اپنے ایک بیان میں محمد عبدالسلام کا کہنا تھا کہ صیہونی رژیم کیخلاف روزانہ کی بنیاد پر مہلک میزائل حملوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وقار میں اضافہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے ترجمان "محمد عبدالسلام" نے کہا کہ صیہونی رژیم کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر مہلک میزائل حملوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وقار میں اضافہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران وہ پہلا اسلامی ملک ہے جس نے جدید ٹیکنالوجی سے لیس مغربی اسلحے کا مقابلہ کیا۔ محمد عبدالسلام نے کہا کہ یہ جنگ صرف اسرائیل سے امریکہ کا اہم مہرہ ہونے کی حیثیت سے نہیں تھی بلکہ خود امریکہ و دیگر مغربی ممالک سے بھی تھی جو ظالموں کے ساتھ صف آراء ہیں۔ اپنے پُرامن جوہری حقوق کے تحفظ اور اپنے اصولی موقف پر ایران کی جیت، دشمن کے اعلان کردہ اہداف کو ناکام بنانے کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی جارحیت کے خلاف ایران کی بہادرانہ اور شجاعانہ مزاحمت، امتِ مسلمہ میں یہ امید پیدا کرتی ہے کہ اس دشمن کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ نیز یہ ایک روشن پیغام بھی ہے کہ دشمن کو خطے پر کسی بھی جارحیت اور زیادتی کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر

تہران:

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران امن چاہتا ہے لیکن جوہری اور میزائل پروگرام ترک کرنے کے لیے زبردستی مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم انٹرنیشنل فریم ورک کے تحت مذاکرات کرنے کے خواہاں ہیں مگر اس شرط پر نہیں کہ وہ کہہ دیں کہ آپ کو جوہری سائنس رکھنے یا میزائلوں کے ذریعے خود کا دفاع کرنے کا حق نہیں ہے ورنہ ہم آپ پر بمباری کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں امن اور استحکام چاہتے ہیں لیکن مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے اور  یہ بات قبول نہیں ہے کہ وہ جو چاہیں ہم پر مسلط کریں اور ہم اس پر عمل کریں۔

مسعود پزشکیان نے کہا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں جبکہ ہمیں کہتے ہیں دفاع کے لیے میزائل نہیں رکھیں پھر وہ جب چاہیں ہمارے اوپر بم باری کرتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایران پوچھ رہا تھا کہ کیا امریکی پابندیاں ختم کی جاسکتی ہیں۔

یاد رہے کہ ایران نے دفاعی صلاحیت بشمول میزائل پروگرام اور یورینیم کی افزودگی روکنے کے منصوبے پر مذاکرات ممکن نہیں ہے۔

ایران اور واشنگٹن رواں برس جون میں 12 روزہ ایران اور اسرائیل جنگ کے بعد جوہری مذاکرات کے 5 دور منعقد کیے حالانکہ امریکا اور اسرائیلی فورسز نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بم باری کی تھی۔

اسرائیل کا مؤقف ہے کہ ایران کا جوہری نظام اس کے وجود کے لیے خطرہ ہے لیکن ایران کہتا ہے کہ اس کا جوہری میزائل امریکا، اسرائیل اور دیگر ممکنہ خطرات کے خلاف اہم دفاعی قوت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
  • غزہ۔۔۔۔ مظلومیت کی علامت
  • حزب‌ الله کو غیر مسلح کرنا دشوار ہے، فرانس
  • امریکی عوام کے ٹیکسز مزید اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ پر خرچ نہیں ہونے چاہیے، ٹریبیون
  • دشمن عربوں کیلئے ایرانی حمایت میں تحریف کی کوشش کر رہا ہے، سید عبد الملک الحوثی
  • ایران کیخلاف پابندیوں کے بارے ٹرمپ کا نیا دعوی
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
  • حزب اللہ کا اسرائیل کیخلاف حقِ دفاع برقرار، مذاکرات مسترد کرنے کا اعلان
  • NPT کیمطابق چینی وزیر خارجہ کا ایران کے حقوق کے تحفظ پر زور