data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب اسمبلی میں صوبائی بجٹ کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، جس میں موجودہ ٹیکس ڈھانچہ برقرار رکھتے ہوئے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

پنجاب کے نئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے اور موجودہ ٹیکس ڈھانچہ برقرار رکھا گیا ہے۔

نئے مالی بجٹ میں صوبائی محصولات، پراپرٹی ٹیکس، ٹرانسپورٹ ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور کسی بھی شعبے صنعت، زراعت، صحت، تعلیم میں اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

پنجاب کے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں 18 شعبوں کے نئے منصوبے شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کیلئے 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے مالی سال26-2025 کے لیے 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے زیر صدارت اجلاس میں فنانس بل 2025 کی شق وار منظوری کا عمل ہوا۔
قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل منظور کرنے کی تحاریک پیش کی۔
فنانس بل منظور کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کر لی گئی جس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کر دیا گیا۔
اجلاس کے دوران فنانس بل کی منظوری ملتوی کرنے اور عوامی رائے کیلئے بھجوانے سے متعلق اپوزیشن کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئی۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی بل 2025 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جب کہ اپوزیشن کی جانب سے اس تحریک کی مخالفت کی گئی۔
فنانس بل میں ارکان کی جانب سے ترامیم پیش کی گئیں، مبین عارف نے کہا کہ بل پر عوام کی رائے لی جائے، جتنی دیر تک عوام کی رائے نہیں آجاتی اتنی دیر تک بل کو موخر کیا جائے۔
عالیہ کامران نے کہا کہ اصل سٹیک ہولڈرز عوام ہیں، ٹیکس عوام نے ادا کرنا ہے، عوام کے ساتھ مشاورت ہونی چاہئے، عالیہ کامران اور مبین عارف کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔
سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق ترامیم منظور
فنانس بل کی شق وار منظوری کے دوران سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق سخت ترامیم منظور کر لی گئیں۔
فنانس بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتاری ٹیکس کی رقم میں فوجری اور گڑبڑ شامل ہوگی، مال کی دپلائی کئے بغیر ٹیکس انوائس جاری کرنے پر ٹیکس فراڈ کے تحت گرفتاری ہوگی، سیلز ٹیکس میں ٹمپرنگ کرنا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہوگا، ٹیکس انوائس میں فراڈ کو بھی سیلز ٹیکس فراڈ تصور کیا جائے گا۔
فنانس بل کے مطابق ٹیکس کے شواہد مٹانا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہوگا، ٹیکس گوشوارے میں جان بوجھ کر غلط معلومات دینا بھی ٹیکس فراڈ تصور ہوگا، ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنی کے متعلقہ افسر کو تین نوٹس بھیجنا ہوں گے۔

فنانس بل 26-2025 میں ترمیم کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ کی انکوائری خفیہ نہیں ہوگی، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث اگر انکوائری میں شامل ہوگیا تو گرفتار نہیں ہوگا، سیلز ٹیکس فراڈ کرنے والا بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتار ہوگا، سیلز ٹیکس میں فراڈ کے شواہد ضائع کرنے کی کوشش کی گئی تو گرفتاری ہوگی، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتاری ہوسکتی ہے۔
فنانس بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ 5 کروڑ یا اس سے زائد ہوا تو گرفتاری ہوگی، گرفتاری کیلئے ممبر آپریشنز، ممبر لیگل پر مشتمل کمیٹی کی اجازت چاہیے ہوگی، سیلز ٹیکس میں فراڈ افراد کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔

اس کے علاوہ فنانس بل 2025 کی شق نمبر 3 منظور کر لی گئی، پٹرولیم مصنوعات پر 2.5 فیصد کاربن لیوی عائد کرنے کی منظوری بھی دی گئی، اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں۔

کسٹمز ایکٹ 1969 میں ترامیم منظور

قومی اسمبلی میں فنانس بل 2025 کی شق 4 پر بحث اور رائے شماری کے دوران حکومت نے کسٹمز ایکٹ 1969 میں مجوزہ ترامیم کثرت رائے سے منظور کروا لیں۔

وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ ترامیم کے حق میں 201 ووٹ آئے، جبکہ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود انہیں مسترد نہ کیا جا سکا۔

سپیکر قومی اسمبلی نے ترامیم پر ووٹنگ کیلئے ایوان سے رائے طلب کی، حکومتی اراکین نے زور دار آواز میں ترامیم کے حق میں ووٹ دیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے مخالفت کی گئی، اپوزیشن نے فوری طور پر ووٹوں کی گنتی کا مطالبہ کیا۔

 

