محفوظ ترین سواری کا آغاز:Yango رکشہ آپ کے روزمرہ سفر میں تحفظ اور اسٹائل لے کر آ رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
کراچی جیسے شہر میں جہاں قلیل فاصلے کا سفر اکثر طویل انتظار، کرائے پر ہونے والے جھگڑوں یا سیکیورٹی کے خدشات کے ساتھ جڑا ہوتا ہے وہاں Yango رکشہ خاموشی سے سڑکوں پر آ چکا ہے اور شہریوں کے سفر کا انداز بدل رہا ہے۔ پاکستان کے موبیلٹی سسٹم میں شامل ہونے والی یہ نئی سروس “لوکل سفر” کا مطلب دوبارہ متعین کر رہی ہے — محفوظ، سستا اور صرف ایک کلک کی دوری پر۔
Yango رکشہ خاص طور پر مختصر شہری سفر کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے اور اس کی آمد نے روزمرہ سفر کرنے والوں کی زندگی میں ایک اہم خلا کو پُر کیا ہے۔ چاہے کوئی ماں اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے جا رہی ہو، کوئی طالبعلم کلاس کے لیے دیر سے نکل رہا ہو، یا کوئی گھریلو شیف اپنی آخری وقت کی ڈیلیوری بھیج رہا ہو۔ لیکن اسے روایتی تین پہیوں والے رکشے کی طرح نہ سمجھیں۔ اس میں ریئل ٹائم ڈرائیور ٹریکنگ، کرائے کی شفافیت اور ڈیجیٹل بُکنگ کی سہولت موجود ہے جو سڑک پر کھڑے ہو کر رکشہ روکنے کے مقابلے میں مکمل اطمینان فراہم کرتی ہے۔
Yango پاکستان نے شہری زندگی کا ایک اہم حصہ یعنی رکشہ، کو مزید اسمارٹ، محفوظ اور ہر ایک کے لیے قابل رسائی بنانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ رکشہ پاکستان کی ایک علامتی سفری سہولت ہے، جسے آپ ہر بار باہر نکلنے پر دیکھتے ہیں۔ لیکن اتنی عام ہونے کے باوجود، یہ جدید دور کے مسافروں کے لیے اپ گریڈ ہونا بنتا ہے۔
Yango رکشہ Gen Z میں خاص طور پر نوجوان نسل میں مقبول ہو رہا ہے جو روایتی انداز میں رکشہ روکنے، دھوپ میں کھڑے رہنے یا کرائے پر بحث کرنے کے بجائے ایپ کے ذریعے سفر کو ترجیح دیتے ہیں۔ Yango کی ٹیکنالوجی سے لیس سروس اس نسل کی تیز، آسان اور فوری فیصلوں کی خواہش کو پورا کرتی ہے۔ ماؤں اور خاندانوں کے لیے، اس سروس کی کشش اضافی سیکیورٹی فیچرز میں ہے، جیسے لوکیشن شیئرنگ اور تصدیق شدہ پارٹنر ڈرائیورز، جو سفر کے دوران ذہنی سکون فراہم کرتے ہیں، خاص طور پر جب بچے یا پیارے افراد سفر پر ہوں۔
Yango رکشہ وہ سہولت ہے جو آپ کی زندگی کے انداز کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے، اور ایسے ملک میں جہاں غیر متوقع منصوبے، موسم کی سختی یا شہر بھر کی ٹریفک آپ کا دن خراب کر سکتی ہے، وہاں چند منٹ میں دستیاب ایک قابلِ اعتماد سروس بہت بڑا فرق پیدا کرتی ہے۔
Yango رکشہ صرف ایک ٹرانسپورٹ سروس نہیں بلکہ ایک علامت بن رہی ہے کہ کس طرح مقامی انفراسٹرکچر عالمی ٹیکنالوجی اور انسان دوست سوچ کے ساتھ ترقی کر سکتا ہے۔ یہ صرف ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کا ذریعہ نہیں، بلکہ ایک ایسا تجربہ ہے جو آپ کو سہولت، شفافیت اور اطمینان کے ساتھ سفر کا بہترین انداز فراہم کرتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
وفاقی وزیرِصحت نے اپنی بیٹی کو ایچ پی وی ویکسین لگوا کر منفی پروپیگنڈہ رد کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے ایچ پی وی ویکسین کے حوالے سے پھیلائے جانے والے تمام منفی پروپیگنڈے کو مؤثر طریقے سے رد کرتے ہوئے اپنی کمسن بیٹی کو ایچ پی وی ویکسین لگوا کر نہ صرف قوم کو یقین دہانی کروائی بلکہ ایک واضح پیغام دیا کہ یہ ویکسین بالکل محفوظ ہے اور اس سے متعلق پھیلائی جانے والی افواہیں بے بنیاد ہیں۔ وزیرِ صحت نے ایک خصوصی تقریب کے دوران میڈیا کے سامنے ویکسینیشن کے عمل کا مشاہدہ کروایا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اگر یہ ویکسین نقصان دہ ہوتی تو کیا ہم اسے اپنے ہی بچوں کو لگواتے؟ ہم صرف عوام سے توقع نہیں رکھتے، بلکہ خود بھی اس مہم میں سب سے آگے ہیں۔ سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایچ پی وی ویکسین دنیا کے 125 سے زائد ممالک میں استعمال ہو رہی ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آ چکے ہیں۔(جاری ہے)
پاکستان میں بھی ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بچیاں مستقبل میں مہلک بیماریوں سے محفوظ رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت عوام کی صحت سے متعلق کسی بھی اقدام کو سیاسی یا مذہبی رنگ دینے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے میڈیا، والدین، اساتذہ اور علما سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھ کر سچائی کو عام کریں اور معاشرے کو افواہوں سے پاک کریں۔ ماہرین صحت، عالمی ادارہ صحت اور اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے واضح طور پر اس ویکسین کو محفوظ اور ضروری قرار دیا ہے۔