں گے۔ حکومت پاکستان کے ورکنگ گرو پ سٹیرنگ کمیٹی نے امریکہ سے بات کی ہے۔ وزیر خزانہ کی زیرسربراہی سٹیرنگ کمیٹی نے تین نکاتی حکمت عملی وضع کی ہے، سٹیرنگ کمیٹی کی حکمت عملی کا مقصد پاکستانی برآمدات پر اثرات کم کرنا ہے، پاکستان امریکا کا تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے درآمدات میں اضافہ کرے گا۔ دریں اثناء پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی بل قومی اسمبلی سے منظور ہو گیا۔ پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی کے نام سے اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ اتھارٹی کے پاس املاک کو خریدنے، فروخت کرنے، تبادلہ کرنے، واگزار کرانے کا اختیار ہوگا۔ اتھارٹی کا ہیڈ آفس اسلام آباد میں ہوگا۔ وزیر اعظم پاکستان اتھارٹی کی ایک 15 رکنی گورننگ کونسل تشکیل کریں گے، منسٹر آف ایڈمنسٹریٹو ڈویژن گورننگ کونسل کا صدر ہو گا۔ سیکرٹری ایڈمنسٹریٹو ڈویژن، سیکرٹری کامرس، سیکرٹری مواصلات سیکرٹری ڈیفنس، سیکرٹری ریونیو ڈویژن کونسل کے اراکین ہونگے۔