گنتی کے بعد واضح ہوا کہ ترامیم کے حق میں 201 ووٹ حکومت کو ملے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے 57 ووٹ ڈالے گئے، اس طرح کسٹمز ایکٹ 1969 میں مجوزہ حکومتی ترامیم کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا اور شق 4 پر اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ تمام ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔

بل کے مطابق پاکستان کے اندر اور باہر سمگلنگ کی روک تھام کیلئے کارگو ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب کی جائے گی، کارگو ٹریکنگ سسٹم سامان کی درآمد برآمد ٹرانزٹ اور ترسیل کی الیکٹرانک نگرانی کرے گا، ڈیجیٹل دستاویزات کے لئے ای بلٹی سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔

بل کے مطابق سامان کی درآمد برآمد یا ترسیل میں مصروف ٹرانسپورٹ گاڑیاں ای بلٹی سے منسلک ہوں گی۔

ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں و مراعات ایکٹ سے متعلق ترمیم بھی پیش

ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں و مراعات ایکٹ سے متعلق ترمیم بھی ایوان میں پیش کی گئی، فنانس بل 2025 میں 4اے اور 4بی کے نام سے نئی ترامیم شامل ہیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی ترمیم کی حمایت کی گئی، جس کے مطابق وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت اراکین کے برابر تنخواہ لیں گے، تنخواہوں اور مراعات ایکٹ 1975 میں ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔

قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے نئے مالی سال 26-2025 کے فنانس بل کی منظوری دی تھی۔

پٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد

فنانس بل2025 شق نمبر 3 منظور کرلی گئی، پٹرولیم مصنوعات پر 2 روپے 50 پیسے فیصد کاربن لیوی عائد کرنے کی منظوری دی گئی، اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔

سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی

ایوان نے سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد کرنے کی بھی منظوری دے دی، اس کے علاوہ فنانس بل 2025 شق 6 اور 7 بھی کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔

تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس منظور

فنانس بل 2025میں شامل انکم ٹیکس آرڈیننس2001میں ترمیم منظور جب کہ اپوزیشن کے تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کرلی گئی۔

فنانس بل کے مطابق 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا جب کہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد پر ایک فیصد ٹیکس ادا کریں گے، دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر ایک فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

بل کے مطابق 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد ٹیکس دینگے۔

تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہوگا، 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا۔

چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔

پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

بل کے مطابق 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن پر انکم ٹیکس عائد ہوگا۔

سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن وصولی پر پانچ فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی، سالانہ ایک کروڑ تک پنشن وصول کرنے والوں کو ٹیکس استثنیٰ ہوگا۔

 

حکومت نے ہمارے تمام مطالبات مانے اس لیے بجٹ کو سپورٹ کر رہے ہیں: بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت نے ہمارے تمام مطالبات مانے اس لیے بجٹ کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بی آئی ایس پی میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ہم خوشی کے ساتھ اس بجٹ کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہر بجٹ میں بی آئی ایس پی پروگرام میں کمی کی کوشش کی، جب سے وزیراعظم شہباز شریف آئے ہر بجٹ میں بی آئی ایس پی میں اضافہ ہوا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تنخواہ داروں کیلئے ٹیکس میں کمی کی گئی، ہمارے کہنے پر حکومت سولر ٹیکس میں 50 فیصد کمی لائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے اعتراض کے بعد ایف بی آر قوانین میں تبدیلی لائی گئی، ہم وزیراعظم شہبازشریف اور وزیر خزانہ کے شکرگزار ہیں، ہماری بات مانی گئی اس لیے بجٹ کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی سے 5335 ارب روپے کا بجٹ منظور، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا
  • پنجاب کا بجٹ ایوان میں کثرت رائے سے منظور؛ کوئی نیا ٹیکس نہیں، ماہانہ کم ازکم اجرت 40 ہزار روپے مقرر
  • قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ کثرت رائے سے منظورمنظور کر لیا
  • قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کیلئے 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا
  • قومی اسمبلی میں مالی سال 26-2025 کا بجٹ منظور، اپوزیشن کی تحاریک کثرت رائے سے مسترد
  • قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا بجٹ منظور کرلیا،پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لٹر کاربن لیوی عائد، 5 کروڑ سے زائد ٹیکس فراڈ پر گرفتاریاں ہونگی
  • پنجاب کا بجٹ ایوان میں کثرت رائے سے منظور، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا
  • قومی اسمبلی: وفاقی بجٹ کی شق وار منظوری، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد
  •  قومی اسمبلی اجلاس: فنانس بل 26-2025 کی منظوری جاری