امریکہ بین الاقوامی سمندری نظام کو تباہ کرنے والا ہے ، چینی نمائندہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اقوام متحدہ :اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گنگ شوانگ نے سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے فریقوں کے 35 ویں اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ امریکہ ایک سٹے باز ہے جو کنونشن کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے اور بین الاقوامی سمندری نظم و نسق کو سبوتاژ کرتا ہے۔سب سے پہلے، امریکہ ایک سٹے باز ہے جو کنونشن کے قواعد کی خلاف ورزی کرتا ہے.
کنونشن کے مطابق بین الاقوامی سمندر اور اس کے وسائل بنی نوع انسان کا مشترکہ ورثہ ہیں لیکن امریکہ نے انٹرنیشنل سیبیڈ اتھارٹی کے فریم ورک کے تحت بین الاقوامی برادری کی اجتماعی کوششوں کو نظر انداز کر کے یکطرفہ استحصال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تیسرا، عالمی سمندری حکمرانی میں امریکہ غیر حاضر ہے۔ امریکہ اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے اور سمندر کے تحفظ اور پائیدار استعمال سے متعلق پائیدار ترقیاتی اہداف کی کھل کر مخالفت کرتا ہے۔چوتھا یہ کہ امریکہ بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام کو نقصان پہنچانے والا ملک ہے۔
امریکہ نے جزوی طور پر سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کی یکطرفہ تشریح کی ہے اور بار بار “جہاز رانی کی آزادی” کے جھنڈے تلے بحیرہ جنوبی چین میں اپنے بیڑے بھیجے ہیں، دوسرے ممالک کی خودمختاری اور سلامتی کی خلاف ورزی کرتے ہیں، علاقائی ممالک کے مابین باہمی اعتماد کو ٹھیس پہنچاتے ہیں، اور بحیرہ جنوبی چین کو امن، دوستی اور تعاون کا سمندر بنانے کی علاقائی ممالک کی کوششوں میں مداخلت کرتے ہیں۔گنگ شوانگ نے کہا کہ دنیا سمندری امور میں امریکہ کی بالادستی کو واضح طور پر دیکھ سکتی ہے۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ اس پر سنجیدگی سے غور کرے، غلطیوں کو درست کرے اور عالمی سمندری حکمرانی کو مضبوط بنانے میں تعمیری کردار ادا کرے۔
Post Views: 4
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بین الاقوامی سمندر اقوام متحدہ کنونشن کے کرتا ہے
پڑھیں:
سوڈان کے شہر الفاشر میں قتل و غارت کی انتہا، اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم: اقوام متحدہ کے دفترِ برائے انسانی حقوق نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کا شمالی دارفور کا شہر الفاشر اب غم کا شہر بن چکا ہے، جہاں پچھلے دس دنوں کے دوران ظلم وجبر پر مبنی حملوں میں خوفناک اضافہ ہوا ہے اور شہری ناقابلِ تصور مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے انسانی حقوق لی فانگ نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے محصور اور تشدد کا سامنا کرنے والے الفاشر کے شہری اب ایسی ہولناک ظلم وجبر جھیل رہے ہیں جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں خواتین، بچے اور زخمی شہری بھی شامل ہیں جو اسپتالوں اور اسکولوں میں پناہ لینے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پورے پورے خاندان فرار کے دوران مارے گئے، جبکہ کئی افراد لاپتہ ہو گئے ہیں، ہزاروں شہری، صحافی اور طبی عملہ حراست میں لیا جا چکا ہے، اور جنسی تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، الفاشر سے نکلنے کا کوئی محفوظ راستہ باقی نہیں رہا، بزرگ، معذور، بیمار اور زخمی افراد شدید خطرات میں گھرے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ نے واضح کیا کہ الفاشر میں پیش آنے والے واقعات کو محض انتشار نہیں کہا جا سکتا بلکہ یہ انسانی زندگی اور وقار پر ایک منظم حملہ ہے، جو اکثر نسلی بنیادوں پر کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کا دفتر مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم کی دستاویز بندی جاری رکھے ہوئے ہے، حالانکہ مواصلات کے نظام میں رکاوٹیں اور زمینی رسائی میں مشکلات درپیش ہیں۔
لی فانگ نے عالمی برادری سے فوری اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ الفاشر لہولہان ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ دنیا حرکت میں آئے، تشدد بند کیا جائے، شہریوں کو تحفظ دیا جائے، متاثرین کو امداد اور انصاف فراہم کیا جائے۔ ذمہ داروں کا احتساب ہی ان مظالم کے اعادے کو روکنے کا واحد راستہ ہے۔
واضح رہے کہ 26 اکتوبر کو نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے الفاشر پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے دوران مقامی و بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق عام شہریوں کے قتلِ عام کے واقعات پیش آئے۔
یاد رہے کہ 15 اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور RSF کے درمیان جاری جنگ نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ امن مذاکرات اب تک کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے۔