data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: پاکستان نے ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے اور ملکی تاریخ کا پہلا مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈیٹا سینٹر باضابطہ طور پر فعال ہو گیا ہے۔

شہر قائد میں قائم کیے گئے اس ڈیٹا سینٹر کا افتتاح ڈیٹا والٹ پاکستان کے زیر اہتمام کیا گیا، جسے نہ صرف تکنیکی دنیا میں ایک بڑی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے بلکہ ملکی خود انحصاری اور ڈیجیٹل ترقی کی راہ میں بھی ایک بنیادی قدم تصور کیا جا رہا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ڈیٹا والٹ پاکستان کی جانب سے متعارف کرایا جانے والا یہ ڈیٹا سینٹر دراصل ایک مکمل اے آئی انفرااسٹرکچر فراہم کرنے والا جدید پلیٹ فارم ہے، جو مختلف سطوح پر کام کرنے والوں،خواہ وہ طلبہ ہوں، اسٹارٹ اپس، محققین یا حکومتی ادارےہوں، لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔

اس میں نہ صرف ہائی پرفارمنس GPU کمپیوٹنگ شامل ہے بلکہ یہ ایک محفوظ کلاؤڈ ماحول بھی مہیا کرتا ہے جو جدید ترین معیار پر پورا اترتا ہے۔

اس انقلابی اقدام کے پس پردہ سوچ یہ ہے کہ پاکستان کو ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی سطح پر لانے کے لیے داخلی سطح پر ایسے انفرااسٹرکچر قائم کیے جائیں جو عالمی ضروریات سے ہم آہنگ ہوں۔ ڈیٹا والٹ کی سی ای او مہوش سلمان علی نے اس موقع پر کہا کہ ہم نے صرف ایک ڈیٹا سینٹر نہیں بنایا، بلکہ ہم نے ایک ایسا پلیٹ فارم تعمیر کیا ہے جو پاکستان کے لیے مصنوعی ذہانت کے مستقبل کی بنیاد رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ پاکستانی نوجوان اور محققین بغیر کسی بیرونی سہولت پر انحصار کیے، خود اپنی ٹیکنالوجی تیار کریں اور دنیا کے سامنے ایک نئی شناخت کے ساتھ ابھریں۔

یہ ڈیٹا سینٹر نہ صرف ٹیکنالوجی کی دنیا میں پاکستان کا ایک مثبت چہرہ پیش کرے گا بلکہ اسے توانائی کے شعبے میں بھی ایک نئی سمت میں لے جائے گا، کیونکہ یہ مکمل طور پر صاف توانائی (گرین انرجی) پر مبنی نظام سے چلایا جا رہا ہے۔ اس سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی بلکہ مستقبل کے ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کو بھی پائیداری کی بنیاد فراہم ہوگی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی جدید سہولیات ملک میں نہ صرف تحقیقی کاموں کو فروغ دیتی ہیں بلکہ معیشت، صنعت اور تعلیم جیسے شعبوں پر بھی مثبت اثر ڈالتی ہیں۔ جب مقامی ادارے اور طلبہ عالمی معیار کی سہولیات تک رسائی حاصل کرتے ہیں تو ان کی تخلیقی صلاحیتیں بہتر ہوتی ہیں اور وہ نت نئی ایجادات کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

ڈیٹا والٹ کی یہ کوشش اس وقت سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل خودمختاری کے حوالے سے مباحثے شدت اختیار کر چکے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک جہاں اپنی AI صلاحیتوں کو بڑھا رہے ہیں، وہیں پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے یہ اقدام امید کی ایک نئی کرن ہے، جو ٹیکنالوجی کے میدان میں خود انحصاری کی طرف ایک مضبوط قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت ڈیٹا سینٹر

پڑھیں:

اسرائیل مذاکرات کی نہیں بلکہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، حزب اللہ لبنان

حزب اللہ لبنان کے رکن پارلیمنٹ ایہاب حمادہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل صرف اور صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے لہذا اس سے کسی قیمت پر مذاکرات نہیں کیے جائیں گے جبکہ ہم گذشتہ برس انجام پانے والی جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایک طرف گذشتہ چند دنوں میں علاقائی اور لبنانی ذرائع ابلاغ پر ایسی متعدد رپورٹس منظرعام پر آ چکی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ لبنان کو اسرائیل سے براہ راست مذاکرات شروع کرنے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے اور حال ہی میں لبنان کے صدر جوزف عون نے بھی اسرائیل سے مذاکرات کے بارے میں بات کی ہے جبکہ دوسری طرف حزب اللہ لبنان کے رکن پارلیمنٹ ایہاب حمادہ نے اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ کو کسی قسم کے مذاکرات کا فریم ورک فراہم نہیں کیا گیا اور گذشتہ برس لبنان حکومت نے غاصب صیہونی رژیم سے جنگ بندی کا جو معاہدہ کیا تھا حزب اللہ لبنان نے بھی اسے اسی صورت میں قبول کیا تھا لہذا اب کسی قسم کے نئے مذاکرات کی بات کرنا گذشتہ معاہدے کی خلاف ورزی کے مترادف ہو گا۔
 
