صحافیوں کو پہلی بار تل ابیب میں ایرانی حملے سے تباہ ہونے والے ایک علاقے کا دورہ کرنے کی اجازت دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی بمباری کے بعد ایران کی جانب سے اسرائیل کے معاشی حب تل ابیب پر کیے جانے والے حملے کے نتیجے میں ہونے والا نقصان اب سامنے آرہا ہے۔ صحافیوں کو پہلی بار تل ابیب میں ایرانی حملے سے تباہ ہونے والے ایک علاقے کا دورہ کرنے کی اجازت دی گئی۔ اسی کے پیشِ نظر امریکی صحافی نِک رابرٹ سن نے یہ ویڈیو ریلیز کی جس میں اسرائیل میں ہونے والی تباہی دیکھی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ اتوار 22 جون کی علی الصبح امریکا نے ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا جس سے متعلق ٹرمپ نے سوشل میڈیا سائٹ ٹرتھ سوشل پر بیان جاری کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ان تینوں جوہری سائٹس کو تباہ کردیا گیا ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی حملے سے قبل ہی جوہری تنصیات کو خالی کرالیا گیا تھا۔ بعدازاں ایران نے اسرائیلی شہر تل ابیب پر حملے کیے جس کا اسرائیلی میڈیا نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ 10 مقامات پر ایرانی میزائل حملوں سے نقصانات ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ منگل کی علی الصبح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جس کی تصدیق صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نے بھی کی۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تل ابیب

پڑھیں:

ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنیکا مطالبہ

یاد رہے کہ معاہدات ابراہیمی اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، جسے ٹرمپ نے اپنی گذشتہ حکومت کے دور میں متعارف کروایا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے جوہری پروگرام اور معاہدات ابراہیمی سے متعلق ایک اور بیان سامنے آگیا۔ امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر جاری پیغام میں کہا اب ایران کی جوہری صلاحیت مکمل طور پر تباہ کردی گئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اب جب ایران کے جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ مکمل تباہ ہوچکا ہے، ان کے لیے بہت اہم ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائیں، کیونکہ ایسا کرنے سے خطے میں امن کو یقینی بنایا جا سکے گا۔

یاد رہے کہ معاہدات ابراہیمی اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، جسے ٹرمپ نے اپنی گذشتہ حکومت کے دور میں متعارف کروایا تھا۔ 15 ستمبر 2020ء میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور بحرین معاہدات ابراہیمی میں شامل ہوئے تھے، تاہم بعد ازاں 10 دسمبر 2020ء کو مراکش اور 6 جنوری 2021ء کو سوڈان نے بھی اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کر دیئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ ڈمپر کے بائیک کو ٹکر مارنے کی ویڈیو سامنے آ گئی، ڈمپر ایسوسی ایشن کے بیان کی نفی ہو گئی
  • جرمنی میں چاقو حملے کے دو مختلف واقعات، دو ہلاک دو زخمی
  • عالمی شہرت یافتہ ایرانی مصوری استاد محمود فرشچیان انتقال کر گئے
  • حکومت ساڑھے 3 سال بعد بھی نیلم جہلم ڈیم سے بجلی کی پیداوار بحال کرنے میں ناکام
  • اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے بیس مبینہ جاسوس گرفتار، ایران کا سخت انتباہ
  • میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے امریکی حملے کے خدشات کو مسترد کر دیا
  • نیتن یاہو کا غزہ پر مکمل فوجی قبضے کا منصوبہ، اسرائیلی آرمی چیف اور اپوزیشن لیڈر نے مخالفت کردی
  • موٹروے پولیس بھی بدمعاش بن گئی ، اہلکار کی بچے کے سرمیں جوتیاں مارنے کی ویڈیو وائرل 
  • ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنیکا مطالبہ
  • ایرانی صدر کا دورہ پاکستان