قبائلی اضلاع میں انڈسٹری پر نئے ٹیکسز کا نفاذ مسترد، احتجاج کی کال دیدی گئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے نفاذ سے قبائلی اضلاع میں بے روزگاری کا طوفان آئے گا، اسمبلی میں تمام جماعتوں نے ٹیکس کی مخالفت کی تاہم پھر بھی ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ٹیکس نفاذ کے کلاف اگلے ماہ اسلام آباد کا رخ کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ قبائلی اضلاع میں انڈسٹری پر نئے ٹیکسز کا نفاذ مسترد کر دیا گیا، قبائلی اضلاع کے کاروباری افراد نے اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے دی۔ سابق وفاقی وزیر حمید اللہ جان آفریدی نے کہا کہ یکم جولائی سے ہزاروں قبائل بے روزگار ہوجائیں گے، سیلز ٹیکس کیخلاف ہم اسلام آباد کا رُخ کریں گے۔ حمید اللہ جان آفریدی نے کہا کہ حکومت 50 ارب کا ریونیو داؤ پر لگا کر 5 ارب کا ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے، یکم جولائی سے ہم انڈسٹری بند کر دیں گے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے نفاذ سے قبائلی اضلاع میں بے روزگاری کا طوفان آئے گا، اسمبلی میں تمام جماعتوں نے ٹیکس کی مخالفت کی تاہم پھر بھی ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔ حمید اللہ جان آفریدی نے کہا کہ ہم ٹیکس نفاذ کے کلاف اگلے ماہ اسلام آباد کا رخ کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قبائلی اضلاع میں سابق وفاقی وزیر اسلام آباد نے کہا کہ
پڑھیں:
پی آئی اے‘ سابق سی ای اومالی تناز ع کیس‘ تحقیقاتی ٹیم بنانیکا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی آئی اے کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر مشرف رسول، وقاص احمد اور سہیل علیم کے درمیان مبینہ مالی لین دین کے تنازع سے متعلق مقدمات پر بڑا حکم جاری کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے اپنے تحریری حکمنامے میں پولیس کی اب تک کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ تمام مقدمات کی آزادانہ، شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کی ضرورت ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ جے آئی ٹی نہ صرف مقدمات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے بلکہ اس میں تفتیشی افسران اور پولیس اہلکاروں کے کردار کی بھی چھان بین کی جائے، بالخصوص ان معاملات میں جہاں خاتون اور کم سن بچوں کے اغوا کے الزامات سامنے آئے ہیں۔عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے اور وفاقی سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ ڈائریکٹر کرائمز کے مساوی عہدے کا ایک سینئر افسر ان تحقیقات کی نگرانی کے لیے تعینات کریں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے متعلقہ افسر سے تمام مقدمات کے پہلوؤں پر مشتمل جامع رپورٹ 20 نومبر تک پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تحریری حکمنامے کے مطابق لاہور سے ایک خاتون اور اس کی 3 کم سن بیٹیوں کے اغوا کے واقعے کو مثالی کیس کے طور پر سامنے لایا جائے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے مقدمات میں تفتیشی عمل کو بہتر بنایا جا سکے۔