ٹرین ڈرائیور سے وزیر بننے تک کے سفر کی غیر معمولی کہانی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں سیاست اور طاقت کے ایوانوں میں عموماً وہی افراد نظر آتے ہیں جو برسوں تک بیوروکریسی، سیاست یا اعلیٰ تعلیمی اداروں سے وابستہ رہے ہوں،مگر جنوبی کوریا نے حال ہی میں ایک ایسا حیران کن فیصلہ کیا ہے جو اس تاثر کو چیلنج کرتا ہے۔
جنوبی کوریا میں 57 سالہ ایک عام ٹرین ڈرائیور، جو بوسان سے گِم چیون کے درمیان ریل گاڑی چلا رہا تھا، اچانک حکومت کی کابینہ کا حصہ بن گیا اور اُسے ملک کا وزیر محنت مقرر کر دیا گیا۔
یہ انوکھا واقعہ 23 جون کو اس وقت پیش آیا جب جنوبی کوریا کے نو منتخب صدر لی جے میونگ نے اپنی کابینہ کے نئے اراکین کے ناموں کا اعلان کیا۔ اس فہرست میں ایک ایسا نام بھی شامل تھا جس کی توقع نہ صرف عوام بلکہ سیاسی حلقے بھی نہیں کر رہے تھے۔
کم یونگ ہون، اس وقت بھی اپنی ٹرین کی ڈیوٹی پر مامور تھے اور موبائل فون بند ہونے کی وجہ سے انہیں اپنی تقرری کا علم بھی نہ ہو سکا۔جب ان کی ڈیوٹی مکمل ہوئی اور وہ ٹرین سے اترے تو انہیں یہ جان کر شدید حیرت ہوئی کہ وہ اب ملک کے وزیر محنت و روزگار بن چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ اس فیصلے پر نہایت جذباتی اور پرعزم دکھائی دیے۔
ان کی تعیناتی اس لیے بھی خاص ہے کیونکہ جنوبی کوریا جیسے ترقی یافتہ ملک میں عام طور پر وزارتوں کے لیے یونیورسٹی پروفیسرز، سابق بیوروکریٹس یا تجربہ کار سیاست دانوں کا انتخاب کیا جاتا ہے، مگر کم یونگ ہون کا پس منظر سراسر مختلف ہے۔
کم یونگ ہون نے ڈونگ اے یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور پھر عملی زندگی میں قدم رکھتے ہوئے ٹرین ڈرائیور بن گئے، لیکن وہ محض ایک ملازم نہیں تھے۔ انہوں نے مزدور یونینوں میں بھرپور کردار ادا کیا اور 2010 سے 2012 کے درمیان کورین کنفیڈریشن آف ٹریڈ یونینز (KCTU) کی قیادت بھی سنبھالی۔
ان کی محنت، استقامت اور مزدور طبقے کے حقوق کے لیے جدوجہد کو دیکھتے ہوئے نئی حکومت نے انہیں ایسا فرد قرار دیا جو لیبر مسائل کو بہتر انداز میں سمجھ اور حل کر سکتا ہے۔
بطور وزیر اب ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہو چکی ہے۔ انہیں نہ صرف مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ صنعتی حادثات، تنخواہوں کے نظام، کام کے اوقات اور ساڑھے 4دن کے کاروباری ہفتے جیسے اہم معاملات پر بھی قانون سازی کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ زمین سے جُڑے مسائل کو جانتے ہیں، کیونکہ وہ خود ایک محنت کش رہے ہیں اور اسی بنیاد پر وہ ایک ایسا نظام بنانا چاہتے ہیں جو حقیقت کے قریب ہو، نہ کہ صرف فائلوں اور رپورٹوں پر مبنی۔
ان کی تعیناتی نے جنوبی کوریا میں کئی حلقوں کو حیران کر دیا ہے، مگر ساتھ ہی یہ مثال بھی قائم کی ہے کہ عام پس منظر سے تعلق رکھنے والا فرد بھی اگر خلوص، دیانت اور صلاحیت کے ساتھ آگے بڑھے تو وہ بڑے فیصلوں کا مرکز بن سکتا ہے۔ ان کا وزیر بننا لاکھوں مزدوروں کے لیے ایک نئی امید اور طاقت کا پیغام ہے کہ ان کی آواز اب کسی ایسے شخص تک پہنچے گی جو ان جیسا ہی رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا
پڑھیں:
ورجینیا میں دنیا کے سب سے بڑے آڑو کا نیا عالمی ریکارڈ قائم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ریاست ورجینیا کے ایک کسان نے باغبانی کے میدان میں ایک نادر کارنامہ انجام دیتے ہوئے دنیا کا سب سے بڑا آڑو اُگا کر گنیز ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کرا لیا ہے۔
چائلز پیچ آرچرڈ فارم کے مالک ہینری چائلز، جو ورجینیا کے قصبے کروزیٹ کے رہائشی ہیں، نے یہ تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔
یہ غیر معمولی آڑو PF-27A نامی خاص بیج سے تیار کیا گیا، جس کا حتمی وزن 83 کلوگرام ریکارڈ کیا گیا۔ یہ وزن اسے اب تک کے سب سے بڑے آڑو کا درجہ دیتا ہے، جو پچھلے ریکارڈ سے واضح طور پر زیادہ ہے۔ گنیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق اس سے قبل کا ریکارڈ تقریباً 1.80 پاؤنڈ کا تھا۔
کسان ہینری چائلز نے بتایا کہ اس آڑو کی غیر معمولی نشوونما کے پیچھے موسمی حالات کا اہم کردار رہا۔ موسم بہار میں آنے والی برف کی وجہ سے پودے میں پھول کم تعداد میں آئے، جس کے نتیجے میں پودے کی تمام توانائی کم تعداد میں پھلوں میں مرکوز ہو گئی۔ اس کے بعد موسم گرما کے دوران موزوں درجہ حرارت اور حالات نے اس کے حجم کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
یہ ریکارڈ نہ صرف باغبانی کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل ہے، بلکہ یہ جدید زرعی تکنیکوں کی کامیابی کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، مخصوص بیجوں کا انتخاب اور موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فصلوں کی دیکھ بھال زراعت میں غیر معمولی نتائج پیدا کر سکتی ہے۔
ہینری چائلز کی یہ کامیابی نہ صرف ورجینیا بلکہ پوری امریکی زرعی برادری کے لیے فخر کا باعث بنی ہے۔ اب یہ تاریخی آڑو نمائش کے لیے رکھا جائے گا، جہاں لوگ اس غیر معمولی پھل کو دیکھ سکیں گے۔