کسی صورت اسرائیل سے مذاکرات نہیں کریں گے
لبنان کے رکن پارلیمنٹ اور حزب اللہ کی پارلیمانی پارٹی کے رہنما ایہاب حمادہ نے گذشتہ رات اسپوتنیک ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: "گذشتہ برس انجام پانے والا جنگ بندی کا معاہدہ ایک قسم کے بالواسطہ مذاکرات کا نتیجہ تھا جو ثالث ممالک کی وساطت سے انجام پائے تھے۔ لہذا اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ لبنان سرکاری طور پر اپنے تمام اداروں کے ہمراہ اسرائیل سے براہ راست مذاکرات پر راضی ہے درست نہیں ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ کو مذاکرات کا کوئی فریم ورک مہیا نہیں کیا گیا اور ہم نے گذشتہ برس لبنان حکومت اور اسرائیل کے درمیان انجام پانے والے جنگ بندی معاہدے کو اسی شکل میں قبول کیا تھا کیونکہ وہ لبنان کے فائدے میں تھا۔ لہذا اب کسی اور فارمولے کی جانب بڑھنا گذشتہ فارمولے کو دھچکہ پہنچانے کے مترادف ہو گا۔" ایہاب حمادہ نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا: "ہمیں اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ لبنانی صدر جوزف عون پر پڑنے والے دباو کی شدت بہت زیادہ ہے اور ہمیں حقیقت پسندی سے مسائل حل کرنے ہیں۔ حزب اللہ کا موقف واضح ہے اور وہ یہ کہ ہم کسی صورت اسرائیل سے مذاکرات نہیں کریں گے۔"
 
اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے
ایہاب حمادہ نے کہا: "حتی اگر صورتحال بدل بھی جاتی ہے تو اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور ہمارے لئے دشمن کے ساتھ محاذ آرائی کی قیمت ہتھیار ڈالنے کی قیمت سے کہیں زیادہ کم ہے۔ غاصب صہیونی رژیم مقبوضہ فلسطین کے شمالی محاذ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ہماری سرحدوں پر ایک بفر زون بنانا چاہتی ہے۔" اسلامی مزاحمت کے نمائندے نے زور دے کر کہا: "جنوبی لبنان کے رہائشیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کا منظرنامہ ایک پرانا اسرائیلی منصوبہ ہے۔ صہیونی رژیم نے قرارداد 1701 کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کی کوشش کی ہے اور اس نے عملی طور پر ایسا ہی کیا ہے کیونکہ وہ اس کی کسی بھی شق کی تعمیل نہیں کرتا۔ غاصب صہیونی حکمران حزب اللہ لبنان کے دوبارہ طاقت پکڑ جانے کے امکان سے شدید خوفزدہ ہیں۔" انہوں نے گذشتہ کچھ دنوں میں انجام پانے والے مصری وفد کے دورہ لبنان کے بارے میں کہا: "مصری انٹیلی جنس وفد کے بیروت کے دورے سے پہلے اس وفد کے مقاصد کے بارے میں خبریں سامنے آئی تھیں جس سے اشارہ ملتا ہے کہ مصر کی طرف سے ڈھکے چھپے الفاظ میں اسٹریٹجک ہتھیاروں کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے۔"
 
ایہاب حمادہ نے واضح کیا کہ حزب اللہ اور مصری وفد یا یہاں تک کہ سعودی وفد کے درمیان کوئی براہ راست ملاقات نہیں ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب نے حزب اللہ کو اپنے سرکاری موقف سے آگاہ کر دیا گیا ہے جو سعودی عرب کی جانب سے سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان شیخ نعیم قاسم کی حالیہ تقریر کو مثبت قرار دینے پر مبنی ہے۔ آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں بیروت، واشنگٹن اور چند عرب ممالک میں ردوبدال ہونے والے پیغامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ لبنان پر اسرائیل سے براہ راست مذاکرات کرنے کے لیے شدید دباو ڈال رہا ہے۔ الاخبار کے مطابق ذرائع نے بتایا: "امریکیوں نے لبنانی حکام اور دیگر لبنانی رہنماوں سے رابطوں میں دھمکی آمیز لہجے میں انہیں بتایا ہے کہ اسرائیلی حملے کو روکنے کا واحد راستہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے اور اسرائیل کے ساتھ براہ راست سیاسی مذاکرات میں شامل ہونا ہے۔ امریکیوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کا اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔" ان رپورٹس کے مطابق لبنانی حکام کے ساتھ ہر رابطے میں امریکیوں کا اصرار ہے کہ اسرائیل لبنان کے خلاف فوجی حملوں کو تیز کرنے کا سہارا لے رہا ہے جس کا مقصد حزب اللہ پر دباؤ ڈالنا اور اسے مزید رعایتیں دینے پر مجبور کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، ملیر ہالٹ سے سپرہائی وے روڈ ہیوی ٹریفک کیلیے بند
  • مصنوعی ذہانت اور میڈیا کی نئی دنیا
  • علامہ اقبال۔۔۔۔۔۔ ایک روشن ستارہ
  • جامعہ کراچی کے طلبا کی شاندار ایجادات: صحت عامہ میں انقلاب برپا کردیا
  • کتنے شیریں ہیں ترے لب
  • کراچی؛ اے این پی عہدیدار کو تلاوت قرآن کے دوران فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا
  • یوم شہدائے جموں کے موقع پر کشمیر سینٹر لاہور کے زیر اہتمام خصوصی تقریب
  • اسرائیل مذاکرات کی نہیں بلکہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، حزب اللہ لبنان
  • فیشن کمیشن کی جانب سے ’سعودی فیبرک آف دی فیوچر‘ لانچ کرنے کا اعلان
  • دنیا بھر میں پائی جانے والی افیون کا کتنا فیصد افغانستان میں اگ رہا ہے؟