UrduPoint:
2025-09-24@17:29:00 GMT

ایران پر امریکی حملے کے بعد شمالی کوریا چوکنّا

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

ایران پر امریکی حملے کے بعد شمالی کوریا چوکنّا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جون 2025ء) شمالی کوریا نے ایران کے تین اہم جوہری مقامات پر امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر ایران کی علاقائی سالمیت اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔

یونہاپ نیوز ایجنسی کے مطابق، شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے کہا، "انصاف پسند بین الاقوامی برادری کو امریکہ اور اسرائیل کے تصادم کی کارروائیوں کے خلاف متفقہ مذمت اور مسترد کرنے کی آواز اٹھانی چاہیے۔

"

شمالی کوریا کا وفد ایران کے غیر معمولی دورے پر

پیونگ یانگ نے اس سے قبل ایران کے خلاف اسرائیل کے میزائل حملوں کو ''گھناؤنی کارروائی‘‘ قرار دیا تھا۔

شمالی کوریا اور ایران کا اتحاد

جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا نے ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھے ہیں۔

(جاری ہے)

کئی دہائیوں سے، تہران اور پیونگ یانگ کے درمیان مبینہ طور پر فوجی تعاون جاری ہے، جس میں بیلسٹک میزائلوں کی تیاری بھی شامل ہے، جسے ایرانی سائنسدانوں نے مبینہ طور پر مزید بہتر بنا لیا ہے۔

تقریباً 20 سال پہلے، شمالی کوریا نے گہری سرنگوں کی مہارت رکھنے والے انجینئروں کو تہران بھیجنا شروع کیا۔

میزائلوں کی تیاری کے لیے ایران اور شمالی کوریا میں مبینہ تعاون

سن انیس سو پچاس میں تین سالہ کوریائی جنگ شروع ہونے کے بعد سے، شمالی کوریا نے اپنی زیادہ تر اہم فوجی صلاحیتوں کو زیر زمین اڈوں میں چھپا رکھا ہے۔

'آپریشن مڈ نائٹ ہیمر' میں امریکہ کی طرف سے ایرانی اہداف پر گرائے جانے GBU-57 "بڑے پیمانے پر آرڈیننس پینیٹریٹر" ہتھیاروں کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے پیونگ یانگ حکومت اپنے زیر زمین بنکروں کی صلاحیتوں کا تعین کرنے کی خواہشمند ہو گی۔

جمہوریہ کوریا کی فوج کے ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل اور اب نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ڈیٹرنس اسٹڈیز کے سینئر فیلو چن ان بوم نے کہا، "ایران میں کیا ہو رہا ہے وہ اس کو یقینی طور پر بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں۔"

’ایران اور شمالی کوریا میزائل ٹیکنالوجی کی تجارت میں مصروف‘

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "مجھے یقین ہے کہ شمالی کوریا جو نتیجہ اخذ کرے گا وہ یہ ہو گا کہ انہیں اپنے جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت کو تیز کرنے کی ضرورت ہے، اور انہیں اپنے ذخیرہ کرنے والے علاقوں کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

"

چن نے مزید کہا کہ شمالی کوریا کو اضافی حفاظتی اقدامات، مثلاﹰ بہتر فضائی دفاع اور جوابی کارروائیاں اپنانے کی ضرورت ہے۔

پیونگ یانگ کا مذاکرات کا امکان نہیں

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ایسے حملوں کا کوئی امکان ہے جو پیانگ یانگ کو مذاکرات کی طرف لوٹنے کی ترغیب دیتے ہوں، چن نے کہا، "بالکل نہیں، یہ ان کی فطرت میں نہیں ہے۔

"

انہوں نے کہا، اس کے باوجود، شمالی کوریا بھی یقینی طور پر ٹرمپ انتظامیہ کی "فیصلہ کن نوعیت" پر باقی دنیا کی طرح حیران تھا۔

چن نے کہا، "یہ ایک ایسا امریکہ ہے جسے ہم نے طویل عرصے سے نہیں دیکھا اور اس نے شمال کو حیران کر دیا ہو گا۔"

"اب وہاں ترجیح اس بات کو یقینی بنانا ہو گی کہ ان کے ساتھ بھی ایسا نہ ہو، اسی لیے مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے ہتھیاروں کے پروگرام کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہوں گے اور اسے تیز کر رہے ہوں گے۔

