مکہ مکرمہ:

نئے اسلامی سال کے آغاز پر مسجد الحرام میں غلافِ کعبہ کی تبدیلی کی روح پرور اور بابرکت تقریب آج نمازِ عصر کے بعد منعقد کی جائے گی، جس کے لیے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

غلافِ کعبہ کی تیاری اور تبدیلی کا عمل خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی نیابت میں گورنر مکہ مکرمہ کی سربراہی میں انجام دیا جائے گا، جس میں مسجد الحرام کے آئمہ کرام، کسوہ فیکٹری کے ماہرین، اعلیٰ حکام اور خصوصی ٹیم شریک ہوگی۔

غلافِ کعبہ کی تیاری کا عمل انتہائی مہارت اور عقیدت سے مکمل کیا جاتا ہے، جس میں دو سو سے زائد ماہر کاریگر اور فنکار شریک ہوتے ہیں۔ کسوہ فیکٹری میں 11 ماہ کی مسلسل محنت سے تیار کیا گیا یہ نیا غلاف مجموعی طور پر 1,415 کلوگرام وزنی ہے۔

غلاف میں 1,000 کلوگرام خالص سِلک (ریشم) استعمال کیا گیا ہے، جب کہ اس پر 120 کلوگرام سونے اور 100 کلوگرام چاندی سے تیار کردہ دھاگوں سے قرآنی آیات کی کشیدہ کاری کی گئی ہے۔ نیا غلاف چار بڑے ٹکڑوں کے ساتھ درمیانے اور چھوٹے 47 حصوں پر مشتمل ہے۔

تقریب کا آغاز نمازِ عصر کے بعد پرانے غلاف کے سنہری حصوں کو احتیاط سے ہٹانے سے ہوگا، جب کہ مکمل طور پر نیا غلاف نمازِ عشاء کے بعد کعبہ شریف پر چڑھایا جائے گا۔ یہ لمحے پوری امت مسلمہ کے لیے روحانی اہمیت رکھتے ہیں، جسے لاکھوں فرزندانِ توحید دنیا بھر سے عقیدت و احترام سے دیکھتے ہیں۔

یہ روایت ہر سال یکم محرم کو ادا کی جاتی ہے اور حرمین شریفین کی تاریخ میں اسے ایک عظیم الشان اور مقدس عمل کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کعبہ کی

پڑھیں:

