جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ، امریکی صدر ٹرمپ غصے میں آگئے ، نیتن یاہو کو کھری کھری سنادیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
نیویارک (اوصاف نیوز)ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگی بندی کروانے کے بعد اسرائیل کا ایران پر دوبارہ حملہ اور ایران میں ہونیوالی ہلاکتوں پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غصے میں آگئے ، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو غصے سے بھری فون کال کرکے کھری کھری سنادیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر اپنی نا پسندیدگی کا اظہار کیا۔ یہ خلاف ورزی ٹرمپ کے اعلان کے چند ہی گھنٹے بعد سامنے آئی جس پر امریکی صدر کے رد عمل سے ان کے قریبی ساتھی بھی حیران رہ گئے۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے وضاحت کی کہ جنگ بندی اب بھی نافذ ہے اور اسرائیلی طیارے ایران پر کوئی حملہ نہیں کریں گے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب صبح کے وقت جنگ بندی کے باوجود دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ اسرائیل پر میزائل داغے جانے کی اطلاعات آئیں اور اسرائیل نے تہران کو نتائج بھگتنے کی دھمکی دی، حالانکہ ایرانی فوج اور اعلیٰ قومی سلامتی کونسل نے کسی بھی نئے میزائل حملے کی تردید کی۔
وائٹ ہاؤس کے ایک ذریعے کے مطابق، صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے رابطہ کر کے ایران پر حملہ نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ٹرمپ اس موقع پر سخت ناراض تھے اور انھوں نے نیتن یاہو سے براہِ راست اور دو ٹوک لہجے میں بات کی۔ امریکی اور اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ ٹرمپ کے دباؤ پر نیتن یاہو نے رد عمل کو محدود کیا۔
ایک اسرائیلی عہدے دار کے مطابق، نیتن یاہو نے ٹرمپ کو بتایا کہ وہ حملہ منسوخ نہیں کر سکتے کیونکہ ایران نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، لیکن انھوں نے وعدہ کیا کہ حملے کا دائرہ بہت محدود ہو گا اور صرف ایک علامتی ہدف کو نشانہ بنایا جائے گا۔
بعد ازاں اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے تہران کے قریب ایک ایرانی ریڈار نظام کو نشانہ بنایا، جو کہ اسرائیلی ذرائع کے مطابق ایک علامتی ہدف تھا۔ ایرانی ذرائع نے اس دوران اطلاع دی کہ ملک کے شمالی شہر بابلسر پر اسرائیلی حملہ ہوا۔
ٹرمپ نے اس سے قبل یہ بھی کہا تھا کہ اسرائیلی طیارے ایران کی طرف دوستانہ انداز میں جا رہے ہیں اور کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، اور تمام طیارے واپس آ جائیں گے۔ یہ بیان اس وقت آیا جب انھوں نے دونوں ممالک کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دونوں سے خوش نہیں، خاص طور پر اسرائیل سے۔نیٹو اجلاس کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کو پرسکون ہونا چاہیے۔
منگل کی صبح جنگ بندی کے نافذ ہونے کے باوجود شمالی اسرائیل میں سائرن بجنے کی اطلاعات آئیں، جب کہ اسرائیلی فوج نے خبردار کیا کہ ایران کی جانب سے میزائل داغے گئے ہیں، تاہم ایرانی فوج اور قومی سلامتی کونسل نے اس کی تردید کی۔
اس کے باوجود اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے اعلان کیا کہ ایران کی جانب سے جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزیوں کے پیشِ نظر تل ابیب سخت جواب دے گا۔ وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے بھی اعلان کیا کہ انھوں نے فوج کو تہران پر مزید حملوں کا حکم دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ پچھلے 12 دنوں کے دوران ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید اور غیر معمولی جھڑپیں ہوئیں، جن میں اسرائیل نے ایرانی فوجی، جوہری اور میزائل مراکز کو نشانہ بنایا، نیز اعلیٰ فوجی افسران اور جوہری سائنس دانوں کو ہلاک بھی کیا گیا۔
ایران نے بھی کئی اسرائیلی علاقوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے۔
اس جنگ میں امریکہ بھی شامل ہوا اور اس نے گزشتہ ہفتے کی شب ایران کی تین جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملے کیے۔ اس کے جواب میں ایران نے قطر اور عراق میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا، مگر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔اس کے بعد صدر ٹرمپ نے چند گھنٹوں میں اچانک جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔
ایران سے مزید حملوں کا خطرہ ٹل گیا، اسرائیلی فوج کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کو نشانہ بنایا اسرائیلی فوج کی خلاف ورزی اور اسرائیل جنگ بندی کی کہ اسرائیل امریکی صدر نیتن یاہو انھوں نے ایران کی کہ ایران کے مطابق اور اس کیا کہ
پڑھیں:
نیتن یاہو خطے میں نسل کشی کر رہا ہے، رجب طیب اردگان
ترکی کے صدر نے پیر کی شب دو ریاستی حل کانفرنس میں کہا کہ فلسطین کو کچھ ممالک کی جانب سے تسلیم کرنا ایک تاریخی اور غیر معمولی قدم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدر نے پیر کی شب دو ریاستی حل کانفرنس میں کہا کہ فلسطین کو کچھ ممالک کی جانب سے تسلیم کرنا ایک تاریخی اور غیر معمولی قدم ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، رجب طیب اردگان صدر ترکیہ نے پیر کی شب کہا کہ میں ان ممالک کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ انہوں نے انصاف اور انسانی ضمیر کی آواز کا احترام کیا۔ اردگان نے اقوام متحدہ میں دو ریاستی حل کانفرنس کے دوران وضاحت کی کہ غزہ کی پٹی میں مصائب بڑھ رہے ہیں اور کوئی بھی صاحبِ ضمیر شخص اسے قبول نہیں کرسکتا۔
الجزیرہ نیٹ ورک نے ان کے حوالے سے رپورٹ دی کہ فلسطین کو کچھ ممالک کی جانب سے تسلیم کرنا ایک تاریخی اور غیر معمولی قدم ہے۔ ترکی کے صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل دو ریاستی حل کے خواب کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ نیتن یاہو کی کابینہ اپنے ہمسایوں کے خلاف نسل کشی کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اردگان نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی قائم ہونی چاہیے، امداد اندر جانے دی جائے اور اسرائیلی فوجیوں کو غزہ کی پٹی سے پیچھے ہٹنا چاہیے۔