"

حماس کا سات اکتوبر کا حملہ: ایران، شام اور شمالی کوریا کے خلاف مقدمہ

سیئول کی ایوا وومنز یونیورسٹی میں بین الاقوامی مطالعات کے پروفیسر لیف ایرک ایزلی نے کہا کہ تاہم پیانگ یانگ کو اس بات کا علم ہو گا کہ ملک کے جغرافیہ، اتحادیوں کی قربت اور دونوں ممالک کے جوہری پروگرام کی حیثیت کے لحاظ سے اس کی صورتحال تہران سے بالکل مختلف ہے۔

انہوں نے کہا، "پیانگ یانگ کا جوہری پروگرام بہت زیادہ ترقی یافتہ ہے، جس میں ہتھیار ممکنہ طور پر متعدد ڈیلیوری سسٹمز بشمول آئی سی بی ایم لانچ کے لیے تیار ہیں۔" انہوں نے مزید کہا"کِم جونگ اُن کی حکومت امریکی سرزمین کے لیے خطرہ بن سکتی ہے، اور سیئول شمالی کوریا کے مختلف قسم کے ہتھیاروں کے دائرے میں ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ایران کے معاملے میں، اسرائیل نے جارحانہ طور پر تہران کی اسٹریٹیجک اور حکمت عملی کی غلطیوں کا فائدہ اٹھایا۔

اس کے لیے اس نے ایران کے فضائی دفاع، اعلیٰ ترین اہلکاروں اور جوابی صلاحیتوں کو کم کرنے کے لیے اعلیٰ ذہانت، ٹیکنالوجی اور تربیت کا استعمال کیا۔"

ایزلی کا کہنا تھا، "شمالی کوریا ایران کی غلطیوں سے سیکھے گا، جنوبی کوریا اسرائیل کے مقابلے میں زیادہ خطرے سے دوچار ہے، اور چین اور روس تہران کے مقابلے میں پیانگ یانگ کی مدد کے لیے بہتر پوزیشن میں ہیں۔

" روس کا ایران اور شمالی کوریا کے ساتھ رابطہ

ایزلی نے کہا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان جدید ترین ہتھیار اور ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لیے اور اپنی حکومت کو محفوظ رکھنے کے لیے کافی حد تک روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ اپنے اتحاد پر بھی انحصار کریں گے۔

انہوں نے کہا،"یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ ماسکو نے امریکی حملوں کے بعد ایران کے وزیر خارجہ کی میزبانی کرنے میں جلدی کی، اور پوٹن نے سرگئی شوئیگو کو کم جونگ اُن سے ملاقات کے لیے پیانگ یانگ بھیجا، جب کہ جی سیون کے رہنما کینیڈا میں ملاقات کررہے تھے۔

"

ایزلی کے مطابق "ایران اور شمالی کوریا کے ساتھ روس کی ہم آہنگی یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح متعدد خطوں میں سکیورٹی تیزی سے مربوط ہوئی ہے۔"

تاہم، چن کا خیال ہے کہ کم کی ترجیح اپنی ذاتی حفاظت اور واحد موروثی کمیونسٹ آمریت کے مستقبل کو یقینی بنانا ہے۔

"وہ ٹرمپ کے اس بیان پر سخت پریشان ہو گئے ہوں گے کہ امریکی فوج کو معلوم تھا کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کہاں چھپے ہوئے ہیں اور وہ تہران میں حکومت کی تبدیلی کے حامی ہیں۔

"

چن نے کہا، "اب بھی، کم اپنے مقام اور نقل و حرکت کے متعلق راز داری کو برقرار رکھنے کی وجہ سے، 'ممکنہ قاتلانہ حملے ' کے خطرے سے کافی حد تک محفوظ ہیں۔"

ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل چن کا کہنا تھا، "مجھے یقین ہے کہ وہ اس رازداری کو برقرار رکھیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کے ٹھکانے کی معلومات زیادہ سے زیادہ محدود رہے۔"

ج ا ⁄ ص ز (جولین رایل)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایران اور شمالی کوریا شمالی کوریا نے شمالی کوریا کے انہوں نے کہا پیانگ یانگ پیونگ یانگ کو یقینی ایران کے کے ساتھ کرنے کی کے لیے کہا کہ اور اس

پڑھیں:

