آخریہ سب ہنگامہ کس بات کا ہے امریکی نائب صدرکا طنزیہ ٹویٹ
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2025ء)ایران اور اسرائیل کے درمیان بے مثال جنگ، اس میں امریکہ کی مداخلت اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فائر بندی کے اعلان جیسے اہم واقعات کے بیچ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے طنزیہ انداز میں صورتحال پر ردِعمل دیا ہے۔
(جاری ہے)
میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ سوچ رہا ہوں کیا پچھلے نائب صدور کو بھی ایسی ہی سنسنی کا احساس ہوتا تھا جیسا مجھے ہو رہا ہے۔جے ڈی وینس کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے اچانک اعلان کیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد فائر بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
نیو یارک میں ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان مذاکرات کی تفصیلات
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران کے خلاف غیر قانونی اور مجرمانہ حملوں اور جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کی تاریخ کا ایک سیاہ اور خطرناک موڑ قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک جانے والے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے وزرائے خارجہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس مشترکہ اجلاس میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ محترمہ کایا کالاس نے بھی شرکت کی، ایران کیساتھ جوہری مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے اور کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے گزشتہ ماہ کے دوران ہونے والے مذاکرات کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ سید عباس عراقچی نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کسی بھی قسم کے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے گزشتہ چند ماہ کے دوران ایران کے اصولی موقف اور عملی اقدامات کی وضاحت کی۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران کے خلاف غیر قانونی اور مجرمانہ حملوں اور جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کی تاریخ کا ایک سیاہ اور خطرناک موڑ قرار دیا۔ انہوں نے نئی صورتحال میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ مفاہمت کے نتیجے میں ایران کے تازہ ترین ذمہ دارانہ اقدام کا ذکر کرتے ہوئے یورپی فریقوں کی جانب سے باہمی اور ذمہ دارانہ اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔ اس اجلاس میں سلامتی کونسل کی اٹھائی گئی پابندیوں کی بحالی کے عمل کو شروع کرنے میں بلاجواز اور غیر قانونی اقدام پر غور کرتے ہوئے سفارت کاری کے تسلسل کے لیے کچھ تجاویز پیش کی گئیں اور تمام فریقین نے مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