گلشن اقبال ٹاؤن اور تعلم کے درمیان تربیتی معاہدہ، اساتذہ، طلبہ اور والدین کے لیے 4 ماہ کا پروگرام شروع
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی : گلشن اقبال ٹاوَن اور تعلیمی ادارے ’’تعلم‘‘ کے درمیان اساتذہ، طلبہ اور والدین کی تربیت کے لیے مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں گلشن اقبال ٹاوَن کے مرکزی دفتر میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں چیئرمین گلشن اقبال ٹاوَن ڈاکٹر فواد احمد، چیئرمین جناح ٹاوَن رضوان عبدالسمیع، جامعہ کراچی کے شعبہ تعلیم کے اسسٹنٹ پروفیسر معروف بن راوَف، مختلف اسکولز کے ہیڈز، اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پروگرام کے دوران معروف بن راوَف نے تربیتی معاہدے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’آج گلشن اقبال ٹاوَن اور تعلم سے مل کر ہم ایک ایسا معاہدہ کر رہے ہیں، جس کی ضرورت پورے پاکستان کو ہے۔ ہمارے تمام بچے سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، لیکن ان اسکولز میں دی جانے والی تربیت اس معیار کی نہیں ہوتی کہ جس سے حقیقی فائدہ حاصل کیا جا سکے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے تمام تعلیمی اداروں میں ایسے تربیتی پروگرامز ہونے چاہئیں تاکہ درپیش مسائل کا حل نکل سکے۔‘‘ معروف بن راوَف نے کہا کہ ’’کراچی جیسے بڑے شہر میں بھی کئی اسکول ایسے ہیں جہاں بنیادی سہولیات موجود نہیں، جبکہ اسکولوں کے پرنسپل صاحبان ان اداروں کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، لہٰذا ان کی تربیت نہایت اہم ہے۔‘‘
معاہدے کے مطابق تربیتی پروگرام کا دورانیہ چار ماہ ہوگا، جس میں نان ٹیچنگ اسٹاف کے ساتھ ساتھ تدریسی عملہ بھی شامل ہوگا۔ تعلم کی جانب سے مختلف مقامات پر تربیتی سیشنز کا انعقاد کیا جائے گا، جن کا مقصد تعلیمی معیار کو بہتر بنانا اور اسکولوں کو درپیش انتظامی و تدریسی چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹنے کی تربیت فراہم کرنا ہے۔
پروگرام کے اختتام پر چیئرمین گلشن اقبال ٹاوَن ڈاکٹر فواد احمد اور دیگر مہمانوں نے معروف بن راوَف اور تعلم کی کوششوں کو سراہا اور ایسے تربیتی پروگرامز کے تسلسل کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گلشن اقبال ٹاو ن معروف بن راو ف
پڑھیں:
پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے حکومت اور بینکوں کے درمیان تاریخی معاہدہ طے پا گیا
ملک کے پاور سیکٹر کو درپیش گردشی قرضے کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں وفاقی حکومت اور کمرشل بینکوں کے درمیان 1275 ارب روپے کے فنانسنگ معاہدے کے لیے تمام معاملات طے پا گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق اس اہم فنانسنگ معاہدے پر دستخط کی تقریب کل وزیراعظم آفس میں منعقد ہو گی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف ورچوئلی شرکت کریں گے۔
معاہدے کی تفصیلات اور اہم شرکاء
حکومت نے جون 2025 میں پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کے مستقل حل کے لیے کمرشل بینکوں سے قرض لینے کا تاریخی فیصلہ کیا تھا۔
اب یہ قرض، جو 1275 ارب روپے پر مشتمل ہے، بجلی کی پیداواری کمپنیوں (IPPs) اور پاور ہولڈنگ کمپنی کے واجبات کی ادائیگی میں استعمال کیا جائے گا۔
تقریب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر توانائی اویس لغاری، 18 بینکوں کے نمائندے، ڈسکوز (DISCOs)، نیپرا کے چیئرمین، گورنر اسٹیٹ بینک ، عالمی مالیاتی اداروں (آئی ایم ایف، عالمی بینک، اے ڈی بی) کے نمائندے شریک ہوں گے۔
فنانسنگ پلان کی جھلک
قرض کی واپسی 6 سال میں 24 سہ ماہی اقساط میں کی جائے گی۔
شرح سود تین ماہ کے KIBOR سے 0.9 فیصد کم رکھی گئی ہے۔
سالانہ واپسی کی حد 323 ارب روپے مقرر کی گئی ہے۔
شرح سود میں اضافے کی صورت میں منصوبے کی بالائی حد 1938 ارب روپے مقرر کی گئی ۔
منصوبے کے تحت 683 ارب روپے پاور ہولڈنگ کمپنی کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
گردشی قرضے کی موجودہ صورتحال
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جون 2025 تک پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 1614 ارب روپے تھا۔
جولائی 2025 میں یہ بڑھ کر 1661 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
روایتی حکمت عملی سے آگے
اس بار حکومت نے روایتی طریقے — یعنی گردشی قرض کو صرف ایک حد تک محدود رکھنے — کے بجائے بینکنگ سیکٹر کے ذریعے قرض کو بتدریج ختم کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے، جسے ایک پائیدار اور عملی حل قرار دیا جا رہا ہے۔