ماسکو ایئرپورٹ پر بیلاروسی شہری کی درندگی: کمسن بچے کو زمین پرپٹخ دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: شیرمیتیو ہوائی اڈے پر دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک بیلاروسی سیاح نے ڈیڑھ سالہ ایرانی بچے کو اٹھاکر زمین پر پٹخ دیا۔31 سالہ تعمیراتی مزدور ولادیمیر وِتکوف کو گرفتار کر لیا گیا، اور اس نے ’بچے کو قتل کرنے کی کوشش‘ کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بچہ ماں کے ساتھ ایران میں جاری تنازع کے باعث افغانستان کے راستے روس پہنچا تھا، اس دوران ماں بچے کو چھوڑکر تھوڑے فاصلے پر گئی تو غیرملکی سیاح نے بچے کو تنہا پاکر زمین پر پٹخ دیا، یہ واقعہ سی سی ٹی وی میں ریکارڈ ہوگیا۔
ایرانی بچے کی ماں چند میٹر کے فاصلے پر تھی ملزم نےاردگرد دیکھ کر بچے کو اٹھاکر پٹخ دیا، ایرانی بچے کے سر کی ہڈی ٹوٹ گئی اور ریڑھ کی ہڈی کو بھی شدید ضرب لگی۔
رپورٹ کے مطابق کہ ڈیڑھ سالہ یَزدان اس وقت زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے، اس کی کھوپڑی میں فریکچر اور ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹیں آئی ہیں، وِتکوف، متاثرہ بچہ اور اس کی والدہ ایک ہی پرواز سے ماسکو پہنچے تھے
روسی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے خون میں نشہ آور اشیا کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے، ایرانی بچے پر حملے کو روسی حکام نے درندگی قرار دے دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایرانی بچے بچے کو
پڑھیں:
مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کا لاپتا بیٹا عبدالباسط خیریت سے اپنے گھر پہنچ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خبر:کراچی کے علاقے ملیر سعود آباد سے چند روز قبل لاپتا ہونے والا رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کا 14 سالہ بیٹا عبدالباسط بالآخر خیریت سے گوادر میں اپنے آبائی گھر پہنچ گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا ہدایت الرحمٰن کے سسر اور عبدالباسط کے نانا محمد آدم نے تصدیق کی ہے کہ عبدالباسط گوادر میں واقع ان کے گھر بخیر و عافیت پہنچ چکا ہے،عبدالباسط کے لاپتا ہونے کی اطلاع سعود آباد تھانے میں دی گئی تھی، وہ مدرسہ حنفیہ فاروقی مسجد سے اپنے رشتہ داروں کے گھر اورنگی ٹاؤن جانے کے لیے نکلا تھا مگر وہاں نہیں پہنچا، جس کے بعد اغوا کا مقدمہ مولانا ہدایت الرحمٰن کے سسر محمد آدم کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
مدعی کے مطابق ان کے دو نواسے 14 سالہ عبدالباسط اور 16 سالہ عبدالوہاب گزشتہ ایک سال سے مذکورہ مدرسے میں زیر تعلیم تھے، انہوں نے پولیس کو بتایا کہ عبدالباسط کچھ عرصے سے ذہنی دباؤ کا شکار تھا اور مدرسہ چھوڑنے کی خواہش ظاہر کرتا رہتا تھا، اس نے اپنے بڑے بھائی کو بھی اس بات سے آگاہ کیا تھا۔
پولیس کے مطابق عبدالباسط گزشتہ روز بعد نماز مغرب مدرسے سے بغیر اطلاع دیے غائب ہو گیا، جس کے بعد اہل خانہ نے اس کی تلاش شروع کی اور بعد ازاں تھانے میں رپورٹ درج کرائی گئی۔
اب اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ عبدالباسط گوادر میں اپنے اہل خانہ کے پاس خیریت سے موجود ہے، پولیس کی جانب سے مزید تفتیش جاری ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ وہ کراچی سے گوادر کیسے پہنچا اور اس دوران کن حالات سے گزرا۔