جنگ بندی سے قبل ایران کے اسرائیل پر حملے(4اسرائیلی ہلاک، متعدد زخمی)
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
جنوبی اسرائیل بیرشیبا میں ایران کے میزائل حملوں کے ایک گھنٹے کے دوران 6 مرتبہ سائرن بجے
عمارت پر میزائل لگنے سے 4 افراد ہلاک اور کم ازکم 9 زخمی ہوئے،اسرائیلی امدادی ادارے کا بیان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اعلان کردہ جنگ بندی کے نفاذ سے قبل ایران کے اسرائیل پر میزائل حملوں میں 4 اسرائیلی ہلاک اورمتعددزخمی ہوگئے۔جنوبی اسرائیل کے علاقے بیرشیبا میں ایران کے میزائل حملوں کے باعث ایک گھنٹے کے دوران 6 مرتبہ سائرن بجے۔عمارت پر میزائل لگنے سے 4 افراد ہلاک اور کم ازکم 9 زخمی ہوئے۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی ہنگامی امدادی اداروں نے منگل کو بتایا کہ جنوبی اسرائیل میں ایرانی میزائل حملے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور متعددزخمی ہوگئے ، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہونے والا تھا۔اسرائیل کے امدادی ادارے میگن ڈیوڈ ایڈم(ایم ڈی اے)نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں بتایا کہ جنوبی اسرائیل میں میزائل گرنے کے مقام پر اب تک 3 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے، 2 افراد کو درمیانے درجے کی چوٹوں کے ساتھ اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ تقریبا 6 افراد کو معمولی زخموں کے باعث موقع پر ہی طبی امداد دی جا رہی ہے۔ایرانی سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے ان دو حریف ممالک کے درمیان مرحلہ وار جنگ بندی کے اعلان کے بعد ایران کی جانب سے اسرائیل پر چوتھی بار میزائل داغے گئے ۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنوبی اسرائیل کے علاقے بیرشیبا میں ایران کے میزائل حملوں کے باعث ایک گھنٹے کے دوران 6 مرتبہ سائرن بجے، عمارت پر میزائل لگنے سے 4 افراد ہلاک اور کم ازکم 9 زخمی ہوئے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: افراد ہلاک اور جنوبی اسرائیل میزائل حملوں میں ایران ایران کے
پڑھیں:
ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
کاٹز اس سلسلے میں اسرائیل اور امریکہ کے درمیان ہم آہنگی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امریکیوں نے اتوار کو مذاکرات جاری رکھنے کا عندیہ دیا، یہ [مذاکرات] کی دعوت نہیں تھی بلکہ ایرانیوں کو اسرائیلی حملوں سے غافل رکھنے اور دھوکا دینے کی ایک چال تھی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 13 نے فلسطین پر قابض صیہونی حکومت اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بارے میں ایک دستاویزی فلم تیار کی ہے اور اسے حال ہی میں نشر کیا ہے۔ اس دستاویزی فلم میں اسرائیلی حکام اور ماہرین نے ایران کے ساتھ جنگ میں صیہونی حکومت کے طریقہ کار اور صیہونی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی چند ملاقاتوں کی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔ اس دستاویزی فلم میں ایک قابل ذکر بیان اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا ہے، جو مذاکرات کو ایران کو دھوکہ دینے کے کھیل سے تعبیر کرتا ہے۔
کاٹز اس سلسلے میں اسرائیل اور امریکہ کے درمیان ہم آہنگی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امریکیوں نے اتوار کو مذاکرات جاری رکھنے کا عندیہ دیا، یہ [مذاکرات] کی دعوت نہیں تھی بلکہ ایرانیوں کو اسرائیلی حملوں سے غافل رکھنے اور دھوکا دینے کی ایک چال تھی۔ اسرائیلی ماہرین میں سے ایک اور نے بھی اپنے تبصرے کہا کہ اس کا مقصد یہ تھا کہ بات چیت کے بارے میں معمول کے حالات جاری رہنے بارے میں ایرانیوں میں امید کا احساس برقرار رکھا جائے۔
اس سے قبل امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے بھی امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے مذاکرات کے بہانے دھوکہ دینے کے بارے میں خبر دی تھی۔ وال سٹریٹ جرنل نے لکھا کہ امریکی اور اسرائیلی حکام نے جان بوجھ کر میڈیا میں خبریں شائع کیں تاکہ یہ محسوس ہو کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ایران کے بارے میں بہت سے اختلافات ہیں۔ لیکن حقیقت میں امریکی صدر کو اسرائیلی حملوں کا اس وقت بھی مکمل علم تھا، جب وہ اپنی سوشل میڈیا پوسٹس میں سفارت کاری کی بات کر رہے تھے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے یروشلم پوسٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ سینٹ کام کو مذاکرات کے ساتھ ہی ایران پر حملہ کرنے کے اسرائیل کے ارادے سے آگاہ کیا تھا، اور ایران امریکہ مذاکرات کے پانچویں دور سے ایک دن پہلے، اسرائیل اور امریکہ نے ایران پر حملہ کرنے کے لیے مشترکہ فوجی مشقیں بھی کی تھیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ مذاکرات سے جنگ کو ٹالا نہیں جا سکتا، مذاکرات اصولی طور پر نہ صرف سرپرائز دینے کا ایک حربہ ہوتے ہیں بلکہ فوجی حملے کا حصہ بھی ہوتے ہیں۔