نیویارک (اوصاف نیوز)ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگی بندی کروانے کے بعد اسرائیل کا ایران پر دوبارہ حملہ اور ایران میں ہونیوالی ہلاکتوں پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غصے میں آگئے ، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو غصے سے بھری فون کال کرکے کھری کھری سنادیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر اپنی نا پسندیدگی کا اظہار کیا۔ یہ خلاف ورزی ٹرمپ کے اعلان کے چند ہی گھنٹے بعد سامنے آئی جس پر امریکی صدر کے رد عمل سے ان کے قریبی ساتھی بھی حیران رہ گئے۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے وضاحت کی کہ جنگ بندی اب بھی نافذ ہے اور اسرائیلی طیارے ایران پر کوئی حملہ نہیں کریں گے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب صبح کے وقت جنگ بندی کے باوجود دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ اسرائیل پر میزائل داغے جانے کی اطلاعات آئیں اور اسرائیل نے تہران کو نتائج بھگتنے کی دھمکی دی، حالانکہ ایرانی فوج اور اعلیٰ قومی سلامتی کونسل نے کسی بھی نئے میزائل حملے کی تردید کی۔

وائٹ ہاؤس کے ایک ذریعے کے مطابق، صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے رابطہ کر کے ایران پر حملہ نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ٹرمپ اس موقع پر سخت ناراض تھے اور انھوں نے نیتن یاہو سے براہِ راست اور دو ٹوک لہجے میں بات کی۔ امریکی اور اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ ٹرمپ کے دباؤ پر نیتن یاہو نے رد عمل کو محدود کیا۔

ایک اسرائیلی عہدے دار کے مطابق، نیتن یاہو نے ٹرمپ کو بتایا کہ وہ حملہ منسوخ نہیں کر سکتے کیونکہ ایران نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، لیکن انھوں نے وعدہ کیا کہ حملے کا دائرہ بہت محدود ہو گا اور صرف ایک علامتی ہدف کو نشانہ بنایا جائے گا۔

بعد ازاں اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے تہران کے قریب ایک ایرانی ریڈار نظام کو نشانہ بنایا، جو کہ اسرائیلی ذرائع کے مطابق ایک علامتی ہدف تھا۔ ایرانی ذرائع نے اس دوران اطلاع دی کہ ملک کے شمالی شہر بابلسر پر اسرائیلی حملہ ہوا۔

ٹرمپ نے اس سے قبل یہ بھی کہا تھا کہ اسرائیلی طیارے ایران کی طرف دوستانہ انداز میں جا رہے ہیں اور کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، اور تمام طیارے واپس آ جائیں گے۔ یہ بیان اس وقت آیا جب انھوں نے دونوں ممالک کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دونوں سے خوش نہیں، خاص طور پر اسرائیل سے۔نیٹو اجلاس کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کو پرسکون ہونا چاہیے۔

منگل کی صبح جنگ بندی کے نافذ ہونے کے باوجود شمالی اسرائیل میں سائرن بجنے کی اطلاعات آئیں، جب کہ اسرائیلی فوج نے خبردار کیا کہ ایران کی جانب سے میزائل داغے گئے ہیں، تاہم ایرانی فوج اور قومی سلامتی کونسل نے اس کی تردید کی۔

اس کے باوجود اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے اعلان کیا کہ ایران کی جانب سے جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزیوں کے پیشِ نظر تل ابیب سخت جواب دے گا۔ وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے بھی اعلان کیا کہ انھوں نے فوج کو تہران پر مزید حملوں کا حکم دے دیا ہے۔

یاد رہے کہ پچھلے 12 دنوں کے دوران ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید اور غیر معمولی جھڑپیں ہوئیں، جن میں اسرائیل نے ایرانی فوجی، جوہری اور میزائل مراکز کو نشانہ بنایا، نیز اعلیٰ فوجی افسران اور جوہری سائنس دانوں کو ہلاک بھی کیا گیا۔

ایران نے بھی کئی اسرائیلی علاقوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے۔

اس جنگ میں امریکہ بھی شامل ہوا اور اس نے گزشتہ ہفتے کی شب ایران کی تین جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملے کیے۔ اس کے جواب میں ایران نے قطر اور عراق میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا، مگر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔اس کے بعد صدر ٹرمپ نے چند گھنٹوں میں اچانک جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔
ایران سے مزید حملوں کا خطرہ ٹل گیا، اسرائیلی فوج کا اعلان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کو نشانہ بنایا اسرائیلی فوج کی خلاف ورزی اور اسرائیل جنگ بندی کی کہ اسرائیل امریکی صدر نیتن یاہو انھوں نے ایران کی کہ ایران کے مطابق اور اس کیا کہ

