پنجاب اسمبلی: نئے مالی سال کاصوبائی بجٹ کثرت رائے سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب اسمبلی میں صوبائی بجٹ کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، جس میں موجودہ ٹیکس ڈھانچہ برقرار رکھتے ہوئے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
پنجاب کے نئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے اور موجودہ ٹیکس ڈھانچہ برقرار رکھا گیا ہے۔
نئے مالی بجٹ میں صوبائی محصولات، پراپرٹی ٹیکس، ٹرانسپورٹ ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور کسی بھی شعبے صنعت، زراعت، صحت، تعلیم میں اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
پنجاب کے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں 18 شعبوں کے نئے منصوبے شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایف بی آر اگر ٹک ٹاکرز سے ٹیکس لینا چاہتا ہے تو پنجاب سے آغاز کرے،فیصل واوڈا
اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا ہے کہ ایف بی آر ٹک ٹاکرز سے ٹیکس لینے کی تیاری کر رہا ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ اگر واقعی ٹک ٹاکرز سے ٹیکس وصولی کرنی ہے تو اس کا آغاز سب سے پہلے پنجاب سے ہونا چاہیے، کیونکہ وہاں سے سب سے زیادہ آمدن متوقع ہے۔
یہ بات انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران کہی، جس کی صدارت سینیٹر سلیم مانڈوی والا کر رہے تھے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو پنجاب کے ٹک ٹاکرز سے سب سے زیادہ ٹیکس ریکوری ہو سکتی ہے۔
اجلاس میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے ترسیلات زر پر دی جانے والی مراعاتی اسکیم پر بریفنگ بھی دی گئی۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 2020 میں ترسیلات زر پر 20 سعودی ریال سبسڈی دی جا رہی تھی، جسے 2024 میں بڑھا کر 30 ریال کر دیا گیا، تاہم رواں سال حکومت نے دوبارہ یہ سبسڈی 20 ریال کر دی ہے۔ ان کے مطابق اس تبدیلی سے حکومت کو 30 فیصد بچت ہوگی، لیکن ترسیلات زر میں اضافے کی اصل وجہ سبسڈی نہیں بلکہ بیرون ملک سے بھیجی گئی رقم کا بڑھنا ہے۔
فیصل واوڈا نے اس اسکیم پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو پچھلے تین سال کا مکمل ڈیٹا لے کر کمیٹی کے سامنے آنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اسکیم سے بینکوں نے غیر معمولی فائدہ اٹھایا ہے، جو کہ ایک طرح کا “اسکینڈل” ہے اور اس پر انکوائری ہونی چاہیے۔ انہوں نے چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ بینکوں سے اس مراعاتی رقم کی ریکوری کی جائے۔
اجلاس میں کرپٹو کرنسی سے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سوال کیا کہ پاکستان کرپٹو کونسل پر بریفنگ کون دے گا؟ جس پر وزیرِ مملکت اظہر بلال کیانی نے بتایا کہ اس موضوع پر وزیر خزانہ یا وزیراعظم کے معاونِ خصوصی بلال بن ثاقب بریفنگ دے سکتے ہیں۔
سینیٹر مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اس معاملے پر قانون سازی کرنا چاہتی ہے تو اسے قائمہ کمیٹی خزانہ کو پہلے اعتماد میں لینا ہوگا۔