پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد ،فنانس بل 26-2025کی شق وار منظوری جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد ،فنانس بل 26-2025کی شق وار منظوری جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 26 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)اسپیکر ایاز صادق کی زیر قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں فنانس بل 2025 کی منظوری کا عمل شروع ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل منظور کرنے کی تحاریک پیش کر دی۔
فنانس بل منظور کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کرلی گئی جس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کردیا گیا۔اجلاس کے دوران فنانس بل کی منظوری ملتوی کرنے اور عوامی رائے کیلئے بجھوانے سے متعلق اپوزیشن کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئی۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے مالی بل 2025 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جب کہ اپوزیشن کی جانب سے اس تحریک کی مخالفت کی گئی۔
فنانس بل میں ارکان کی جانب سے ترامیم پیش کی گئیں، مبین عارف نے کہا کہ بل پر عوام کی رائے لی جائے، جتنی دیر تک عوام کی رائے نہیں آجاتی اتنی دیر تک بل کو موخر کیا جائے۔عالیہ کامران نے کہا کہ اصل اسٹیک ہولڈرز عوام ہیں، ٹیکس عوام نے ادا کرنا ہے، عوام کے ساتھ مشاورت ہونی چاہئے۔عالیہ کامران اور مبین عارف کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔فنانس بل کی کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوگیا جس میں سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق ترامیم منظور کرلی گئیں۔فنانس بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتاری ٹیکس کی رقم میں فوجری اور گڑبڑ شامل ہوگی، مال کی دپلائی کیے بغیر ٹیکس انوائس جاری کرنے پر ٹیکس فراڈ کے تحت گرفتاری ہو گی، سیلز ٹیکس میں ٹمپرنگ کرنا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہو گا، ٹیکس انوائس میں فراڈ کو بھی سیلز ٹیکس فراڈ تصور کیا جائے گا۔
فنانس بل کے مطابق ٹیکس کے شواہد مٹانا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہو گا، ٹیکس گوشوارے میں جان بوجھ کر غلط معلومات دینا بھی ٹیکس فراڈ تصور ہو گا، ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنی کے متعلقہ افسر کو تین نوٹس بھیجنا ہوں گے۔فنانس بل 2025-26 میں ترمیم کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ کی انکوائری خفیہ نہیں ہوگی، بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث اگر انکوائری میں شامل ہوگیا تو گرفتار نہیں ہوگا، سیلز ٹیکس فراڈ کرنے والا بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتار ہو گا، سیلز ٹیکس میں فراڈ کے شواہد ضائع کرنے کی کوشش کی گئی تو گرفتاری ہوگی، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتاری ہوسکتی ہے۔
فنانس بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ 5 کروڑ یا اس سے زائد ہوا تو گرفتاری ہوگی، گرفتاری کیلئے ممبر آپریشنز، ممبر لیگل پر مشتمل کمیٹی کی اجازت چاہئے ہو گی، سیلز ٹیکس میں فراڈ افراد کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہو گا۔فنانس بل2025 شق نمبر 3 منظور کرلی گئی، پیٹرولیم مصنوعات پر 2 روپے 50 پیسے فیصد کاربن لیوی عائد کرنے کی منظوری دی گئی، اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں و مراعات ایکٹ سے متعلق ترمیم بھی ایوان میں پیش کردگئی، فنانس بل 2025میں 4اے اور 4بی کے نام سے نئی ترامیم شامل ہیں۔
