ترقیاتی مالیات پر سیویل کانفرنس کثیرالفریقی نظام کے لیے امید افزا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جون 2025ء) پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے ادیس ابابا لائحہ عمل کے آغاز کو 10 سال ہو گئے ہیں لیکن رواں دہائی کے آخر تک پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے کے لیے اب بھی مزید 4 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے۔
اس مقصد کے لیے مالیات برائے ترقی کے موضوع پر اقوام متحدہ کی چوتھی بین الاقوامی کانفرنس (ایف ایف ڈی 4) 30 جون سے سپین کے شہر سیویل میں شروع ہو رہی ہے جس میں دنیا بھر سے متعلقہ فریقین پائیدار ترقی کے لیے خطرہ بننے والے مالیاتی مسائل کا حل ڈھونڈنے کے لیے جمع ہوں گے۔
Tweet URLاقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے اس کانفرنس کے حوالے سے ایک بریفنگ میں بتایا ہے کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک پر قرضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے جبکہ وہاں سرمایہ کاری میں کمی آ رہی ہے۔
(جاری ہے)
امدادی وسائل کی قلت اور بڑھتی ہوئی تجارتی رکاوٹوں نے ان مسائل کو اور بھی سنگین بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی مالیاتی نظام ان لوگوں کو مدد فراہم کرنے میں ناکام ہے جن کے لیے اسے بنایا گیا تھا۔
عالمگیر نمائندگیاس کانفرنس میں 70 سے زیادہ سربراہان مملکت و حکومت شرکت کریں گے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں، سول سوسائٹی، فلاحی اداروں اور نجی شعبے کے نمائندے بشمول توانائی، نظام ہائے خوراک اور ڈیجیٹل صنعتوں کے سرکردہ افراد بھی کانفرنس میں آ رہے ہیں۔
امینہ محمد نے کہا کہ اس موقع پر بڑی تعداد میں ان لوگوں کی موجودگی ایسے وقت میں کثیرفریقی نظام کے لیے ایک اہم پیغام ہے جب اجتماعی اقدامات کو مخالفت اور مزاحمت کا سامنا ہے۔
سیویل عہد17 جون کو رکن ممالک نے اس کانفرنس میں 'سیویل عہد' کی منظوری پر اتفاق کیا تھا۔ امینہ محمد نے کہا کہ یہ ترقی پذیر ممالک میں قرضوں کے بحران پر قابو پانے کا عزم ہے جنہیں مالیاتی وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔
ایسے بہت سے ممالک اپنے لوگوں کو ضروری خدمات کی فراہمی پر جتنی رقم خرچ کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ انہیں قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑتی ہے۔ اس طرح یہ ممالک پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کی راہ پر بہت پیچھے ہیں۔اس موقع پر اقوام متحدہ میں زیمبیا کے مستقل سفیر چول میلامبو نے کہا کہ یہ مقصد بڑے پیمانے پر شفافیت، قرضوں کی عالمی رجسٹری کے قیام اور قرض دار ممالک کی آوازوں کو تقویت دینے کے ذریعے حاصل ہو گا۔
سیویل کانفرنس کا مقصد کثیرفریقی ترقیاتی بینک (ایم ڈی بی) کی قرض مہیا کرنے کی صلاحیت کو تین گنا بڑھا کر سرمایہ کاری کو مہمیز دینے، ترقی پذیر ممالک کے لیے ترقیاتی مدد میں دو گنا اضافہ کرنے، نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانے اور عالمی مالیاتی نظام کو مزید مشمولہ اور موثر بنانے سے حاصل ہو گا۔
امینہ محمد نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کو اس ایجنڈے پر کام کرنا ہو گا۔
ان کے پاس اس مقصد کے لیے درکار ذرائع اور سیاسی رسوخ بھی موجود ہے۔کثیرالفریقی نظام کا امتحاناقوام متحدہ میں سپین کے مستقل سفیر ہیکٹر گومز ہرنانڈز نے کہا کہ کثیرفریقی نظام کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے اور یہ کانفرنس عملی اقدامات کی اپیل اور اس نظام سے عالمی برادری کی وابستگی کا دفاع کرنے کے حوالے سے ایک مضبوط پیغام کی حیثیت رکھتی ہے۔
چول میلامبو نے کہا کہ سیویل عہد پر اتفاق رائے سے دنیا کو حقیقی امید کا پیغام ملا ہے کہ ایس ڈی جی کی راہ میں حائل مالیاتی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے اور کثیرفریقی نظام اب بھی کارآمد ہے۔
اتفاق رائے کے باوجود امریکہ نے حالیہ دنوں اعلان کیا ہے کہ وہ کانفرنس میں اپنا وفد نہیں بھیجے گا۔
امینہ محمد نے کہا کہ امریکہ کا یہ فیصلہ افسوسناک ہے لیکن اقوام متحدہ اس کے ساتھ اپنا رابطہ قائم رکھے گا اور اسے اپنی راہ تبدیل کرنے کے لیے کہے گا۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ دیگر عطیہ دہندگان سے اس بارے میں بات کر رہا ہے کہ وسائل کو مزید موثر طور سے استعمال کرنے کے نتیجے میں طویل مدتی اقدامات ممکن ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امینہ محمد نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اقوام متحدہ کانفرنس میں کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
پاک سعودیہ معاہدہ مسلم ممالک کے تعاون سے علاقائی سکیورٹی کے جامع نظام کی شروعات ہے: ایرانی صدر کا پہلا رد عمل
پاک سعودیہ معاہدہ مسلم ممالک کے تعاون سے علاقائی سکیورٹی کے جامع نظام کی شروعات ہے: ایرانی صدر کا پہلا رد عمل WhatsAppFacebookTwitter 0 24 September, 2025 سب نیوز
نیویارک (سب نیوز )ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ مسلم ممالک کے تعاون سے علاقائی سکیورٹی کے جامع نظام کی شروعات ہے۔ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے 2 برادر اسلامی ملکوں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ یہ معاہدہ مسلم ممالک کے تعاون سے علاقائی سکیورٹی کے جامع نظام کی شروعات ہے۔اس کے علاوہ ایرانی صدر نے کہا کہ ایران ایٹم بم نہ کبھی بنانا چاہتا تھا نہ کبھی بنائے گا نہ ہی ایران جوہری ہتھیار بنا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران پر امریکا اور اسرائیل کے حملے سفارتی غداری اور ایرانی سائنسدانوں کو نشانہ بنا کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی تھی۔ایرانی صدر نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دیا۔
اس سے قبل گزشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، نہ ہی جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ہے لیکن یورینیئم افزودگی کے معاملے میں ایران کسی دبا میں نہیں آئے گا۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے تھے۔اس معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا، معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سکیورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرانڈیا: لداخ میں خودمختاری کے مطالبے پر احتجاج، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک انڈیا: لداخ میں خودمختاری کے مطالبے پر احتجاج، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک مصطفی کمال نے آئندہ پانچ سال میں 30 ارب ڈالر فارما ایکسپورٹ کا ہدف مقرر کر دیا ایٹم بم بنانے کی کبھی کوشش کی اور نہ کریں گے، ایرانی صدر نیشنل سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے پی ٹی آئی رہنما فلک جاویدکو گرفتار کرلیا انڈونیشیا کا بڑا فیصلہ؛ غزہ میں امن فوج کیلیے 20 ہزار سے زائد اہلکار بھیجنے کا اعلان چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن مقررCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم