غزہ نسل کشی پر مودی کی گہری خاموشی نے ہندوستان کا اخلاقی و سیاسی وقار مجروح کردیا، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
سونیا گاندھی نے کہا کہ مودی نے اسرائیل کیساتھ ساتھ ایک آزاد فلسطین کے تصور پر مبنی بھارت کی دیرینہ اور اصولی وابستگی کو ترک کر دیا ہے، جو ایک پرامن دو ریاستی حل کی حمایت کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارٹی نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی اس تباہی پر گہری خاموشی نے بھارت کے اخلاقی اور سیاسی وقار کو مجروح کر دیا ہے۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری (مواصلات) جئے رام رمیش نے اپنے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف امریکہ اسرائیل جنگ کے حوالے سے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے لیکن غزہ میں ابھی تک کوئی جنگ بندی نہیں ہوئی جہاں اسرائیل کی نسل کشی بلا روک ٹوک جاری ہے۔ جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ نریندر مودی کی اس تباہی پر خاموشی، جو گزشتہ اٹھارہ ماہ سے زائد عرصے سے فلسطینیوں پر مسلط ہے، گہری ہے اور اس نے بھارت کے اخلاقی اور سیاسی وقار کو مجروح کر دیا ہے۔
جئے رام رمیش کا یہ پوسٹ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی کے چند روز قبل دئے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے غزہ اور ایران میں اسرائیل کی تباہی پر بھارت کی خاموشی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اسے نہ صرف آواز کا نقصان بلکہ اقدار کو مجروح کرنا قرار دیا تھا۔ سونیا گاندھی نے اپنے مضمون "ابھی بہت دیر نہیں ہوئی کہ بھارت کی آواز سنی جائے" میں مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ ساتھ ایک آزاد فلسطین کے تصور پر مبنی بھارت کی دیرینہ اور اصولی وابستگی کو ترک کر دیا ہے، جو ایک پرامن دو ریاستی حل کی حمایت کرتی ہے۔
انہوں نے اپنے مضمون میں، جو دی ہندو میں شائع ہوا کہا کہ نئی دہلی کی غزہ کی تباہی اور اب ایران کے خلاف بلا اشتعال جارحیت پر خاموشی ہماری اخلاقی اور سفارتی روایات سے ایک پریشان کن انحراف کو ظاہر کرتی ہے، یہ نہ صرف آواز کا نقصان ہے بلکہ اقدار کو مجروح کرنا بھی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ابھی بہت دیر نہیں ہوئی، بھارت کو واضح طور پر بات کرنی چاہیئے، ذمہ داری سے عمل کرنا چاہیئے اور مغربی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے اور گفت و شنید کی طرف واپسی کے لئے ہر ممکن سفارتی چینل کا استعمال کرنا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو مجروح کر اسرائیل کی کر دیا ہے بھارت کی
پڑھیں:
امریکہ و اسرائیل خطے بھر کی مزاحمت کو غیر مسلح کرنا چاہتے ہیں، ناصر کنعانی
لبنانی حکومت پر اپنی تجویز مسلط کرنیکی امریکی کوششوں کے جواب میں ایرانی وزارت خارجہ کے سابق ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ، جعلی صیہونی رژیم کے گھناؤنے عزائم کی تکمیل کیلئے انکی راہ میں موجود سب سے بڑی رکاوٹ یعنی خطے بھر کی مزاحمت کو غیر مسلح کرنیکی کوشش میں ہے! اسلام ٹائمز۔ "اسرائیل و امریکہ اپنے مذموم سیاسی، عسکری و جیو پولیٹیکل منصوبوں کو بآسانی آگے بڑھانے کی خاطر خطے بھر کی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی کوشش میں ہیں"، یہ الفاظ، ایرانی وزارت خارجہ کے سابق ترجمان ناصر کنعانی نے لبنانی مزاحمتی تحریک کے سربراہ شیخ نعیم قاسم کے بیانات کی تائید میں جاری شدہ اپنے بیان میں لکھے ہیں۔ اپنے سوشل میڈیا بیان میں ناصر کنعانی نے اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں "مزاحمت کے ہتھیاروں" کو اقوام عالم سمیت پورے خطے کی "دفاعی ڈھال" قرار دیا اور سربراہ حزب اللہ لبنان کے موقف کو مکمل طور پر قومی، منطقی، اصلاح پسند، ہمدردانہ و جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ امریکہ، جعلی صیہونی رژیم کے گھناؤنے عزائم کی تکمیل کیلئے ان کی راہ میں موجود سب سے بڑی رکاوٹ یعنی خطے بھر کی مزاحمت کو غیر مسلح کرنیکی کوشش میں ہے۔
واضح رہے کہ ترکی میں امریکی سفیر ہونے کے ساتھ ساتھ شام کے لئے امریکہ کے خصوصی ایلچی اور لبنان میں امریکی مشن کے سربراہ ٹام باراک نے حال ہی میں حزب اللہ لبنان سمیت لبنانی مزاحمت کو بتدریج غیر مسلح کرنے اور اس کے بدلے میں لبنانی سرزمین سے صیہونی فوج کے انخلاء کی تجویز پیش کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ لبنانی حکومت اس تجویز پر غور کرے گی۔ ادھر لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے بھی اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ اسرائیل کے خلاف لبنانی فوج کے پاس کسی بھی قسم کا کوئی ہتھیار موجود نہ ہو، واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ یہ منصوبہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ شیخ نعیم قاسم نے تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ وہ پہلے "پرانے معاہدے" پر عملدرآمد کریں جبکہ ہم کسی بھی قسم کے نظام الاوقات کو قبول نہ کریں گے۔