پڑھیں:

غزہ پر ملٹری کنٹرول؛ اسرائیلی مشیرِ قومی سلامتی نے نیتن یاہو کے منصوبے کو مسترد کردیا

اسرائیلی فوج کے سربراہ کے بعد مشیر قومی سلامتی نے بھی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے غزہ سٹی پر قبضے کے مجوزہ منصوبے کی مخالفت کر دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے قومی سلامتی مشیر تساچی ہانیگبی نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کو حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے لیے ڈئٹھ وارنٹ قرار دیتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ 

انھوں نے کابینہ اجلاس میں واضح کیا کہ وہ یرغمالیوں کو بچانے کی کوشش ترک کرنے کے لیے تیار نہیں اور یہ منصوبہ یرغمالیوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دے گا۔ ہم صرف دس یرغمالیوں کو بچانے کا موقع کھو دیں گے۔

مشیر قومی سلامتی نے وزیراعظم نیتن یاہو کو مشورہ دیا کہ غزہ میں مزید فوجی آپریشن اور دباؤ سے حماس کے مطالبات نرم نہیں ہوں گے۔ ہمیں جنگ بندی مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے۔

یاد رہے کہ اسرائیلی سلامتی کابینہ نے غزہ سٹی پر مکمل ملٹری کنٹرول کی منظوری دی چکی ہے حالانکہ اسرائیلی فوج کے سربراہ چیف آف اسٹاف جنرل ایال زمیر اور خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے بھی اس منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے چیف جنرل زمیر نے خبردار کیا تھا اگر آپ غزہ سٹی پر قبضہ چاہتے ہیں، تو یرغمالیوں کی واپسی کو جنگ کا ہدف سمجھنا ترک کر دیں۔"

 

اس وقت بھی غزہ میں 50 کے قریب اسرائیلی یرغمالی حماس کے پاس موجود ہیں جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کی توقع ہے۔

ترجمان اسرائیلی فوج بھی کہہ چکے ہیں کہ غزہ شہر اور وسطی علاقوں میں واقع پناہ گزین کیمپوں میں زیادہ تر اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی سلامتی کابینہ میں بعض وزراء جیسے وزیر دفاع یوآف گالانٹ اور اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے جزوی قبضے کی حمایت کی لیکن دائیں بازو کے وزرا بیزالیل سموٹریچ اور ایتامار بن گویر مکمل فوجی قبضے کے حق میں ہیں۔

جس پر اسرائیلی اٹارنی جنرل نے کابینہ کو یاد دلایا تھا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق "کسی علاقے پر قبضہ اس کی مکمل ذمہ داری کے ساتھ آتا ہے۔

تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس تصور کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قبضہ نہیں بلکہ کنٹرول ہے جیسا کہ ہم نے دیگر علاقوں میں بھی کیا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق فلسطینیوں کو 7 اکتوبر 2025 تک غزہ سٹی خالی کرنے کی مہلت دی گئی ہے، جس کے بعد اسرائیلی فوج کا زمینی آپریشن شروع ہو گا۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر ملٹری کنٹرول؛ اسرائیلی مشیرِ قومی سلامتی نے نیتن یاہو کے منصوبے کو مسترد کردیا
  • نیتن یاہو کا غزہ پر قبضے سے متعلق بڑا بیان سامنے آگیا
  • امریکی میڈیا نیتن یاہو سے بھی زیادہ اسرائیل نواز ہے
  • اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر قبضے کے نیتن یاہو کے منصوبے کی منظوری دے دی
  • نیتن یاہو کا غزہ پر مکمل فوجی قبضے کا منصوبہ، اسرائیلی آرمی چیف اور اپوزیشن لیڈر نے مخالفت کردی
  • غزہ پر قبضے کی کوشش کی تو بھاری قیمت چکانا ہوگی, حماس کی اسرائیل کو وارننگ
  • بھارت نے پاکستان کیخلاف اسرائیلی اسلحہ استعمال کیا؛ نیتن یاہو کا بڑا اعتراف
  • مشرق وسطیٰ کے ممالک کا ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہونا اہم ہے
  • نیتن یاہو کا اعتراف: اسرائیلی اسلحہ دیکر ’آپریشن سندور‘ میں بھارت کی مدد کی
  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