اسلامی ممالک کے سربراہان کا امریکہ سے غزہ میں جنگ ختم کروانے کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر ۔2025 )اسلامی ممالک کے سربراہان نے امریکہ سے غزہ میں جنگ ختم کروانے اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر سائیڈ لائن پر قطر اور امریکہ کی میزبانی میں اجلاس منعقد ہوا جس میں منتخب اسلامی ممالک کو مدعو کیا گیا تھا.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ملاقات کا مقصد غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خاتمے کے مجوزہ منصوے کے بارے میں منتخب اسلامی ممالک کو آگاہ کرنا تھا اس اجلاس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارت، قطر، مصر، ،ترکی، اردن، انڈونیشیا اور پاکستان کے سربراہان شریک تھے باضابطہ ملاقات سے قبل ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی بات چیت کے مطابق ملاقات میں شریک قطر کے امیر نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد غزہ میں جنگ کا خاتمہ اور اسرائیلی مغویوں کی رہائی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں جنگ ختم کروانے کے لیے امریکہ ان کے ساتھ ہے.

امیر قطر کی گفتگو کے جواب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم اسرائیلی مغویوں کی رہائی چاہتے ہیں اور دنیا میں کوئی بھی یہ نہیں کروا سکتا سوا منتخب اسلامی ممالک کے گروپ کے اس لیے یہ ملاقات ا±ن کے لیے بھی ایک عزاز ہے. صدرٹرمپ نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر میری 32 ملاقاتیں ہیں لیکن یہ سب سے اہم ملاقات ہے ہم جنگ کو ختم کرنے جا رہے جسے شروع ہی نہیں ہونا چاہیے تھا ملاقات سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے حصول کی کوششوں کا حصہ رہے ہیں تاکہ مذاکرات کرنے والے فریقین اس ہدف کو حاصل کر لیں.

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالیہ دنوں میں کئی طاقتور ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے حماس کے تاوان کے مطالبات کو تسلیم کرنے کے بجائے ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جو لوگ امن چاہتے ہیں انہیں ایک نکتے پر متحد ہونا چاہیے کہ یرغمالیوں کو اب فوری رہا کر دیا جائے. صدر ٹرمپ نے اپنی جنرل کونسل سے خطاب کے دوران ایک مرتبہ پھر سے ا±ن سات جنگوں کا ذکر کیا ہے کہ جنہیں وہ اپنے دوسرے دورصدارت میں اب تک ختم کرنے کا دعوی کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگوں نے انہیں بتایا تھا کہ یہ تنازعات ایسے ہیں کہ جنہیں ختم نہیں کیا جا سکتا .

امریکی صدر نے جن تنازعات کا ذکر کیا ان میں کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان کشیدگی، کوسوو اور سربیا، پاکستان اور انڈیا، اسرائیل اور ایران، مصر اور ایتھوپیا، آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان اور جمہوریہ کانگو اور روانڈا کے درمیان جھڑپیں شامل ہیں انہوں نے کہا کہ کوئی اور امریکی صدر جو انہوں نے اب تک کیا ہے وہ اس میں سے ذرہ برابر یا اس کے قریب قریب بھی کچھ نہیں کر سکا امریکی صدر نے کہا کہ اقوامِ متحدہ نے ان میں سے کسی تنازعے میں کے حل کے لیے تو کوشش تک نہیں کی. 

متعلقہ مضامین

  • ایران پر امریکا اسرائیل حملہ خطے میں امن پر کاری وار تھا، صدر مسعود پیزشکیان
  • اسلامی ممالک کے سربراہان کا امریکہ سے غزہ میں جنگ ختم کروانے کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • غزہ کیلئے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی ڈرون حملے، کمیونیکیشن مفلوج، کارکنوں کی جانوں کو خطرہ
  • شام اور اسرائیل سرحدی تنازع ختم کرنے کے قریب ہیں، امریکا
  • ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
  • کم جونگ اْن امریکا سے مذاکرات پر مشروط آمادہ
  • ترکیہ کا امریکی مصنوعات پر محصولات کم کرنے کا اعلان
  • شمالی کورین رہنما کم جونگ ان کی امریکا سے مذاکرات پر مشروط آمادگی
  • کم جونگ اُن کی امریکا سے مذاکرات پر مشروط آمادگی
  • امریکا اگر ایٹمی ہتھیاروں سے دستبرداری کا مطالبہ چھوڑ دے تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں، کم جونگ