قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ایرانیوں نے کہا ہمیں حملہ کرنا ہے، مگر نشانہ نہیں بنائیں گے،ٹرمپ کاتہلکہ خیز انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد،(نیوز ڈیسک) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حالیہ تقریر میں انکشاف کیا ہے کہ ایران نے 2023 میں قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملے سے پہلے پیشگی اطلاع دی تھی۔ ٹرمپ کے مطابق، ایرانی حکام نے امریکی حکام کو بتایا کہ وہ حملہ کریں گے، لیکن کوئی بھی میزائل نشانہ نہیں بنائے گا۔
ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا، “وہ ہمیں فون کر کے بولے کہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں، ہمیں حملہ کرنا پڑے گا کیونکہ ہماری اپنی عزتِ نفس ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ ایرانیوں نے واضح کیا کہ “ہم تمہارے فوجی اڈے پر 18 میزائل داغیں گے، مگر ان میں سے کوئی بھی نشانہ نہیں بنائے گا۔”
یہ انکشاف ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حالیہ دنوں میں امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جس میں امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری سہولیات پر حملے بھی شامل ہیں۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس رات کو یاد رکھا کیونکہ وہ واحد شخص تھے جو نہیں ڈرے، کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ کیا ہونے والا ہے۔
یہ واقعہ 2023 میں پیش آیا جب ایران نے قاسم سلیمانی کی شہادت کے ردعمل میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے تھے۔ تاہم، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں کوئی نقصان نہیں پہنچا کیونکہ ایرانی میزائل “بہت درست” ہونے کے باوجود نشانہ نہیں بنے۔
یہ بیان امریکی اور ایرانی تعلقات میں ایک نازک لمحے پر سامنے آیا ہے، جہاں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ٹرمپ کے انکشافات نے اس بات پر مزید روشنی ڈالی ہے کہ کس طرح فوجی اور سیاسی حکمت عملیوں میں پیشگی اطلاع اور مذاکرات کا کردار ہوتا ہے۔
???? ڈونلڈ ٹرمپ:
ایرانیوں نے 2023 میں قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ہمیں فون کر کے کہا:
“ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں، ہمیں حملہ کرنا ہے کیونکہ ہماری اپنی عزتِ نفس ہے۔”
میں نے کہا، میں سمجھتا ہوں۔
انہوں نے کہا: “فکر نہ کریں، ہم آپ کے فوجی اڈے پر 18 میزائل داغیں گے، مگر کوئی بھی نشانہ… pic.
— RTEUrdu (@RTEUrdu) June 23, 2025
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قاسم سلیمانی کی شہادت کے نشانہ نہیں
پڑھیں:
ٹرمپ جنوبی افریقہ کے خلاف آپے سے باہر، جی-20 سے نکالنے کا مطالبہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کو جی-20 ممالک کے گروپ سے نکال دینا چاہیے، اور وہ آئندہ ماہ جوہانسبرگ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
امریکن بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ’جنوبی افریقہ کو اب جی کے کسی بھی گروپ میں نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت خراب ہے۔ میں وہاں نہیں جا رہا… میں اپنے ملک کی نمائندگی وہاں نہیں کروں گا۔‘
یہ بھی پڑھیے ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی افریقہ کے صدر کے درمیان ملاقات میں گرماگرمی
واضح رہے کہ جی-20 سمٹ 22 اور 23 نومبر کو جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں منعقد ہونے والی ہے، تاہم ٹرمپ نے اس میں شرکت سے صاف انکار کر دیا۔
’زمین ضبطی اور نسل کشی‘ پر سخت مؤقفٹرمپ نے ایک بار پھر جنوبی افریقہ پر زمین ضبط کرنے اور بعض طبقات کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کا الزام لگایا، اسے ’بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیے جنوبی افریقہ فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کیوں کر رہا ہے؟
انہوں نے کہا ’ہم کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ جنوبی افریقہ جائیں جب زمین ضبطی اور نسل کشی وہاں کا سب سے بڑا موضوع ہیں؟‘
امریکی پالیسی میں تبدیلی: سفید فام افریقی باشندوں کی آبادکاری کا حکمامریکی صدر نے رواں سال فروری میں ایگزیکٹو آرڈر 14204 جاری کیا تھا، جس کے تحت امریکی اداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ سفید فام جنوبی افریقی باشندوں جنہیں ٹرمپ نے ’غیر منصفانہ نسلی امتیاز کے شکار افراد‘ قرار دیا، کی امریکا میں آبادکاری میں مدد کریں، اور جنوبی افریقہ کے لیے امریکی امداد میں کمی کریں۔
یہ بھی پڑھیے جنوبی افریقہ نے امریکا سے اپنے سفیر کی بے دخلی کو افسوس ناک قرار دے دیا
جنوبی افریقہ کا سخت ردِعملجنوبی افریقی حکومت نے ٹرمپ کے الزامات کو ’بنیادی طور پر غلط اور بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں زمین کی اصلاحات شفاف قانونی عمل کے تحت ہو رہی ہیں اور ٹرمپ کے بیانات زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنوبی افریقہ ڈونلڈ ٹرمپ