ترمیم کے تحت اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں اور مراعات کا تعین سیکرٹریٹ کی بجائے ہاس کمیٹی کریگی، وفاقی وزرا وزرائے مملکت کی تنخواہیں اراکین پارلیمنٹ کے برابر ہوں گی، وزیر خزانہ نے ترمیم کی حمایت کردی۔کسٹم ایکٹ 1969 میں ترمیم منظور کرلی گئی، بل کے مطابق پاکستان کے اندر اور باہر اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے کارگو ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب کی جائے گی، کارگو ٹریکنگ سسٹم سامان کی درآمد برآمد ٹرانزٹ اور ترسیل کی الیکٹرانک نگرانی کرے گا، ڈیجیٹل دستاویزات کے لئے ای بلٹی سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔بل کے مطابق سامان کی درآمد برآمد یا ترسیل میں مصروف ٹرانسپورٹ گاڑیاں ای بلٹی سے منسلک ہوں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبر پختونخوا حکومت میں نئے وزرا شامل کیے جارہے ہیں، بیرسٹر سیف خیبر پختونخوا حکومت میں نئے وزرا شامل کیے جارہے ہیں، بیرسٹر سیف جو سرکاری و نجی تعلیمی ادارہ عسکریت کی تعلیم و تربیت دے گا اس کے خلاف کاروائی ہوگی، اسلامی نظریاتی کونسل بانی پی ٹی آئی کی فیملی تسلی رکھیں، انہیں کوئی مائنس نہیں کرسکتا، بیرسٹر گوہر اسلام آباد میں گاڑی پر کھمبا گرنے سے 2 افراد جاں بحق، 2 زخمی سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والے عناصر کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ میرے لیڈربانی پی ٹی آئی ہیں،صرف انہی کے سامنے ہی جوابدہ ہوں، علی امین گنڈا پورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شق وار منظوری اپوزیشن کی
پڑھیں:
ٹیکس فراڈ مقدمات، ایف بی آر کو گرفتاریوں کے اختیارات دینے پر پیپلز پارٹی اکڑ گئی، بجٹ منظوری مشکل
اسلام آباد:ٹیکس فراڈ کے مقدمات میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو گرفتاری کے اختیارات دینے کے معاملہ پر پیپلز پارٹی راستے کی دیوار بن گئی ۔بدھ کے روز پیپلز پارٹی نے نئے سخت اختیارات کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کر دیا جس کے نتیجے میں بجٹ منظوری سے چند گھنٹے قبل دونوں اتحادیوں میں مذاکرات کا نیا دور شروع ہو گیا۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پی پی پی کے اعلیٰ قیادت نے حکومت کو مطلع کر دیا تھا کہ نئے اختیارات کے استعمال پرچیک اینڈ بیلنس کے باوجود ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دینے کی حمایت نہیں کرے گی۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی فنانس کمیٹیوں میں نئے بجٹ کے جائزے کے دوران اختیارات کا بے جا استعمال کی روک تھام کیلیے کچھ اضافی حفاظتی اقدامات متعارف کرائے ان میں کچھ پی پی پی نے تجویز کئے تھے۔
مزید پڑھیں: بجٹ کی منظوری سے قبل 36 ارب کا منی بجٹ
نام ظاہر نہ کرنے پر مذاکرات میں شامل سینئر پی پی پی رہنما نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ اضافی اقدامات کے باوجود ایف بی آر پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، اصل مسئلہ ایف بی آر پر اعتبار کا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار نے پی پی پی قیادت سے رابطہ کیا۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ پی پی پی کی اعلیٰ قیادت نے بدھ کو حکومت کو آگاہ کیا کہ وہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو گرفتاری کے اختیارات دینے کے لیے ووٹ نہیں دے گی اس کے باوجود ان میں نئے حفاظتی اقدامات شامل کیے گئے ہیں۔ حکومت پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر قومی اسمبلی سے بجٹ پاس نہیں کروا سکتی۔ حکومت نے 12 جون کو بجٹ میں تجویز پیش کی تھی کہ ایف بی آر ٹیکس فراڈ کے مقدمات میں لوگوں کو گرفتار کر سکتا ہے۔ قومی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں بجٹ پر بحث کے دوران ان اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اضافی تحفظات متعارف کرائے گئے۔