وزیراعظم کی اتحادیوں سے مشاورت مکمل‘27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج کابینہ میں منظور ہونے کا امکان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251107-01-15
اسلام آباد/ لاہور/کراچی (نمائندگان جسارت+ اسٹاف رپورٹر) وزیراعظم شہباز شریف نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر اتحادی جماعتوں سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔ جس کے بعدمجوزہ ترمیم منظوری کے لیے آج جمعے کو وفاقی کابینہ میں پیش کی جائے گی۔وزیر اعظم نے جمعرات کو 27 ویں آئینی ترمیم پر مشاورتی عمل جاری رکھا، حکومتی اتحادی پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، ق لیگ ، بلوچستان عوامی پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی کے وفود سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کا آئینی ترمیم میں بلدیاتی اختیارات شامل کرنے اور بلوچستان عوامی پارٹی نے نشستیں بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی بلدیاتی اداروں کو آئینی طور پر بااختیار بنانے پر تیار نہیں۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج جمعے کو سینیٹ میں پیش ہو جائے گا، اس کے بعد مسودہ قومی اسمبلی میں پیش ہوگااور ہمیں امید ہے 27 ویں ترمیم پاس ہوجائے گی،ترمیم میں 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوئی بات نہیں ہے، ہماری کوشش ہے کہ مشاورت سے فیصلے ہوں،این ایف سی اور دیگر معاملات پر باہمی مشاورت سے معاملات طے پا جائیں گے، دو تین نکات کے علاوہ کسی مجوزہ شق پر کوئی اختلافات نہیں ہیں۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ اس حکومت کے پاس ترمیم کا استحقاق ہی نہیں ، دو تہائی اکثریت کے بغیر آئین میں ترمیم نہیں کی جاسکتی۔انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ حکومت رات کے اندھیرے میں ترامیم منظور کراتی ہے ، پتا چلا ہے کہ آئینی عدالت میں ججوں کی سلیکشن وزیر اعظم کریں گے،اس اقدام سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد متاثر ہوگا ، 26 ویں ترمیم میں خصوصی کمیٹی میں جو مسودہ پی ٹی آئی کے ساتھ منظور ہوا تھا ، وہ سینیٹ میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 27 ویں ترمیم سے وفاق اور صوبے سب متاثر ہوں گے، 26 ویں ترمیم بھی غلط تھی ، 27 ویں بھی غلط ہے۔ مزید برآں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت ہماری پارٹی کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے، تو پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ میں کسی بھی قسم کی واپسی یا تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گی۔ بلال ہاؤس کراچی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ ان کی جماعت صوبوں کو دیے گئے حقوق کبھی واپس نہیں لے گی، انہوں نے کہا کہ جہاں تک صوبوں کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی کا مؤقف بالکل واضح ہے، پاکستان پیپلز پارٹی صوبوں کے استحکام کی خواہاں اور وہ ان کے حقوق واپس لینے یا کسی ایسی تجویز پر متفق ہونے پر کبھی آمادہ نہیں ہوگی، جو صوبائی خودمختاری کو متاثر کریں۔تاہم شازیہ مری نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی آئینی ترمیم پاکستان کے نظامِ حکمرانی میں بہتری، اداروں کی کارکردگی کو مضبوط اور عوام کو زیادہ ریلیف فراہم کر سکتی ہے تو پیپلز پارٹی ایسی تجاویز پر غور کرنے اور ان کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالت عظمیٰ میں آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، آئینی عدالت کے ججوں کی عمر کی بالائی حد 68 سے 70 سال تک کرنے کی تجویز ہے۔ مسودے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں ڈیڈ لاک کی صورت میں معاملہ سپریم جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے تقرر میں صدر، وزیراعظم کا کردار کم کر کے جوڈیشل کمیشن کا بڑھایا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ذریعے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دیا جائے گا، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات بھی دیے جائیں گے، مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کا ٹائٹل تاحیات رہے گا۔ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کو صوبوں کے شیئر سے مزید0 1 فیصد حصہ دینے کی تجویز ہے جب کہ تعلیم اور صحت کے شعبے وفاق کو دینے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم: پیپلزپارٹی نے آرٹیکل 243 میں تبدیلی کے سوا تمام نکات مسترد کردیے
  • وزیراعظم کی اتحادیوں سے مشاورت مکمل‘27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج کابینہ میں منظور ہونے کا امکان
  • اجتماع عام سے نظام کی مکمل تبدیلی کی ملک گیر تحریک کا آغاز ہوگا‘ حافظ نعیم الرحمن
  • نماز:تعدیلِ ارکان
  • ایامِ فاطمیہ (س) کے احترام میں کھیلوں اور تفریحی سرگرمیوں پر مکمل پابندی کی اپیل
  • پنجاب حکومت نے چھٹی اور اے سی آر نظام مکمل طور پر آن لائن کر دیا
  • یورپی کمیشن کا ہائی اسپیڈ ٹرین منصوبہ، ناشتہ پیرس میں اور لنچ میڈرڈ میں
  • یورپی کمیشن کا تیز رفتار ریل منصوبہ: 2030 تک شہروں کے درمیان سفر کا نیا دور
  • ستائیسویں ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں، تمام معاملے پر بات چیت ہوگی: بیرسٹر عقیل
  • 27 ویں ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں، تمام معاملے پر بات چیت ہوگی: بیرسٹر عقیل