کس اسمبلی کے اراکین سب سے زیادہ ماہانہ تنخواہ وصول کرتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
پاکستانی معیشت کو ایک کمزور معیشت تصور کیا جاتا ہے، ہر آنے والی حکومت اپنے انتخابی جلسے میں اس بات پر زور دیتی ہے کہ وہ حکومتی اخراجات میں کمی لائے گی، قومی اسمبلی، چاروں صوبائی اسمبلیوں، گلگت بلتستان اسمبلی اور آزاد کشمیر اسمبلی کے ارکان کی تنخواہ لاکھوں روپے میں ہے ، رواں سال میں بھی ان اراکین کی تنخواہوں میں بڑا اضافہ ہ چکا ہے، ملک بھر میں اراکین اسمبلی کی تنخواہیں کہیں زیادہ اور کہیں نسبتاً کم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش ہونے پر کیا ہوا؟
وی نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق ملک بھر میں سب سے زیادہ تنخواہ اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کی ہے، اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کی ماہانہ تنخواہ 7 لاکھ 5 ہزار روپے ہے جس کے بعد دوسرے نمبر پر اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہ 4 لاکھ 85 ہزار روپے ہے اس کے بعد اراکین گلگت بلتستان 4 لاکھ 65 ہزار روپے.
دستاویز کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی ماہانہ تنخواہ 4 لاکھ 40 ہزار روپے سندھ اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے ارکان کی تنخواہ دیگر کی نسبت کافی کم ہے، خیبرپختونخوا اسمبلی کے ارکان کی تنخواہ 2 لاکھ 60 ہزار جبکہ اور سندھ اسمبلی کے ارکان کی ماہانہ تنخواہ ایک لاکھ 55 ہزار روپے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ممبران قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں بھاری اضافہ کر دیا گیا، اسپیکر نے سمری پر دستخط کر دیے
اراکین قومی اسمبلی کی ایک ماہ کی تنخواہ سندھ اسمبلی کے رکن کی ساڑھے 4 ماہ کی تنخواہوں سے زیادہ اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے رکن کی تقریباً 3 ماہ کی تنخواہ کے برابر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسمبلی کے ارکان کی ماہانہ تنخواہ کی تنخواہوں قومی اسمبلی کی تنخواہ اسمبلی کی ہزار روپے
پڑھیں:
سائبر کرائم ایجنسی افسران نے غیرقانونی کال سینٹر سے 12 کروڑ روپے بھتہ وصول کیا، ایف آئی اے ذرائع
ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں 15غیر قانونی کال سینٹرز سے 15ملین روپے ماہانہ وصول کیے جاتے تھے۔ فائل فوٹونیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے سینئر افسران کے خلاف اسلام آباد کے غیر قانونی کال سینٹرز سے کروڑوں روپے بھتہ لینے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹرز این سی سی آئی اے راولپنڈی سمیت 13 افسران، کال سینٹرز سے ڈیل کروانے والا شخص اور غیر ملکی شہری بھی نامزد ہیں، مرکزی ملزم ڈائریکٹر این سی سی آئی اے سندھ بھی رہ چکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کی تین رکنی ٹیم نےچھاپا مارا ایف آئی اے کی ٹیم میں امیر کھوسو،ذیشان اعوان اور ارشد شامل ہیں۔
ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں 15غیر قانونی کال سینٹرز سے 15ملین روپے ماہانہ وصول کیے جاتے تھے، ایڈیشنل ڈائریکٹر کی ٹیم رقم فرنٹ مین کے ذریعے وصول کرتی، ستمبر 2024ء سے اپریل 2025ء تک 120ملین روپے وصول کیے گئے۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ سب انسپکٹر نے نئے کال سینٹر کےلیے 8 لاکھ روپے ماہانہ طے کیا، اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں کال سینٹر پر چھاپہ مار کر ڈیل کی گئی، ایس ایچ او نے وہ ڈیل 40 ملین روپے میں فائنل کی۔