مزید پڑھیں: سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 50 فیصد اضافہ، کم ازکم ماہانہ اجرت 50 ہزار کرنے کی سفارش
یہ تحفظات پیپلز پارٹی نے تجویز کیے تھے۔ ان اضافی تحفظات کے باوجود ایف بی آر پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ پیپلز پارٹی کے سینئر عہدیدار کا کہناتھا کہ اصل مسئلہ ایف بی آر پر اعتماد کا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کیا۔ اسحاق ڈار نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اسلام آباد واپس آگیا ہوں اور ہم جلد ہی اسے حل کر لیں گے۔
ڈار متحدہ عرب امارات میں تھے ۔ ڈار نے کہا کہ وہ صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کی دیگر قیادت سے رابطے میں ہیں۔ ڈپٹی وزیراعظم نے کہا کہ بجٹ کی منظوری سے قبل گرفتاری کے اختیارات کے معاملے پر توجہ دی جائے گی۔
بجٹ پر بحث کے دوران قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سید نوید قمر نے گرفتاری کے اختیارات کو سخت قرار دیا۔
مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ 26-2025، اپوزیشن جماعتوں کا وزارتوں اور ڈویژنوں کے بجٹ پر کٹ لگانے کی سفارش
رابطہ کرنے پر ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر نجیب میمن نے بتایا کہ اپ ڈیٹ شدہ بل قومی اسمبلی میں اس کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ پہلے ہی پیش کر چکا ہے اور اب فیصلہ اسمبلی پر منحصر ہے۔ ماضی کے برعکس جب حکومت اپڈیٹ شدہ بل قومی اسمبلی میں پیش کرتی تھی، اس بار قائمہ کمیٹی نے بجٹ کو محفوظ بنایا جہاں ایف بی آر نے 36 ارب روپے کے اضافی ریونیو اقدامات بھی تجویز کئے۔
بجٹ میں حکومت نے کل 435 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات تجویز کیے تھے جو کہ ایڈجسٹمنٹ کے بعد اب بڑھ کر 463 ارب روپے ہو گئے ہیں۔چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ 36 ارب روپے کے اضافی اقدامات کو منی بجٹ قرار دینا درست نہیں کیونکہ پارلیمنٹ نے ابھی تک فنانس ایکٹ کی منظوری نہیں دی۔
ایف بی آر کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے گزشتہ ہفتے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ٹیکس فراڈ کے جرائم کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ کچھ معاملات میں، گرفتاری سے قبل عدالت کی اجازت درکار ہوگی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت قابل ٹیکس سپلائیز کو دبانا، تین ماہ سے زائد عرصے تک ود ہولڈنگ ٹیکس کو دبانا یا عدم ادائیگی، ضبطی کے واجب الادا سامان کا سودا کرنا اور رجسٹریشن کے بغیر قابل ٹیکس سپلائیز بنانے جیسے جرائم میں گرفتاری کے لیے عدالت سے منظوری درکار ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن کا ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ
اسسٹنٹ کمشنر - یا بورڈ کی طرف سے اختیار کردہ کوئی بھی افسر کمشنر کی منظوری کے بعد انکوائری شروع کر سکتا ہے، اگر ٹیکس فراڈ کے کمیشن کی طرف اشارہ کرنے والے مادی شواہد ہوں یا ایکٹ کے تحت کسی جرم کی وارنٹینگ پراسیکیوشن ہو۔ انکوائری افسر کے پاس سول عدالت کے کوڈ آف سول پروسیجر، 1908 کے تحت اختیارات ہوں گے۔ انکوائری افسر کو چھ ماہ کے اندر انکوائری مکمل کرنی ہوگی۔
بورڈ ایک کمشنر کو چیئرمین کی طرف سے مطلع کردہ تین رکنی کمیٹی کے ذریعے ٹیکس کا نقصان 50 ملین روپے سے زیادہ ہونے کی صورت میں گرفتاری کا وارنٹ جاری کرنے کا اختیار دے سکتا ہے۔ گرفتاریاں صرف اس صورت میں کی جائیں گی جب ملزم تین نوٹسز کا جواب دینے میں ناکام رہے، فرار ہونے کی کوشش کرے یا شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا امکان ہو۔