انکم ٹیکس آرڈیننس منظوری کے بعد 117 اداروں کو انکم ٹیکس پر چھوٹ، کسے استثنیٰ حاصل ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
قومی اسمبلی سے فنانس بل اور انکم ٹیکس آرڈیننس کو شق وار منظور کرلیا، جس کے تحت 107 اداروں کو انکم ٹیکس کی چھوڑ دی گئی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل اور انکم ٹیکس آرڈیننس کو منظور کرلیا جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم کو مسترد کردیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کی گئی انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترمیم کو منظور کرلیا گیا جس کے تحت 107 اداروں کو ٹیکس چھوٹ دے دی گئی ہے۔
پاکستان بار کونسل سمیت صوبائی بار کونسلز، فوجی فاؤنڈیشن، آرمی ویلفیئر ٹرسٹ، فاؤنڈیشن یونیورسٹی کو انکم ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی۔
مزید پڑھیں: فنانس بل 26-2025: تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس منظور
اس کے علاوہ شوکت خانم، ایدھی فاونڈیشن، الشفاء ٹرسٹ، شفاء ٹرسٹ آئی ہسپتال کو بھی ٹیکس چھوٹ دے دی گئی، فارمن کرسچن کالج، لمز، غلام اسحاق خان یونیورسٹی کو بھی ٹیکس استثنیٰ حاصل ہوگیا۔
انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت تخفیف غربت فنڈ، نیشنل رورل سپورٹ پروگرام، نینشل انڈومنٹ اسکالر شپ، ایف بی آر فاؤنڈیشن، پاکستان زرعی ریسرچ کونسل، آڈٹ اوورسائٹ بورڈ کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ سابق صدور اوران کی بیواؤں کی پنشن میں بھی ٹیکس استثنیٰ اور سپریم کورٹ دیامیر بھاشا و مہمند ڈیم فنڈ کو بھی انکم ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انکم ٹیکس ا رڈیننس دی گئی ہے
پڑھیں:
قومی اسمبلی: وفاقی بجٹ کی شق وار منظوری، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ 26-2025 کی شق وار منظوری کا عمل جاری ہے، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ کی شق وار منظوری حاصل کر رہے ہیں۔
سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی قومی اسمبلی میں موجود ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل منظور کرنے کی تحاریک قومی اسمبلی میں پیش کیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں کاربن لیوی سے متعلق اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئیں، جبکہ وزیر خزانہ کی ترامیم منظور کر لی گئیں، جس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ اورنگزیب نے مالی بل 2025 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اس تحریک کی مخالفت کی گئی۔
فنانس بل میں ارکان کی جانب سے ترامیم پیش کی گئیں، مبین عارف نے کہا کہ بل پر عوام کی رائے لی جائے، جتنی دیر تک عوام کی رائے نہیں آجاتی اتنی دیر تک بل کو موخر کیا جائے جبکہ عالیہ کامران کا کہنا تھا کہ اصل سٹیک ہولڈرز عوام ہیں، ٹیکس عوام نے ادا کرنا ہے، عوام کے ساتھ مشاورت ہونی چاہیے۔
اس موقع پر عالیہ کامران اور مبین عارف کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں۔
سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق ترامیم منظور
فنانس بل کی شق وار منظوری کے دوران سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق سخت ترامیم منظور کر لی گئیں۔
فنانس بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتاری ٹیکس کی رقم میں فوجری اور گڑبڑ شامل ہوگی، مال کی دپلائی کئے بغیر ٹیکس انوائس جاری کرنے پر ٹیکس فراڈ کے تحت گرفتاری ہوگی، سیلز ٹیکس میں ٹمپرنگ کرنا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہوگا، ٹیکس انوائس میں فراڈ کو بھی سیلز ٹیکس فراڈ تصور کیا جائے گا۔
فنانس بل کے مطابق ٹیکس کے شواہد مٹانا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہوگا، ٹیکس گوشوارے میں جان بوجھ کر غلط معلومات دینا بھی ٹیکس فراڈ تصور ہوگا، ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنی کے متعلقہ افسر کو تین نوٹس بھیجنا ہوں گے۔
فنانس بل 26-2025 میں ترمیم کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ کی انکوائری خفیہ نہیں ہوگی، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث اگر انکوائری میں شامل ہوگیا تو گرفتار نہیں ہوگا، سیلز ٹیکس فراڈ کرنے والا بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتار ہوگا، سیلز ٹیکس میں فراڈ کے شواہد ضائع کرنے کی کوشش کی گئی تو گرفتاری ہوگی، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتاری ہوسکتی ہے۔
فنانس بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ 5 کروڑ یا اس سے زائد ہوا تو گرفتاری ہوگی، گرفتاری کیلئے ممبر آپریشنز، ممبر لیگل پر مشتمل کمیٹی کی اجازت چاہیے ہوگی، سیلز ٹیکس میں فراڈ افراد کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔
اس کے علاوہ فنانس بل 2025 کی شق نمبر 3 منظور کر لی گئی، پٹرولیم مصنوعات پر 2.5 فیصد کاربن لیوی عائد کرنے کی منظوری بھی دی گئی، اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں۔
کسٹمز ایکٹ 1969 میں ترامیم منظور
قومی اسمبلی میں فنانس بل 2025 کی شق 4 پر بحث اور رائے شماری کے دوران حکومت نے کسٹمز ایکٹ 1969 میں مجوزہ ترامیم کثرت رائے سے منظور کروا لیں۔
وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ ترامیم کے حق میں 201 ووٹ آئے، جبکہ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود انہیں مسترد نہ کیا جا سکا۔
سپیکر قومی اسمبلی نے ترامیم پر ووٹنگ کیلئے ایوان سے رائے طلب کی، حکومتی اراکین نے زور دار آواز میں ترامیم کے حق میں ووٹ دیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے مخالفت کی گئی، اپوزیشن نے فوری طور پر ووٹوں کی گنتی کا مطالبہ کیا۔
گنتی کے بعد واضح ہوا کہ ترامیم کے حق میں 201 ووٹ حکومت کو ملے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے 57 ووٹ ڈالے گئے، اس طرح کسٹمز ایکٹ 1969 میں مجوزہ حکومتی ترامیم کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا اور شق 4 پر اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ تمام ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔
بل کے مطابق پاکستان کے اندر اور باہر سمگلنگ کی روک تھام کیلئے کارگو ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب کی جائے گی، کارگو ٹریکنگ سسٹم سامان کی درآمد برآمد ٹرانزٹ اور ترسیل کی الیکٹرانک نگرانی کرے گا، ڈیجیٹل دستاویزات کے لئے ای بلٹی سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔
بل کے مطابق سامان کی درآمد برآمد یا ترسیل میں مصروف ٹرانسپورٹ گاڑیاں ای بلٹی سے منسلک ہوں گی۔
ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں و مراعات ایکٹ سے متعلق ترمیم بھی پیش
ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں و مراعات ایکٹ سے متعلق ترمیم بھی ایوان میں پیش کی گئی، فنانس بل 2025 میں 4اے اور 4بی کے نام سے نئی ترامیم شامل ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی ترمیم کی حمایت کی گئی، جس کے مطابق وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت اراکین کے برابر تنخواہ لیں گے، تنخواہوں اور مراعات ایکٹ 1975 میں ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے نئے مالی سال 26-2025 کے فنانس بل کی منظوری دی تھی۔